غزہ سے فائر ہونے والے راکٹس مزاحمت کا حصہ ہیں، بھارتی دانشور

اپ ڈیٹ 18 مئ 2021
گروپ نے اسرائیلی آباد کاروں کو غیر قانونی طور پر فلسطینیوں سے زمین چھیننے کا قصوروار ٹھہرایا —فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز
گروپ نے اسرائیلی آباد کاروں کو غیر قانونی طور پر فلسطینیوں سے زمین چھیننے کا قصوروار ٹھہرایا —فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز

نئی دہلی: بھارتی مصنفہ ارون دھتی رائے اور نییانترز سہگل کی سربراہی میں قائم لکھاریوں اور فنکاروں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیل کے خلاف فائر کیے جانے والے راکٹس 'مزاحمت' کا حصہ ہیں اور بین الاقوامی قانون اس کی حمایت کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بھارتی اخبار دی ہندو کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایک بیان میں اجتماعی طور پر اسرائیل کو فلسطینی بچوں کے قتل اور اسرائیلی آباد کاروں کو غیر قانونی طور پر فلسطینیوں سے زمین چھیننے کا قصوروار ٹھہرایا گیا۔

گروپ میں رتنا پھاٹک شاہ، نصیر الدین شاہ، ناول نگار گیتھا ہریہرن اور معیشت دان پربھات پٹنیک شامل ہیں، جس کا کہنا تھا کہ غزہ میں تازہ ترین لڑائی کے قصے کو فلسطینیوں کو ان کے 'وقار اور مزاحمت کے حق سے محروم نہیں رکھنا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی حملوں پر عالمی تشویش، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب

گروپ کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ 'غزہ میں موجود فلسطینیوں نے اسرائیل میں راکٹس برسائے، راکٹس اس کے بعد ہونے والے مظالم کو بیان یا اس کا آغاز نہیں کرتے'۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ 'راکٹس غیر قانونی قبضے کے خلاف مزاحمت کا حصہ ہیں جس کی حمایت بین الاقوامی قانون کرتا ہے'۔

گروپ کا کہنا تھا کہ 'شدید طاقت' کے ساتھ اسرائیل کے ردِ عمل نے شہریوں بشمول بچوں کو قتل کیا۔

اس بھڑکے ہوئے معاملے پر بھارت نے یہ مؤقف اختیار کر کے اقوام متحدہ کو بتایا ہے کہ غزہ کے راکٹ اندھا دھند تھے اور اسرائیلی بمباری انتقامی کارروائی تھی جو اس معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن کے تبصرے میں استعمال ہوئی زبان سے زیادہ مختلف نہیں۔

گروپ نے مصری فضائیہ پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی پر 'نو فلائی زون' فراہم کرے اور ساتھ ہی فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے عرب ممالک کے سیاسی عزم کے فقدان کی بھی نشاندہی کی۔

مزید پڑھیں:اسرائیل کی غزہ پر پیر کی صبح بھاری بمباری، ’ہسپتالوں تک جاتی تمام سڑکیں تباہ‘

خیال رہے کہ 10 مئی سے غزہ کی محصور پٹی میں جاری اسرائیلی وحشیانہ بمباری اور فضائی حملوں کے نتیجے میں اب تک 61 بچوں سمیت 212 فلسطینی جاں بحق جبکہ تقریباً 1500 زخمی ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل میں 2 بچوں سمیت 10 افراد کی ہلاکت اور 300 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے 3 اجلاس ہوئے اور تینوں مرتبہ اس کے سب سے بڑے حامی ملک امریکا نے مشترکہ بیان جاری کرنے کی کوشش کو بلاک کردیا۔

دریں اثنا اقوامِ متحدہ میں الجیریا کے مستقل نمائندے کی درخواست پر فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے معاملے پر جنرل اسمبلی کا اجلاس 20 مئی کو طلب کیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif May 19, 2021 02:18am
قلم کی سیاہی سے سفید لکھا۔۔