غیرملکی معززین کو آم کا تحفہ بھیجنے کی رپورٹس گمراہ کن ہیں، وزارت خارجہ

اپ ڈیٹ 14 جون 2021
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے غلط اور غیر ذمہ دارانہ رپورٹس پیش کیں—
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے غلط اور غیر ذمہ دارانہ رپورٹس پیش کیں—

وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے متعدد غیر ملکی معززین کو پاکستانی آم تحفے میں بھیجنے کے حوالے سے رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے انہیں غلط اور گمراہ کن قرار دے دیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غیر ملکی معززین کو بطور تحفہ آم بھیجنے کے حوالے سے گزشتہ ہفتے شائع میڈیا رپورٹس کو دیکھا ہے اور ہم ان خبروں کو درحقیقت غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ڈیجیٹل ڈپلومیسی کیلئے میڈیا ونگ بنانے کا فیصلہ

خیال رہے کہ انگریزی روزنامہ دی نیوز نے جمعرات کو رپورٹ کیا تھا کہ دفتر خارجہ، صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے 'آم ڈپلومیسی' کے طور پر 32 سے زائد ممالک کے سربراہان اور حکومتی رہنماؤں کو آم بھیج رہا ہے۔

ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ امریکا اور چین سمیت متعدد ممالک نے آم کی ترسیل کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ 'قرنطینہ ضوابط' کی وجہ سے آم نہ بھیجیں۔

اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ آم ایران، خلیجی ممالک، ترکی، برطانیہ، افغانستان، بنگلہ دیش اور روس بھی بھیجے جائیں گے جبکہ کینیڈا، نیپال، مصر اور سری لنکا ان ممالک میں شامل ہیں جنھوں نے تحفے کو مسترد کردیا ہے۔

این ڈی ٹی وی اور دی نیو انڈین ایکسپریس سمیت متعدد ہندوستانی ذرائع ابلاغ اور میڈیا اداروں نے مذکورہ خبر کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ امریکا اور چین نے پاکستان کی 'آم ڈپلومیسی' مسترد کردی۔

ان رپورٹس کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے غلط اور غیر ذمہ دارانہ رپورٹس پیش کیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے امریکی فوج کو کوئی اڈہ نہیں دیا، دفتر خارجہ

حکومت کی 'آم ڈپلومیسی' کی وضاحت کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ہر سال پاکستان کے صدر جذبہ خیر سگالی کے طور پر منتخب ممالک کو تحفے کے طور پر اعلیٰ معیاری آم بھیجتے ہیں اور ہماری تجارتی سفارت کاری کی کوششوں کو فروغ دیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی آم کی برآمدات 20-2019 میں بڑھ کر 10کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ہو گئی تھی جبکہ اس سے پچھلے سال 7کروڑ 80 لاکھ کی آم کی برآمدات ہوئی تھیں۔

بیان میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ قرنطینہ ضوابط سمیت دیگر ضروریات کے ساتھ ساتھ پروازوں کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے ممالک کی فہرست تیار کرتا ہے، گزشتہ سال سے کووڈ-19 سے متعلق شرائط بھی اس کا حصہ ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ رواں سال کے لیے عمل ابھی بھی منصوبہ بندی کے مراحل میں ہے لہٰذا کسی بھی ملک میں آم بھیجنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں