چین کے قابو سے باہر ہوجانے والے بڑے خلائی راکٹ کا ملبہ بحرہند میں گرگیا۔

چائنا اسپیس ایجسنی کے بیان کے مطابق لانگ مارچ 5 بی کے ٹکڑے چین کے مقامی وقت کے مطابق اتوار کو صبح 10 بج کر 24 منٹ کو زمین کے ماحول میں داخل ہوئے اور 72.47 ڈگری مشرقی طول بلد اور 2.65 عرض بلد میں سمندر میں گرگئے۔

خیال رہے کہ یہ راکٹ چین کے نئے اسپیس اسٹیشن کے لیے پہلے حصے کو خلا میں بھیجنے کے لیے 29 اپریل کو روانہ کیا گیا تھا اور مشن کی کامیابی کے بعد اسے خلا میں بے قابو چھوڑ دیا گیا۔

چینی وزارت خارجہ نے 7 مئی کو کہا تھا کہ راکٹ کے ملبے سے کسی قسم کے نققصان کا امکان نہیں کیونکہ زمین میں داخلے کے دوران اس کا بیشتر حصہ جل کر راکھ ہوجائے گا۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہر جوناتھن میکڈول کے مطابق لانگ مارچ 5 بی کے واقعے سے اس طرح کے راکٹوں کو آزاد چھوڑ دینے کے واقعات عام ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے اسپیس اسٹیشن کے لیے استعمال ہونے راکٹوں کو اسی طرح مشنز مکمل ہونے پر چھوڑا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم کہہ سکتے ہیں کہ لانگ مارچ 5 بی کے لیے ڈیزائن فیچر تھا۔

خیال رہے کہ چین کا اسپیس اسٹیشن 2022 تک مکمل فعال ہونے کی توقع ہے اور اس سے قبل 10 مشنز کے ذریعے زمین کے مدار میں اسپیس اسٹیشن کے مزید حصے بھیج کر اسمبل کیے جائیں گے۔

چین کا یہ اسپیس اسٹیشن مکمل ہونے پر زمین کے زیریں مدار میں 15 سال تک موجود رہے گا۔

2022 کے آخر تک مکمل ہونے پر ٹی شکل کے اس اسپیس اسٹیشن کا وزن 66 ٹن ہوگا جو کہ موجودہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سے چھوٹا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں