نجی لیبارٹری کا پنجاب میں وائرس کی جنوبی افریقی قسم کی تشخیص کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 06 مئ 2021
وائرس کی اقسام پر تحقیق کرنے کے لیے کووِڈ 19 کے 62 نمونے اکٹھے کیے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز
وائرس کی اقسام پر تحقیق کرنے کے لیے کووِڈ 19 کے 62 نمونے اکٹھے کیے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: ایک نجی لیبارٹری نے پنجاب میں کورونا وائرس کی جنوبی افریقی قسم کی تشخیص کا دعویٰ کیا، ساتھ ہی پنجاب میں وبا کے تیسری لہر کے دوران برطانوی قسم کے غلبے کی بھی تصدیق کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں کہا گیا کہ لیبارٹری کی شعبہ وائرولوجی اینڈ مالیکیولر جینیٹکس نے مارچ کے اختتام پر وائرس کی اقسام پر تحقیق کرنے کے لیے کووِڈ 19 کے 62 نمونے اکٹھے کیے تھے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ 62 میں سے 60 نمونے بی۔1۔17 لائنیج (برطانوی قسم)، اور بقیہ دو نمونے بی۔1۔351 لائنیج (جنوبی افریقی) قسم کے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: گزشتہ سال کی نسبت جنوری تا مارچ پنجاب میں کورونا وائرس سے زیادہ تباہی مچی

بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ ووہان میں پائے گئے وائرس کی قسم کی غیر موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو مکمل تبدیل کرلیا ہے۔

مذکورہ تحقیق چغتائی لیب کی مالیکیولر جینیٹکس کے سربراہ ڈاکٹر سعادت علی اور شعبہ وائرولوجی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر وحید الزمان کے علاوہ کئی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم نے کی۔

لیبارٹری کے چیف ایگزیکٹو افسر سہیل چغتائی اور ڈائریکٹر ڈاکٹر عمر چغتائی نے پاکستان میں وبا کی تیسری لہر کے دوران کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور برطانوی قسم کے غلبے پر تشویش کا اظہار کیا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ 'وائرس کی یہ قسم بچوں کو متاثر کرنے کے حوالے سے مشہور ہے اور وائرس کی تفصیلی تحقیق ہمیں اس میں تبدیلی کے اثرات سمجھنے میں مدد دے گی'۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں دریافت کورونا کی قسم زیادہ سنگین بیماری کا باعث نہیں بنتی، تحقیق

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتائج وائرس کے رجحان سے منسلک ہے جہاں اس نے نوجوان آبادی کے کم عمر والے گروہوں میں انفیکشن کی اعلیٰ سطح کا اظہار کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکا میں بیماریوں کی روک تھام کے سینٹر نے وائرس کی برطانوی اور جنوبی افریقی اقسام کو اس فہرست میں شامل کررکھا ہے جن پر عالمی سطح پر باریک بینی سے نظر رکھی جارہی ہے کیوں کہ اس میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت موجود ہے۔

اب تک کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اس وقت لگائی جانے والی ویکیسنز سے پیدا ہونے والی قوت مدافعت اس اقسام کے خلاف مؤثر ہے۔

لیبارٹری کے مطابق وائرس می تیزی سے تبدیل ہونے کی صلاحیت کے پیشِ نظر تحقیق میں عوامی اجتماعات پر مؤثر لاک ڈاؤن اور ذاتی حفظان صحت کے اقدامات میں اضافے کی حمایت کی گئی تا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: 2 ہفتوں سے کم عرصے میں فعال کیسز کی تعداد 7 فیصد کم ہوگئی

دوسری جانب پنجاب میں نئے کیسز اور اموات کی تعداد میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں رپورٹ ہونے والے نئے کیسز کی تعدد ایک ہزار 906 تھی جبکہ مزید 68 مریض انتقال کر گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں