برطانوی سفیر کی مارگلہ ہلز کی صفائی کی ہدایت، ٹوئٹر صارفین کی انتظامیہ پر تنقید

اپ ڈیٹ 08 مئ 2021
اکثر صارفین کی جانب سے انتظامیہ اور مارگہ ہلز جانے والے شہریوں پر تنقید کی گئی —فوٹو: کرسچین ٹرنر ٹوئٹر
اکثر صارفین کی جانب سے انتظامیہ اور مارگہ ہلز جانے والے شہریوں پر تنقید کی گئی —فوٹو: کرسچین ٹرنر ٹوئٹر

خیال کیا جاتا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع سرسبز مارگلہ کی پہاڑیوں پر صبح کی سیر فرحت و تازگی سے بھر پور ہوگی لیکن سامنے آنے والی صورتحال اس سے قطعی مختلف ہے جسے پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے بھی ثابت کیا ہے۔

ان دنوں برطانوی ہائی کمشنر اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں پر موجود کچرے سے پھیلنے والی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق آگاہی پھیلارہے ہیں اور اسے صاف ستھرا رکھنے کی ہدایت کرنے کے ساتھ ساتھ انتطامیہ کی توجہ بھی اس مسئلے کی جانب مبذول کروارہے ہیں۔

30 اپریل کو کرسچین ٹرنر نے مارگلہ کی پہاڑیوں کی ایک تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی تھی، جس میں وہ تھیلے میں کچرا ڈال رہے تھے۔

انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’کھانا بانٹنے کے لیے ہوتا ہے نہ کہ گندگی پھیلانے کے لیے، کوڑے کے 2 تھیلے مارگلہ سے جمع کیے، برائے کرم خوبصورت اسلام آباد کو صاف رکھنے میں مدد کریں'۔

برطانوی ہائی کمشنر کی اس ٹوئٹ پر کچھ صارفین نے انتظامیہ تو کچھ نے شہریوں کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔

جس کے بعد آج (7 مئی کی ) صبح برطانوی ہائی کمشنر نے مارگلہ ہلز کی ایک اور تصویر شیئر کی تھی جہاں وہ جمعے کے روز صبح کی سیر کے لیے گئے تھے۔

ٹوئٹ کی گئی تصویر میں کرسچین ٹرنر اپنے دونوں ہاتھوں میں کوڑا کرکٹ اور پلاسٹک سے بھرے 2 تھیلے اٹھائے نظر آرہے ہیں۔

کرسچین ٹرنر نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ 'ایک اور جمعے کی صبح، کچرے کے مزید 2 تھیلے'۔

اپنی ٹوئٹ میں مختصر انداز میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر موجود کچرے کی صفائی کے حوالے سے انہوں نے لکھا کہ 'صفائی نصف ایمان ہے'۔

تاہم مذکورہ ٹوئٹ پر بحث اور تنقید کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے یک لفظی ٹوئٹ میں کرسچین ٹرنر کی تعریف کی اور 'گریٹ' لکھا مگر انہوں نے اپنی یہ ٹوئٹ اب ڈیلیٹ کردی ہے۔

جس پر اکثر صارفین کی جانب سے تنقید کی گئی کہ انہوں نے اپنی انتظامیہ کی غلطی اور غفلت تسلیم کرنے کے بجائے برطانوی ہائی کمشنر کی تعریف کردی۔

بعدازاں شدید تنقید پر ڈی سی اسلام آباد نے ایک ٹوئٹ میں وضاحت کی کہ ان کے کمنٹ کو غلط سمجھا گیا۔

حمزہ شفقت نے لکھا کہ 'میرے کمنٹ کو ٖغلط سمجھا گیا، میں نے صرف اسلام آباد کو صاف رکھنے پر کرسچین ٹرنر کی کوششوں کو سراہا تھا'۔

انہوں نے مزید لکھا کہ 'میں سب سے درخواست کروں گا کہ جنگلات کو گندا نہ کریں، ماحول کو صاف ستھرا رکھنا سب کی ذمہ داری ہے۔

دوسری جانب کرکٹر وسیم اکرم جو ماحولیاتی آلودگی و تبدیلی کے حوالے سے آواز اٹھاتے رہے ہیں اور انہوں نے ساحل سمندر پر کچرے کے ڈھیر اور گندگی کی جانب بھی توجہ دلائی تھی، انہوں نے برطانوی ہائی کمشنر کی اس ٹوئٹ کو مقامی افراد کے لیے شرمناک قرار دیا۔

'وسیم اکرم نے کہا کہ 'اب یہ بہت شرمناک ہے، ہم کہاں جارہے ہیں؟

انہوں نے مارگلہ ہلز سے کچرا صاف کرنے پر کرسچین ٹرنر کا شکریہ بھی ادا کیا۔

برطانوی ہائی کمشنر کی آج کی ٹوئٹ پر اکثر صارفین کی جانب سے انتظامیہ اور وہاں جانے والے شہریوں پر تنقید کی گئی۔

وہاب نامی صارف نے لکھا کہ'ہر ہفتے دوسرے مُلک کا سفیر با قاعدگی سے تھپڑ رسید کر رہا ہے، مجال ہے کہ اس قوم کی تھوڑی غیرتِ ایمانی جاگ جائے یا اے سی/ ڈی سی / ایم پی اے/ اپم این اے کو تھوڑی شرم محسوس ہو'۔

اسما خان نے کرسچین ٹرنر کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ہماری قوم کے لیے شرم کی بات ہے اور مجھے یقین ہے کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور دیگر بیوروکریٹس کا مورال کم ہوگیا ہے اور اب ہمیں ان کے ساتھیوں کا انتظار ہے'۔

سردار مہتاب نے لکھا کہ 'میرے ساتھ پورے اسلام آباد کا چکر لگا لیں، درجنوں مقامات پر ڈی سی اسلام آباد کی کارکردگی سامنے آ جائے گی، سچ یہ ہے کہ اسلام آباد واقعی گندگی سے بھرا پڑا ہے، اوپن چیلنج کرتا ہوں، میرے ساتھ اسلام آباد کی سیر کریں'۔

اسد انصاری نے لکھا کہ 'ہم آپ کے مشکور ہیں لیکن یہ انتظامیہ اور سی ڈی اے کی ذمہ داری ہے، ہم تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں'۔

سعد محمد نے لکھا کہ 'کتنی شرم کی بات ہے'۔

اوئے فرحانے نامی ہینڈل نے لکھا کہ 'یہ مسلمانوں کے لیے شرمناک پوسٹ ہے جس میں ایک غیر مسلم، مسلماوں کو بتارہا ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے'۔

تبصرے (2) بند ہیں

Qazi Wasif May 08, 2021 09:42am
کاش مسٹر ٹرنر سندھ اور اس کے دارالخلافہ کراچی کا وزٹ بھی کرتے !! ۔
Khalid H. Khan May 08, 2021 02:00pm
بہت افسوس کہ ہم مسلمان صفائی کا انتظام نہی کرتیں