چین نے ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر 'حد فاصل' قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کووڈ 19 سے متاثر نیپال سے آنے والے کوہ پیماؤں کو چین کی جانب سے آنے والے افراد سے ملنے سے روکا جاسکے۔

حد فاصل سے مراد ایک ایسی حد ہے جو 2 چیزوں کے درمیان آکر انہیں جدا کردے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیپال میں ماونٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ میں اپریل سے کورونا وائرسز کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔

نیپالی حکومت کی جانب سے کیسز کے باوجود کوہ پیمائی کے سیزن کو جاری رکھا گیا ہے جو اپریل سے جون کے شروع تک جاری رہتا ہے۔

مگر یہ واضح نہیں کہ چین کی جانب سے ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی پر حد فاصل کیسے قائم کی جائے گی، جس کا رقبہ بمشکل ایک کھانے کی میز جتنا ہے۔

چین کے خطے تبت سے تعلق رکھنے والے کوہ پیماؤں کی ایک مختصر ٹیم ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرکے چوٹی پر حد فاصل کو تشکیل دے گی تاکہ ونوں ممالک کے کوہ پیماؤں کے درمیان وہاں ایک دوسرے سے رابطہ نہ ہوسکے۔

یہ اقدام احتیاطی تدبیر کے طور پر اس وقت کیا جارہا ہے جب 21 چینی کوہ پیماؤں کا ایک گروپ تبت کی جانب سے ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

ان کو پہنچنے سے قبل تبت کے گائیڈز کی جانب سے حد فاصل کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ لکیر دیکھنے میں کیسے ہوگی۔

یہ بھی واضح نہیں کہ تبت سے تعلق رکھنے والے گائیڈز کس طرح کوہ پیماؤں کو حد فاصل کی پابندی کا پابند بنائیں گے ، کیا وہ ڈیتھ زون میں موجود رہیں گے تاکہ اس لکیر کو برقرار رکھ سکیں۔

8848 میٹر بلنڈد چوٹی میں ایک وقت میں 6 افراد ہی اکٹھے ہوسکتے ہیں۔

چین کی جانب سے کورونا وائرس کے وبا کے آغاز سے غیرملکی کوہ پیماؤں کو تبت کی جانب سے جانے کی اجات نہیں دی گئی۔

اسی طرح تبت کی جانب سے ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ پر بھی سیاحوں کو جانے کی اجازت نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں