سائنوفارم ویکسین کی کمی نہیں ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان

اپ ڈیٹ 19 مئ 2021
ڈاکٹر فیصل سلطان نے میڈیا کو بریفنگ دی—فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر فیصل سلطان نے میڈیا کو بریفنگ دی—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ملک میں سائنوفارم ویکسین کی کمی نہیں ہے، سائنوفارم ختم ہونے کی جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جو ہدایات جاری کی گئیں ان کو تمام صوبوں اور پاکستانیوں نے اپنایا اور اس کا خاطر خوا اثر ہمیں نظر آرہا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: 'باری کے بغیر ویکسینیشن‘ لگانے، دیگر بے ضابطگیوں پر 18 عہدیدار معطل

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان میں رہنے والے افراد کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کیونکہ انہوں نے ڈسپلن کے ساتھ ان پر عمل درآمد کیا اور ان تدابیر کو جاری رکھنا ہے کیونکہ بیماری کی صورت حال ایسی نہیں کہ ہم ان کو ختم کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن کا عمل بھی جاری ہے، سب کو دعوت دیتا ہوں کہ جیسے آپ کی باری آتی ہے ویکسین ضرور لگوائیں، ہمارے ویکسینیشن کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے اور یہ عمل جاری ہے۔

'30 سال سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن جاری ہے'

معاون خصوصی نے کہا کہ ہم مسلسل مختلف ذرائع سے ویکسین کی خریداری کرتے چلے جارہے ہیں، 16 مئی کو 30 سال سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن بھی شروع کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 30 سال سے 40 سال کی درمیانی عمر کے افراد ابھی رجسٹریشن کرواسکتے ہیں لیکن ویکسینیشن کا عمل کچھ عرصے بعد شروع ہوگا اور اس کے لیے ایس ایم ایس کے ذریعے شناختی کارڈ نمبر بھیج کر رجسٹریشن کرواسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 40 سال سے زائد عمر افراد کی ویکسینیشن 12 مئی سے واک ان کے طور پر شروع کی گئی تھی اور ان کو کسی قسم کی اپوائنمنٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

ڈاکٹرفیصل سلطان نے کہا کہ میں کچھ غلط معلومات کا ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ اور شکایات بھی آتی ہیں، دکھ کی بات ہے کہ کچھ غلط معلومات جان بوجھ کر بھی پھیلائی جاتی ہیں۔

'سائنوفارم دستیاب ہے'

انہوں نے کہا کہ سائنوفارم ویکسین دستیاب ہے، استعمال ہورہی ہے اور ہوتی چلی جائے گی، جو خبر پھیلائی گئی کہ سائنو فارم ختم ہوگئی ہے یاکسی کا خیال ہے کہ سائنو فارم بند کردی گئی ہے تو ایسا کچھ نہیں ہے اور ایسی باتیں مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس ملک میں مزید 135 زندگیاں نگل گیا

ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام لوگ جن کو پہلی خوراک لگی ہے وہ تین ہفتے یا جو مناسب وقت ہے اس کے بعد دوسری خوراک ضرور لگوائیں، ہماری کوشش ہے کہ جن کو پہلی خوراک سائنو فارم لگی ہے ان کو دوسری ڈوز بھی سائنو فارم ہی لگے۔

ویکسینیشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا ہوسکتا ہے کہ کسی سینٹرمیں سائنو فارم کے اسٹاک میں کمی ہو تو ترجیحی بنیاد پر جن کو دوسری خوراک لگنی ہے ان کے لیے سائنوفارم کی کچھ خوراکیں مختص کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سائنسی معلومات کے مطابق حکومت مکس کرنے کی تجویز نہیں دے رہی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ترجیحی بنیاد پر ایک ویکسین کی خوراک لگی ہے تو اسی کی دوسری خوراک لگنی چاہیے۔

'ویکسین کے سائیڈ ایفکٹس معمولی ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن کے سائیڈ ایفیکٹس کے بارے میں بھی گفتگو ہوتی رہی ہے، اس کا طریقہ مناسب ہے، سائیڈ ایفیکٹس کے بارے میں نمز کی ویب سائٹ اور 1166 ہیلپ لائن پر فون کرکے بھی بتا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہم نے جو سائیڈ ایفیکٹس دیکھی ہیں ان کی تعداد آٹے میں نمک کے بارے میں ہے، اب تک 38 لاکھ خوراکیں لگ چکی ہیں اور اس میں سے 4 ہزار 329 سائیڈ ایفیکٹس کی رپورٹس تھیں ان میں اکثر کم نوعیت کی شکایات تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک 6 ایسی شدید نوعیت کے کیسز رپورٹ ہوئے جن کی تحقیقات کی گئی تو یہ اتفاقیہ تھا کیونکہ اس کا تعلق ویکسین سے نہیں تھا بلکہ اس کی کوئی اور وجہ تھی۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسینیشن کا جو عمل چل رہا ہے اس کا لب لباب یہ ہے کہ وہ محفوظ ہے اور کوئی ایسی وجوہات نہیں ہیں جو ویکسین پر لگائے ماسوائے چھوٹے مسائل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسٹرازینیکا بھی استعمال ہونا شروع ہوئی ہے جو آکسفورڈ یونیورسٹی کی بنائی ہوئی ہے، کسی نے کہا کہ اس پر پابندی لگی ہے لیکن ہم استعمال کر رہے ہیں تو یہ غلط ہے اور ایسا حقیقت میں کچھ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ملک ریاض اور انکی اہلیہ کا دبئی سے واپسی پر کورونا ٹیسٹ کروانے سے انکار

انہوں نے کہا کہ آج بھی یہ ویکیسن بے شمار ملکوں میں استعمال ہوتی ہے، یورپ اور یورپ کے باہر بھی جیساکہ آسٹریلیا، کینیڈا، بلغاریہ، فرانس، فن لینڈ، جرمنی، انڈونیشیا اور اٹلی سمیت دیگر کئی ممالک شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بیماری کی وجہ سے جن افراد کو ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے اور بیماری کے خطرناک اثرات کے بچاؤ میں ایسڑازینیکا سمیت پاکستان میں استعمال ہونے والی ویکسین شامل ہیں۔

انہوں نے کہا اب تک ہمارے جو ویکسین منظور شدہ ہیں ان میں سائنو فارم، سائنو ویک، کینسائینو اور اسپٹکنک ہیں جو 18 سال زائد عمر کے افراد کے لیے منظور شدہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ایسٹرا زینیکا 40 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے منظور کی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ 10 لاکھ لوگوں میں سے 4 لوگوں کو کلاٹ ہونے کا خطرہ ہے اس کو بھی ختم کیا جاسکے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ویکسین خریدی ہے اور مزید خرید رہے ہیں تاکہ مزید کسی رکاوٹ کے ویکسینیشن کا پروگرام چلتا رہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے عوام سے جھوٹی خبروں اور افواہوں پر عمل نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی خبر پر حکومت کے متعلقہ پلیٹ فارم سے اس کی تصدیق کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں