بھارت میں کورونا وائرس سے ایک روز میں ریکارڈ 3 ہزار 780 اموات

اپ ڈیٹ 05 مئ 2021
بھارت میں  بدھ کے روز 3 لاکھ 82 ہزار 315 نئے کیسز سامنے آئے—تصویر: رائٹزز
بھارت میں بدھ کے روز 3 لاکھ 82 ہزار 315 نئے کیسز سامنے آئے—تصویر: رائٹزز

بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز 2 کروڑ سے زائد ہوجانے کے بعد گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ 3 ہزار 780 اموات کا اضافہ ہوا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز 3 لاکھ 82 ہزار 315 نئے کیسز سامنے آئے، انفیکشن کی اس متعدی بھارتی قسم میں اضافے سے ہسپتالوں میں بستروں اور آکسیجن کی قلت جبکہ مردہ خانوں اور شمشان گھاٹوں پر دباؤ ہے، بہت سے لوگ بستر اور آکسیجن کے انتظار میں ایمبولینسز اور پارکنگ میں موجود کاروں میں ہی دم توڑ گئے۔

بھارتی وزیر ریلوے نے بتایا کہ 2 'آکسیجن ایکسپریس ٹرینیں مائع آکسیجن لے کر دارالحکومت نئی دہلی پہنچ چکی ہیں اور اب تک بھارت کے مختلف علاقوں میں 25 سے زائد ٹرینیں آکسیجن پہنچا چکی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت: کورونا کیسز 2 کروڑ سے متجاوز، راہول گاندھی کا ملک گیر لاک ڈاؤن کا مطالبہ

بھارتی حکومت کا کہنا تھا کہ ملک میں آکسیجن کی کافی مقدار موجود ہے لیکن ٹرانسپورٹ کے مسائل کے باعث تقسیم میں مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب دہلی ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ تقریباً یومیہ ہسپتالوں کی جانب سے آکسیجن طلب کرنے اور بھارتی آئین میں زندگی کے تحفظ کے حق کو نافذ کرنے کی درخواستوں کی سماعت کرتا ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس کی شدت، ویکسین کی سپلائی اور ڈیلیوری میں مسائل کے باعث ویکسینیشن میں ڈرامائی کمی کے ساتھ منسلک ہے۔

معاشی حب ممبئی کی ریاست مہاراشٹر سمیت 3 ریاستوں میں ویکسین کی قلت کی اطلاعات ملی ہیں اور کچھ ویکسینیشن سینٹرز بند کردیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مسلسل 12ویں روز کورونا کے 3 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت پر انفیکشن کی حالیہ لہر روکنے کے لیے بروقت اقدامات نہ کرنے اور مذہبی اجتماعات اور پُر ہجوم سیاسی ریلیوں میں بغیر ماسک کے لوگوں کے شامل ہونے کی اجازت دینے پر تنقید کی جارہی ہے۔

بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے نے ایک مضمون میں نریندر مودی سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ 'ہمیں حکومت کی شدید ضرورت ہے اور ہمارے پاس ہے نہیں، ہمارے پاس ہوا کم ہوتی جارہی ہے، ہم مر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ یہ آپ کا ہی پیدا کردہ بحران ہے آپ اسے حل نہیں کرسکتے، اسے مزید بگاڑ سکتے ہیں اس لیے مہربانی کر کے تشریف لے جائیے، یہ وہ سب سے ذمہ دارانہ چیز ہوگی جو آپ کریں گے، آپ نے ہمارے وزیر اعظم بننے کے اخلاقی حق کو ضائع کردیا ہے۔

بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے ملک گیر لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے لیکن حکومت معاشی نقصانات کے خدشے کے پیشِ نظر شٹ ڈاؤن سے گریزاں ہے تاہم متعدد ریاستوں میں سماجی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:متعدد کھلاڑیوں میں کورونا کی تشخیص کے بعد انڈین پریمیئر لیگ ملتوی

علاوہ ازیں بھارت کے مرکزی بینک نے بینکوں سے کہا کہ چوں کہ کورونا وائرس میں اضافے نے معاشی بحالی پر اثرات مرتب کیے ہیں اس لیے کچھ قرض دہندگان کو قرضوں کی ادائیگی میں مہلت دی جائے۔

بھارت میں اس وقت 34 لاکھ 50 ہزار فعال کیسز موجود ہیں تاہم طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ بھارت میں کورونا وائرس کے اصل اعداد و شمار، رپورٹ ہونے والی تعداد سے 5 سے 10 گنا زائد ہوسکتے ہیں۔

یہاں ایک کروڑ کیسز کے اضافے نے محض 4 ماہ کا وقت لیا جبکہ ابتدائی ایک کروڑ کیسز تک پہنچنے کے لیے 10 ماہ کا عرصے لگا تھا۔

صحت عامہ کے ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت میں جلد اجتماعی مدافعت نہیں پائی جاسکتی لیکن 6 سے 9 ماہ کے عرصے میں ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے اور اموات میں نمایاں کمی آجائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں