آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس سے پاکستان کا ایجنڈا نکال دیا گیا، سلیم مانڈوی والا کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 13 جون 2021
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ غلط سائن ہوا—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ غلط سائن ہوا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) بورڈ کے اجلاس سے پاکستان کا ایجنڈا نکال دیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے اجلاس منسوخ کردیا کیونکہ مالیاتی ادارے کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا۔

مزید پڑھیں: بجٹ 2022ء: معیشت کی درستی کی جانب پہلا قدم

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ’اس کا مطلب ہے ہمیں نہیں معلوم کہ آئی ایم ایف کی اگلی قسط آئے گی یا نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے تسلیم کیا کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ پر دستخط غلطی تھی کیونکہ اس کی شرائط مناسب نہیں تھیں اور اب وہ دوبارہ بات چیت کریں گے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ شوکت ترین کی جانب سے آئی ایم ایف سے دوبارہ بات چیت کا فیصلہ ایک بڑا فیصلہ ہے اور انہیں ایسا کرنا پڑے گا کیونکہ اس کے بغیر پاکستان میں سوائے مہنگائی کے اور کچھ نہیں ہوگا۔

علاوہ ازیں فیٹف پر بات کرتے ہوئے رہنما پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے حکومت گزشتہ 3 برس میں 4 پوائنٹس حاصل نہیں کرسکی۔

یہ بھی پڑھیں: ترقیاتی بجٹ 630 سے بڑھا کر 900 ارب روپے مقرر

انہوں نے کہا کہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے 27 سے 23 پوائنٹ حاصل کرچکے ہیں لیکن ہر مرتبہ کہتے ہیں بلیک لسٹ میں جانے کا ڈر ہے۔

سلیم مانڈوی والا نے سوال اٹھایا کہ ’ایسی کون سی مشکل ہے کہ حکومت 4 پوائنٹ کے حصول میں ناکام ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ فیٹف کی گرے لسٹ کی وجہ سے پاکستان میں کاروباری طبقے کو ہر مرحلے میں مشکلات کا سامنا ہے لیکن اس موضوع پر کوئی بات نہیں کرتا۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ شوکت ترین ہی این ایف سی ایوارڈ لے کر آئے تھے اس ضمن میں ان کی کاوششیں گراں قدر تھیں لیکن 7 برس گزر جانے کے باوجود این ایف سی ایوارڈ نہیں لایا گیا۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ شوکت ترین این ایف سی کے معاملے کو اجاگر کریں گے اور صوبوں میں موجود احساس محرومی کو دور کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 21-2020: حکومت نے کراچی کے 3 ہسپتالوں کیلئے 14 ارب روپے مختص کردیے

علاوہ ازیں سلیم مانڈوی والا نے صنعت کاروں کے تحفظات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیل، آٹو موبائل، ٹیلی کام سیکٹرز کے خدشات پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اسٹیل انڈسٹری کے کچھ حصے پر کوئی ٹیکس نہیں جبکہ اسٹیل انڈسٹری کی دیگر بڑی تعداد ٹیکس ادا کرتی ہے ایسے حالات میں ٹیکس ادا کرنے والی انڈسٹری کس طرح مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکے گیں۔

سلیم ماونڈوی والا نے کہا کہ اسٹیل سیکٹر میں فیڈرل ایکسائز ٹیکس کو ختم کرکے سیلز ٹیکس عائد کردیا جس کا مطلب ہوا کہ اب وہ بالکل بھی ٹیکس نہیں دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں