'پاکستان میں کورونا وائرس کے 70 فیصد کیسز برطانوی طرز کے ہیں'

اپ ڈیٹ 09 مئ 2021
ڈاکٹر محمد اقبال کے مطابق وائرس کی دیگر کسی قسموں کے مقابلوں میں اس کی منتقلی کی شرح انتہائی زیادہ ہے— فوٹو: اے پی
ڈاکٹر محمد اقبال کے مطابق وائرس کی دیگر کسی قسموں کے مقابلوں میں اس کی منتقلی کی شرح انتہائی زیادہ ہے— فوٹو: اے پی

جامعہ کراچی کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں پائے جانے والے کورونا وائرس کے کیسز میں سے 70فیصد وائرس برطانیہ میں پہلی بار دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے ہیں۔

پاکستان میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوران مکمل بھر میں سخت لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو ایسٹرازینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ موصول

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولوجیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اقبال کے مطابق پاکستان میں پھیلنے والے وائرس میں سے 60 سے 70 فیصد کیسز برطانوی طرز کے ہیں۔

انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولوجیکل سائنسز کووڈ-19 کے نمونوں پر تحقیق کرتا ہے اور اس حوالے سے تحقیق کے نتائج اور اعدادوشمار حکومت کو فراہم کرتا ہے۔

ڈاکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ برطانوی طرز کا وائرس B.1.1.7 کے نام سے مشہور ہے اور اس کی تشخیص گزشتہ سال کے اواخر میں برطانیہ میں ہی ہوئی تھی اور یہ مانا جاتا ہے کہ وائرس کی دیگر کسی قسموں کے مقابلوں میں اس کی منتقلی کی شرح انتہائی زیادہ ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ وائرس زیادہ جان لیوا ہے یا نہیں،

انہوں نے کہا کہ بھارت میں بھی وائرس کی ایک طرز کی تشخیص ہوئی جس کی وجہ سے پڑوسی ملک میں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے البتہ اس طرز کا ابھی تک کوئی بھی کیس پاکستان میں رپورٹ نہیں ہوا تاہم اس کی وجہ یہ ہے کہ ابھی تک B.1.617 نام سے مشہور اس وائرس کی تشخیص کے لیے درکار کٹ پاکستان میں موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے پہلی چینی کووڈ ویکسین کی منظوری دے دی

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس طرز کے وائرس کی تشخیص کے لیے درکار کٹ کا آرڈر دے دیا گیا ہے اور یہ بہت پاکستان پہنچ جائیں گی۔

ڈاکٹر محمد اقبال نے مزید کہا کہ اس کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں کہ وائرس کی اس طرز کے کیسز پاکستان پہنچ چکے ہوں کیونکہ عرب ریاستوں میں دونوں ملکوں کے لوگوں کے آپس میں روابط رہتے ہیں۔

واضح رہے کہ حالیہ کچھ دنوں کے دوران پاکستان میں اموات کی شرح کافی زیادہ رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 100 سے زائد اموات رپورٹ ہو رہی ہیں۔

حکام اور ماہرین صحت عوام کے غیرسنجیدہ رویے کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں کیونکہ بھارت کی طرح اگر وائرس کی مختلف اقسام ملک میں پھیلتی ہیں تو موجودہ ناقص نظام صحت بوجھ اٹھانے سے قاصر ہو گا جس کے نتیجے میں بدترین صورتحال جنم لے سکتی ہے۔

مجموعی طور پر پاکستان میں 8 لاکھ 54 ہزار 240 افراد وائرس کا شکار اور 18 ہزار 797 موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: مقامی سطح پر تیار کی گئی کین سینو ویکسین رواں ماہ کے آخر تک دستیاب ہوگی، اسد عمر

گوکہ ملک میں یومیہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد قدرے کم اور 4 سے 5ہزار کے درمیان ہے لیکن اس کی وجہ محدود تعداد میں کیے جا رہے ٹیسٹ ہیں اور اندازاً روزانہ 40 ہزار کیسز کیے جا رہے ہیں جو 22 کروڑ آبادی کے حامل ملک میں کیسز کی موجودگی کی صحیح تعداد کی نشاندہی سے قاصر ہیں۔

پاکستان میں ویکسی نیشن کی مہم تیز کی گئی ہے اور اب تک 33 لاکھ افراد کو ویکسین لگ چکی ہے جبکہ 12 لاکھ سے زائد کوویکس ویکسین کا پہلا کوٹہ ہفتے کو پاکستان پہنچ چکا ہے۔

قبل ازیں وزیر منصوبہ و ترقی اسد عمر نے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں سے شہریوں کو تکلیف ہوگی لیکن خطے میں وائرس کے خوفناک تغیرات کے پھیلاؤ کے ساتھ پیدا ہونے والی انتہائی خطرناک صورتحال کی وجہ سے یہ اقدام اٹھانا بہت ضروری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں