بھارت: کورونا کے باعث ہزاروں بچے ماؤں سے محروم، سوشل میڈیا پر دردمندانہ اپیلیں

اپ ڈیٹ 06 مئ 2021
انفیکشن اور اموات میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے غریب آبادیوں میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے— فوٹو: رائٹرز
انفیکشن اور اموات میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے غریب آبادیوں میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے— فوٹو: رائٹرز

بھارت میں بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک گروپ کو پتا چلا ہے کہ چھ اور آٹھ سال کی عمر کے دو لڑکوں کے والدین کووڈ-19 کی وجہ سے شدید بیمار ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر ہیں اور جب یہ بچے ملے تو کئی دن سے بھوکے تھے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس بارے میں بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم گروپ 'بچپن بچاؤ آندولن' (بی بی اے) نے آگاہ کیا جنہیں یہ لڑکے بھارت کے دیہی قصبے کے چھوٹے سے گاؤں سے ملے اور اس واقعے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی تباہ کن صورتحال کی وجہ سے متاثر بچوں کو ایمرجنسی حالات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کورونا وائرس کے ریکارڈ 4 لاکھ 12 ہزار 262 نئے کیسز، 3 ہزار 980 اموات رپورٹ

انفیکشن اور اموات میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے غریب آبادیوں میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے کیونکہ ان کے والدین یا دوسرے رشتہ دار بہت زیادہ بیمار ہیں یا ان کا انتقال ہوگیا ہے۔

بچپن بچاؤ آندولن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر دھننجے ٹنگل نے کہا کہ چونکہ اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لہٰذا بحران یہ ہے کہ یا تو بچے اپنے والدین کو کھو رہے ہیں یا ان کی نگہداش کرنے والے ہسپتال میں داخل ہیں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے۔

بھارت سماجی خدمات کے شعبے میں ناقص فنڈنگ کی وجہ سے وائرس سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور ملک کے کچھ حصوں میں لوگ اسے اچھوت کی بیماری تصور کررہے ہیں جس کی وجہ سے بچے الگ تھلگ رہ رہے ہیں۔

دھننجے ٹنگل نے کہا کہ پڑوسی اور قریبی خاندانی رشتے دار ان کی مدد نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ انفیکشن سے ڈرتے ہیں اور ان خاندانوں کے ساتھ اچھوت جیسا رویہ اختیار کرتے ہیں۔

ان دونوں لڑکوں کے حوالے سے معلومات کو رازداری میں رکھنے کی وجہ سے ان کے حوالے سے مزید تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: جی-7 اجلاس میں شرکت کیلئے جانے والے بھارتی وفد میں دو افراد کووڈ-19 کا شکار

دھننجے ٹنگل نے کہا کہ امن کا نوبیل انعام جیتنے والے کیلاش ستھیارتی کی زیر سربراہی چلنے والے ادارے بچپن بچاؤ آندولن کو اپریل کے اوائل میں کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے بری طرح متاثر ہونے والے بچوں کے حوالے سے کالز موصول ہونا شروع ہوئی تھیں، 29 اپریل کو ستھیارتی کی جانب سے ٹوئٹر پر ہیلپ لائن نمبر شیئر کرنے کے بعد کالوں کا حجم بڑھ گیا تھا۔

بچپن بچاؤ آندولن کو اب ایک دن میں 70 کے قریب ایسی کالز موصول ہوتی ہیں جن کے والدین مر چکے ہیں یا شدید بیمار ہیں، اور بڑے پیمانے پر کالز ایسے والدین کی آتی ہیں جن کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اگر ان کی صحت ٹھیک نہیں رہتی تو کیا گروپ ان کے بچوں کی دیکھ بھال کرسکتا ہے۔

دودھ پلانے والی ماؤں کی ضرورت

35 لاکھ سے زائد فعال کیسز کے حامل بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4لاکھ سے زیادہ نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے، یہ عالمی سطح پر ایک دن میں ریکارڈ ہونے والے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے جبکہ اس دوران 3ہزار 980 لوگ موت کے منہ میں بھی چلے گئے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اصل تعداد پانچ سے 10 گنا زیادہ ہوسکتی ہے، دنیا کے دوسرے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے شہروں میں بیڈ، آکسیجن یا علاج کے لیے درکار دوائیں ڈھونڈنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور بہت سے لوگ علاج کے فقدان کی وجہ سے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بچوں کی مدد کے لیے دردمندانہ اپیلیں کی جا رہی ہیں۔

ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ دہلی میں ایک دن کے ایک بچے کے لیے ماں کا دودھ عطیہ کرنے والے کی ضرورت ہے، اس کی والدہ کورونا کا شکار ہو کر انتقال کر گئی ہیں، بعدازاں اس شخص نے بتایا کہ بچے کے لیے مدد مل گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کورونا کیسز 2 کروڑ سے متجاوز، راہول گاندھی کا ملک گیر لاک ڈاؤن کا مطالبہ

بچوں کے حقوق کی ایک این جی او پروت ساہن انڈیا فاؤنڈیشن نے بتایا کہ اس کی فرنٹ لائن کارکنوں نے ان بچوں کی دیکھ بھال کی جن کی مائیں کورونا کی وجہ سے گزر چکی تھیں جس کی وجہ سے وہ کئی وقت سے بھوکے تھے۔

پروٹسن کے بانی ڈائریکٹر سونل کپور نے کہا کہ والد روزانہ مزدوری کرنے والے مزدور ہیں اور خود صدمے کی حالت میں ہیں، ہم ان بچوں کی خوراک اور دیکھ بھال، تعلیم اور تحفظ کی ضروریات میں مدد کر رہے ہیں۔

دوسری لہر کا مرکز ریاست کرناٹک کی حکومت نے کووڈ-19 کی وجہ سے یتیم ہونے والے بچوں کی شناخت کے لیے ایک عہدیدار مقرر کیا ہے تاکہ انہیں مناسب امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں