مالی سال 2022 کے بجٹ میں سبسڈیز میں 225 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 12 جون 2021
اشیائے خورونوش کی سبسڈیز میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
اشیائے خورونوش کی سبسڈیز میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

اسلام آباد: آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سبسڈیز میں 225 فیصد کا حیران کن اضافہ کیا گیا ہے جس میں ایک بڑا حصہ توانائی کے شعبے میں جائے گا۔

اس میں ٹیرف کے تفاوت کی مد میں آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو ایک کھرب 36 ارب روپے کی ادائیگی بھی شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اشیائے خورونوش کی سبسڈیز میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، البتہ پاور سیکٹر کی سبسڈیز نمایاں طور پر بڑھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قابل تقسیم آمدن میں پنجاب کا حصہ تینوں صوبوں کے مجموعی حصے کے برابر

رواں مالی سال میں سبسڈیز کے لیے مختص ایک کھرب 49 ارب 50 کروڑ روپے کے مقابلے میں 3 کھرب 78 ارب 35 کروڑ روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔

تاہم رواں مالی سال کے لیے حکومت نے مجموعی طور پر پاور سیکٹر کی سبسڈیز کے لیے 6 کھرب 16 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی۔

بجٹ دستاویز سے انکشاف ہوتا ہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے 3 کھرب 9 ارب روپے کے تخمینے کی جگہ 6 کھرب 82 ارب روپے آئندہ مالی سال کے لیے مختص کیے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں مالی سال کے دوران آئی پی پیز کے لیے کوئی سبسڈی نہیں تھی لیکن مالی سال 2022 کے لیے ایک کھرب 36 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت نے قرضوں کی ادائیگی کے لیے 30 کھرب 60 ارب روپے مختص کردیے

اس میں ایک کھرب 18 ارب روپے پاور ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (پی ایچ پی ایل) کے لیے مختص کیے گئے جس کے لیے مالی سال 21-2020 کے آغاز میں بغیر مختص کیے 40 ارب روپے خرچ کیے گئے تھے۔

علاوہ ازیں پاور سبسڈی کی مد میں 'صنعت سپورٹ پیکج' کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے گئے اور ایسے ہی پیکج کے تحت 22 ارب روپے 'کے ای ایس سی' کو دیے جائیں گے جبکہ 26 ارب روپے کی بجلی کی سبسڈی زیرو ریٹڈ صنعتوں کو دی جائے گی۔

کے ای ایس کے لیے ٹیرف کے تفاوت کی مد میں 56 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ انٹر ڈسکو ٹیرف تفاوت کے لیے ایک کھرب 84 ارب روپے اور بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلیز کے لیے ٹیرف کے تفاوت کی مد میں 11 ارب 40 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔

حکومت نے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع سے واپڈا کی وصولیوں کے مد میں 25 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش، پینشن میں 10 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے مقرر

اتفاقی طور پر حکومت نے مالی سال 2022 کے بجٹ میں آزاد کشمیر کے لیے بجلی کے ٹیرف کے تفاوت کی مد میں 2 ارب روپے مختص کیے جبکہ اسی مد میں مالی سال 21-2020 کے دوران 64 ارب روپے خرچ کیے گئے تھے۔

علاوہ ازیں حکومت نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے واجبات کی مد میں 10 ارب روپے مختص کیے، 10 ارب روپے ایل این جی کے لیے رکھے گئے ہیں تاکہ صنعتی یونٹس کو کم نرخوں پر گیس مل سکے اور کھاد کے پلانٹس کے لیے 6 ارب روپے مختص کیے گئے۔

مزید برآں 30 ارب روپے کی سبسڈی نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور 3 ارب روپے نیا پاکستان مارک اپ کی مد میں مختص کیے گئے۔

گلگت بلتستان کے لیے گندم کی سبسڈی 2 ارب روپے رہے گی، 7 ارب روپے گندم کا اسٹاک خریدنے اور ذخیرہ کرنے کے لیے مختص کیے گئے جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے رمضان پیکج کے لیے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وفاقی حکومت نے میٹرو بس اسلام آباد کے لیے سبسڈی ایک ارب روپے کردی ہے جو گزشتہ برس 2 ارب روپے تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں