اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

اپ ڈیٹ 09 مئ 2021
خیال رہےکہ گزشتہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کےساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے—فائل: رائٹرز
خیال رہےکہ گزشتہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کےساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے—فائل: رائٹرز

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کے بعد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے تل ابیب کے منصوبوں کی مذمت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیت المقدس میں جمعہ کی رات کو ہزاروں فلسطینی مسلمان لیلۃ القدر کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں عبادت کی غرض سے جمع ہوئے تو اسرائیلی فورسز نے ربڑ کی گولیوں اور اسٹین گرینیڈ سے فائر کردیے۔

اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام اور مشرقی بیت المقدس کے اطراف میں ہونے والی جھڑپ میں 205 فلسطینی اور 17 پولیس افسران زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں، اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپ میں سیکڑوں افراد زخمی

مملکت کی وزارت خارجہ کی وزارت نے کہا کہ 'سعودی عرب نے بیت المقدس میں درجنوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے اور ان پر اسرائیلی خودمختاری مسلط کرنے کے اقدامات کو مسترد کیا ہے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے، اگرچہ ریاض نے خاموشی سے نام نہاد ابراہیم معاہدوں کی حمایت کی لیکن ان کی توثیق نہیں کی۔

سعودی عرب نے طویل عرصے تک فلسطینی مقاصد کی حمایت کی اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو منقطع رکھے لیکن گزشتہ سال نومبر میں اسرائیلی وزیر اعظم نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور سعودی ولی عہد سے ملاقات کی اور یہ کسی اسرائیلی رہنما کا پہلا تصدیق شدہ دورہ تھا۔

یو اے ای نے بیان میں ان جھڑپوں اور فلسطینیوں کی ان کے گھروں سے بے دخلی کی 'شدید مذمت' کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین میں 'جنگی جرائم کی تحقیقات'، عالمی عدالت کے فیصلے پر اسرائیل سیخ پا

متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ خلیفہ المار کے ایک بیان میں اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ وہ تناؤ کو کم کریں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو ای ایم کے ذریعے جاری بیان میں زور دیا گیا کہ اسرائیلی حکام بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنی ذمہ داری سنبھالیں اور فلسطینی شہریوں کے مذہب پر عمل پیرا ہونے کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے تحفظ فراہم کرے اور ایسے عمل سے گریز کرے جس سے مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال ہو۔

یاد رہے کہ ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ نے اسرائیلی قابض فورسز کی جانب سے مسجد اقصی میں معصوم نمازیوں پر حملوں کی شدید مذمت کی تھی۔

مزیدپڑھیں: اسرائیل نسلی، مذہبی بنیاد پر جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، ایچ آر ڈبلیو

ایک جاری بیان کہا گیا تھا کہ اس طرح کے حملے، خاص طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران، تمام انسانی اقدار اور انسانی حقوق کے قوانین کے منافی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے ہم ایک بار پھر 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستوں کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہیں اور القدس الشریف آزاد اور متصل فلسطینی ریاست کا قابل عمل دارالحکومت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں