ملاکنڈ کی پہلی خاتون پولیس افسر شازیہ اسحٰق

اپ ڈیٹ 09 مئ 2021
شازیہ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کا امتحان پاس کیا ہے—فوٹو: ڈان اخبار
شازیہ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کا امتحان پاس کیا ہے—فوٹو: ڈان اخبار

اپر چترال کے ایک دور دراز گاؤں سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ شازیہ اسحٰق فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کا امتحان سینٹرل سپیرئیر سروسز (سی ایس ایس) پاس کرنے کے بعد ملاکنڈ ڈویژن کی پہلی خاتون پولیس افسر بن گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شازیہ اسحٰق کے والد پاک فوج کے ریٹائرڈ جونیئر کمیشنڈ افسر ہیں۔

شازیہ اسحٰق نے 2018 میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی سے سیاسیات میں بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں: سی ایس ایس امتحان میں ایک ہی گھر کی پانچویں بیٹی کامیاب

ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی ایس ایس میں پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) کا محکمہ ان کا پہلا انتخاب تھا کیونکہ وہ بچپن سے ہی پولیس افسر بننا چاہتی تھیں۔

اپنے کیریئر کے انتخاب کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرد اکثریتی معاشرے میں ایک خاتون پولیس افسر، پریشانی کا شکار خواتین کے لیے 'امید کی کرن' ہوسکتی ہے۔

شازیہ اسحٰق نے کہا کہ پولیس تھانوں میں اور ارد گرد خاتون پولیس افسران کی موجودگی سے خواتین خود کو محفوظ تصور کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ میرا زندگی کا سب سے بڑا مقصد پریشان حال خواتین کی مدد کرنا ہے۔

شازیہ حسن نے کہا کہ پولیس سروس میں شمولیت کا ایک اور مقصد خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ روایتی کرداروں سے ہٹ کر سخت ملازمتوں میں حصہ لے سکیں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: سی ایس ایس کے امتحان میں ساڑھے 14 ہزار میں سے 365 امیدوار کامیاب

چترال میں خواتین کی خودکشی کی خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی شرح سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ معاشرتی تعصب ہے جس کی وجہ سے خواتین دلبرداشتہ ہو کر ایسے انتہائی اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔

شازیہ اسحٰق نے اپنی کامیابی میں اپنے والدین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت تعاون کیا، خود اعتمادی اور انسانیت کا احترام سکھایا۔

سی ایس ایس امتحان کی تیاری سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایک سال تک مسلسل تیاری کے بعد وہ پہلی کوشش میں پاس ہوگئیں۔

انہوں نے کہا کہ 'کسی بھی ہدف کے حصول کے لیے مسلسل محنت بنیادی شرط ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں