آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں شرح آبادی 1960 کی دہائی کے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

یعنی چین میں آبادی کے اضافے کے لیے 2015 میں ایک بچے کی پالیسی ختم کرنے کے باوجود وہاں شرح پیدائش 60 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

چین میں معمر افراد کی بڑھتی آبادی اور شرح پیدائش میں کمی سے پیدا ہونے والے خدشات کے باعث چینی حکومت نے 2015 میں ایک بچے کی پالیسی کو ختم کرتے ہوئے جوڑوں کو 2 بچوں کی پیدائش کی اجازت دی۔

اس پالیسی کا نفاذ 2016 میں ہوا تھا جس کے بعد شرح پیدائش میں اضافہ ہوا مگر بتدریج پھر کمی آنے لگی۔

2019 میں چین میں 5 لاکھ 80 ہزار بچوں کی پیدائش ہوئی جو 1961 کے بعد سب سے کم تھی جبکہ اس سے 2018 میں یہ تعداد ایک کروڑ 46 لاکھ سے زیادہ تھی۔

اے ایف پی فائل فوٹو
اے ایف پی فائل فوٹو

چین کی حکومت کی جانب سے ہر دہائی میں ایک بار ہونے والی مردم شماری کے نتائج جاری کیے گئے جس کے مطابق 2020 میں مجموعی آبادی 5.38 فیصد اضافے سے ایک ارب 41 کروڑ تک پہنچ گئی۔

چین میں شرح پیدائش میں اوسطاً سالانہ 0.53 فیصد اضافہ ہوا ہو جو 2000 سے 2019 میں 0.57 فیصد تھا۔

ویسے شرح پیدائش میں کمی غیرتوقع نہیں بلکہ توقعات سے کچھ بہتر ہی تھی، مگر اس سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ چین میں جوڑوں میں اولاد کے حصول کے لیے دلچسپی میں کمی آئی ہے۔

تاخیر سے شادیاں، زیادہ اخراجات اور دیگر عناصر شرح پیدائش میں کمی کا باعث بنے ہیں۔

چین کی محکمہ شماریات کے مطاب 2020 میں ایک کروڑ 20 لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی جو کہ 2019 کے مقابلے میں 20 لاکھ 65 ہزار کم ہے۔

مجموعی طور 2019 کے مقابلے میں 2020 میں بچوں کی پیدائش میں 18 فیصد کمی آئی۔

رائٹرز فائل فوٹو
رائٹرز فائل فوٹو

چین نے 2016 میں 2020 تک مجموعی آبادی کا ہدف ایک ارب 42 کروڑ طے کیا تھا مگر وہ حاصل نہیں کیا جاسکا۔

مردم شماری میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ چین میں 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو 2010 تک مجموعی آبادی کا 8.9 فیصد تھی مگر اب 13.5 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

اس عرصے میں بوں کی آبادی کی شرح میں 1.35 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کام کرنے کے قابل آبادی کی تعداد بھی مستحکم رہی۔

مردم شماری کرنے والے گروپ کے نائب سربراہ ننگ جزہی نے تسلیم کیا کہ آبادی کی شرح میں معتدل اضافہ ہوا ہے۔

ای پی اے فوٹو
ای پی اے فوٹو

انہوں نے بتایا کہ بچے پیدا کرنے کی عمر کی خواتین کی تعداد میں کمی آرہی ہے ، جبکہ لوگوں میں بچوں کی پیدائش کو تعطل میں بھی ڈالا جارہا ہے جس کی وجہ بچوں کی پرورش کے اخراجات میں اضافہ ہے، ان تمام وجوہات کے باعث بچوں کی پیدائش کی شرح میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ چین کی معاشی اور سماجی ترقی کا قدرتی نتیجہ ہے، مگر معمر آبادی میں اضافے سے طویل المعیاد بنیادوں پر دباؤ کا سامنا ہوگا۔

اس وقت چین میں ایک جوڑے کے ہاں بچوں کی پیدائش کی شرح اوسطاً 0.53 فیصد ہے جو 1960 کی دہائی کے اوائل کے بعد سب سے کم ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں