عدالتی حکم پر عملدرآمد کیلئے شہباز شریف کی درخواست 19 مئی کو سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 18 مئ 2021
جسٹس علی باقر نجفی نے مزید کہا کہ شہباز شریف کو ایک مرتبہ ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی—فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
جسٹس علی باقر نجفی نے مزید کہا کہ شہباز شریف کو ایک مرتبہ ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی—فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عدالتی حکم کے باوجود بیرونِ ملک سفر سے روکنے کے خلاف دائر درخواست 19 مئی کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔

عدالت عالیہ کے جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔

شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جب شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی اس وقت وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام عدالت میں موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ہائیکورٹ رجسٹرار نے شہباز شریف کی توہین عدالت کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی

انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود شہباز شریف کو ائیر پورٹ پر روکنا افسوسناک ہے، اگر وفاقی حکومت عدالت کے حکم کو ایسے بجا لائے گی تو نظام کیسے چلے گا۔

جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی اس درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ہے کہ شہباز شریف پہلے متعلقہ فورم پر رجوع کریں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے مزید کہا کہ شہباز شریف کو ایک مرتبہ ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شہباز شریف چیک اپ کے لیے ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں، انہوں نے توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی تھی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے وہ سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو سکی۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو طبی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی درخواست پر اعتراض ختم کر تے ہوئے رجسٹرار آفس کو شہباز شریف کی درخواست مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ شہباز شریف نے اپنے وکیل امجد پرویز کی وساطت سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل سمیت دیگر کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت اور عدالتی حکم پر عملدرآمد کی متفرق درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی لیکن عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود غیر قانونی طور پر ائیر پورٹ پر روک لیا گیا، اس لیے استدعا ہے کہ عدالت اپنے حکم پر عمل درآمد کروانے کے لیے احکامات جاری کرے۔

یاد رہے کہ 7 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کا حکومت، ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

جس کے بعد وہ اگلے روز براستہ دوحہ لندن جانے کے لیے قطر ایئرویز کی پرواز میں سوار ہونے کے لیے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

تاہم ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ چونکہ ان کا نام پروویژنل نیشلن آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ہے اس لیے وہ پرواز پر سوار نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ پی این آئی ایل، ایف آئی اے کی مرتب کردہ فہرست ہے جس میں وزارت داخلہ سے عارضی پابندی کا شکار افراد کے نام درج ہوتے ہیں۔

ایف آئی اے نے شہباز شریف کو بتایا کہ انہیں عدالتی حکم کے ذریعے اپنا نام اس فہرست سے نکلوانے کے لیے اس کے ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کرنا ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں