اسرائیلی حکومت کی فلسطینیوں کی نسل کشی کو میمز میں تبدیل کرنے کی کوشش

اپ ڈیٹ 18 مئ 2021
اسرائیل 7 مئی سے فلسطینیوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے—فوٹو: اے پی
اسرائیل 7 مئی سے فلسطینیوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے—فوٹو: اے پی

اسرائیلی حکومت جہاں ایک طرف فلسطینیوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے، وہیں صیہونی ریاست خود کو دنیا کے سامنے معصوم قرار دلانے کی کوشش میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر ٹوئٹر میمز بنانے میں بھی مصروف دکھائی دے رہی ہے۔

اسرائیلی حکومت کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے جہاں حالیہ کشیدگی کے دوران متعدد ایسی ٹوئٹس کی جا چکی ہیں، جن میں فلسطینیوں پر اسرائیلوں کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا گیا۔

وہیں اب صیہونی ریاست کی جانب سے میزائل ایموجیز کے ساتھ متعدد ٹوئٹس کرکے دنیا کو بتایا گیا کہ فلسطینی اسرائیل پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان حملوں کا مقصد اسرائیلیوں کو قتل کرنا ہے۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے 17 مئی کو میزائل ایموجیز کے ساتھ کی جانے والی ٹوئٹس کے بعد دنیا بھر میں صیہونی ریاست کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور متعدد عالمی شخصیات نے اسرائیلی حکومت کو یاد دلایا کہ دراصل وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو میمز میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

متعدد عالمی شخصیات نے اسرائیلی حکومت کی میزائل ایموجیز کی ٹوئٹس کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے صیہونی ریاست کی ڈھٹائی پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ دراصل وہ فلسطینی بچوں کی نسل کشی کو میمز میں چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

بعض شخصیات نے اسرائیلی حکومت کی میزائل والی ٹوئٹس کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے اس پر بچوں کی ایموجیز شامل کرکے صیہونی ریاست کو یاد دلایا کہ وہ گزشتہ دو ہفتوں کے 58 فلسطینی بچوں کو بھی جاں بحق کر چکے ہیں۔

کچھ شخصیات نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے میزائل کی ایموجیز شیئر کیے جانے اور یہ دعویٰ کیے جانے پر حیرانی کا اظہار کیا کہ فلسطین کی جانب سے صیہونی ریاست پر میزائل حملے کیے جا رہے ہیں۔

کچھ لوگوں نے فلسطین کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں کی بات کو مضحکہ خیز قرار دیا اور لکھا کہ تاریخ میں یہ بات پڑھائی جائے گی تو کتنی مضحکہ خیز لگی گی؟

صیہونی ریاست کی جانب سے میزائل ایموجیز کے ساتھ ٹوئٹس کرنے پر زیادہ تر شخصیات نے اسرائیلی حکومت کو یاد دلایا کہ وہ ایسی ٹوئٹس کرکے دراصل فلسطینیوں کی نسل کشی کو ٹوئٹر میمز میں تبدیل کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی کی جانب سے فلسطینیوں پر رواں ماہ 7 مئی سے حملے جاری ہیں اور 18 مئی کی صبح تک اسرائیلی حملوں سے 58 بچے اور 34 خواتین سمیت 201 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی دہشت گردی پر اقوام متحدہ (یو این) کی جنرل اسمبلی کے صدر ولکان بوزکرنے الجیریا کے مستقل نمائندے کی درخواست پر 20 مئی کو جنرل اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں