ثمینہ بیگ نے کے ٹو سر کرنے کی مہم کا آغاز کردیا

اپ ڈیٹ 20 جون 2021
ثمینہ احمد کے ہمراہ دیگر 5 کوہ پیما بھی مہم کا حصہ ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
ثمینہ احمد کے ہمراہ دیگر 5 کوہ پیما بھی مہم کا حصہ ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

دنیا کی بلند ترین چوٹی ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ کو مئی 2013 میں سر کرنے والی پاکستانی کوہ پیما 30 سالہ ثمینہ بیگ سمیت 6 کوہ پیماؤں پر مشتمل دو ٹیموں کی جانب سے کے ٹو سر کرنے کی مہم کا آغاز ہوگیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کے ٹو بیس کی جانب سے روانہ ہونے سے قبل ثمینہ بیگ نے شگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی ٹیم میں شامل دیگر تمام ارکان بھی پاکستانی ہیں۔

ثمینہ بیگ نے بتایا کہ کے ٹو بیس کیمپ کا آغاز شگر سے ہی ہوگا اور اگلے دو ماہ میں کے ٹو کی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

ثمینہ بیگ کے مطابق مذکورہ مہم جوئی کا مقصد ملکی کوہ پیماؤں اور خصوصی طور پر خواتین کوہ پیماؤں کا اعتماد بحال کرنا ہے، تاکہ لوگ اس شعبے میں آگے آئیں۔

میڈیا سے بات کے دوران انہوں نے چند ماہ قبل کے ٹو کے پہاڑوں میں زندگی کی بازی ہارنے والے کوہ پیما علی سدپارہ پر بات کی اور ان کی موت کو ملک کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔

خیال رہے کہ ثمینہ بیگ کی مذکورہ مہم جوئی میں ان کی معاونت آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں موبائل سروسز فراہم کرنے والی کمپنی دی اسپیشل کمیونی کیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ کے بعد ثمینہ بیگ ’کے ٹو‘ سر کرنے کیلئے پرعزم ؎ ایس سی او کے ساتھ ثمینہ بیگ کا کے ٹو سر کرنے کا معاہدہ رواں برس جنوری میں ہوا تھا اور انہیں مہم کا آغاز گزشتہ ماہ مئی میں کرنا تھا مگر مذکورہ مہم کا آغاز اب کردیا گیا۔

گر ثمینہ بیگ ’کے ٹو‘ کی 8 ہزار 611 میٹر بلند پہاڑی سر کر لیتی ہیں تو وہ یہ کارنامہ سر انجام دینے والی نہ صرف پہلی مسلم خاتون ہوں گی بلکہ وہ پہلی پاکستانی خاتون بھی ہوں گی۔

گلگت بلتستان میں پیدا ہونے والی 30 سالہ ثمینہ بیگ نے 7 سال قبل 2013 میں محض 21 برس کی عمر میں دنیا کی سب سے بلند چوڑی ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ سر کی تھی، جو 8 ہزار 849 میٹر بلند ہے۔

وہ ’ماؤنٹ ایورسٹ‘ سر کرنے والی بھی پہلی مسلمان اور پہلی پاکستانی خاتون بنی تھیں۔

ثمینہ بیگ نے 2013 میں 21 برس کی عمر میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کی تھی—فائل فوٹو: فیس بک
ثمینہ بیگ نے 2013 میں 21 برس کی عمر میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کی تھی—فائل فوٹو: فیس بک

علاوہ ازیں ثمینہ بیگ نے دنیا کے ساتوں براعظموں کی سات بلند ترین چوٹیوں کو بھی سر کرنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔

ثمینہ بیگ نے 27 جولائی جولائی 2014 میں اپنے بھائی مرزا علی کے ہمراہ براعظم یورپ کی بلند ترین چوٹی ماﺅنٹ البرز جو کہ 5642 میٹر بلند ہے، اسے سر کیا تھا۔

اس سے قبل انہوں نے بھائی کے ہمراہ تین جولائی 2014 کو ہی الاسکا میں 6168 میٹر بلند ماﺅنٹ میک کنلے کو سر کیا تھا۔

اسی طرح دونوں بہن و بھائی نے مارچ 2014 میں انڈونیشیا میں 4884 میٹر بلند ماﺅنٹ کارسٹینز کی چوٹی بھی پار کی تھی۔

جنوری 2014 میں ثمینہ بیگ نے انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹی ماﺅنٹ ونسن اور پھر افریقی ملک تنزانیہ میں فروری 2014 میں 5895 میٹر بلند ماﺅنٹ کلمیخارو کو سر کیا تھا۔

دسمبر 2013 میں انہوں نے ارجنٹائن کی ماﺅنٹ آکون کوگیوا نامی جنوبی امریکہ کی سب سے بلند چوٹی کو سر کیا تھا، اس سے قبل مئی 2013 میں انہوں نے ماﺅنٹ ایورسٹ کو فتح کیا تھا۔

اور اب انہوں نے پاکستان کی بلند ترین، ایشیا و دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کی مہم کا آغاز کردیا۔

ثمینہ بیگ نے زیادہ تر چوٹیاں بھائی کے ساتھ سر کی ہیں—فائل فوٹو: ثمنینہ بیگ فیس بک
ثمینہ بیگ نے زیادہ تر چوٹیاں بھائی کے ساتھ سر کی ہیں—فائل فوٹو: ثمنینہ بیگ فیس بک

تبصرے (0) بند ہیں