چین کے خلائی مشن نے مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیابی حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کردی ہے۔

اس کامیابی سے چین امریکا کے بعد دوسرا ملک بن گیا ہے جس کا مشن مریخ کی سطح پر اترا ہے۔

15 مئی کو تیان وین 1 مشن کا روور مریخ کے ایک وسیع و عریض میدان یوٹوپیا پلانیٹا پر اترا۔

یہ روور مریخ کی سطح پر اترنے کے لیے 14 مئی کی شام کو آربٹر سے الگ ہوا جبکہ 3 گھنٹے بعد لیننگ موڈیول آربٹر سے الگ ہوکر مریخ کے ماحول میں داخل ہوا۔

یہ لینڈر روور کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کررہا ہے۔

سولر پاور روور زورونگ جہاں اترا ہے وہاں کا سروے کرے گا۔

زورونگ میں 6 سائنسی آلات موجود ہیں جن میں ایک ہائی ریزولوشن ٹوپوگرافی کیمرا بھی شامل ہے۔

یہ روور مریخ کی سطح اور ماحول کی تحقیق کرے گا اور سرخ سیارے میں قدیم زندگی، سطح کے نیچے پانی اور برف کے آثار تلاش کرنے کی کوشش بھی کرے گا۔

خیال رہے کہ چین نے جولائی 2020 میں اپنے مشن کو مریخ پر روانہ کیا تھا اور لگ بھگ 7 ماہ بعد وہ سرخ سیارے کے مدار میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔

5 ٹن کا تیان وین 1 مارس آربٹر، ایک لینڈر، سولر پاور روور پر مشتمل ہے۔

اس کا آربٹر مریخ کے مدار سے اس کا تجزیہ ہائی ریزولوشن کیمرے، ایک اسپیکٹرو میٹر، میگنٹومیٹر اور آئس میپنگ راڈار انسٹرومنٹ کی مدد سے کرے گا۔

آربٹر لینڈ کرنے والے روور سے بھی رابطے میں رہے گا جو اپنی طرز کی ایک متاثر کن کامیابی ہے۔

چین 2022 میں ایک خلائی اسٹیشن کو عملے کے ساتھ تعمیر کرنا چاہتا ہے اور بتدریج چاند پر ایک انسان کو بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس سے قبل فروری 2021 میں پرسیورینس روور روبوٹ سرخ سیارے پر مائیکربیل (microbial) زندگی کے آثار کی تلاش میں محفوظ طریقے سے ایک وسیع گڑھے میں پہنچا تھا۔

اس روور نے زمین سے باہر کسی جگہ آکسیجن کو تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی اور ناسا کی جانب سے مریخ میں زمین سے باہر پہلی بار ایک ہیلی کاپٹر کی پرواز میں کامیابی حاصل کی گئی تھی۔۔

تبصرے (0) بند ہیں