نور مقدم کیس: ملزم ظاہر جعفر کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

اپ ڈیٹ 02 اگست 2021
عدالت نے ملزم کو 16 اگست کو دوبارہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔ فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے ملزم کو 16 اگست کو دوبارہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔ فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جفعر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ملزم ظاہر ذاکر جعفر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جہاں ڈیوٹی جج شائستہ کریم کنڈی نے سماعت کی۔

سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کی حد تک اب تک کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس کا نور مقدم کیس کی تفصیلات منظرِ عام پر نہ لانے کا اعلان

جس پر جج نے کہا کہ اب تک کچھ نہیں ہوتا، مکمل تفتیش مکمل ہی ہوتی ہے، پولیس والے تو بادشاہ لوگ ہیں وہ تو ضمنی چالان بھی لاتے رہتے ہیں۔

عدالت میں پولیس کی جانب سے بھی ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی گئی۔

جج نے ملزم ظاہر ذاکر جعفر سے استفسار کیا کہ عدالت کے سامنے کچھ کہنا چاہتے ہو؟ جس پر ملزم نے کہا کہ میرے وکیل بات کریں گے۔

بعدازاں عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم ظاہر ذاکر جعفر کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: مبینہ قاتل کی ’تھراپی ورکس‘ سے وابستگی پر عوامی تنقید

ساتھ ہی عدالت نے ملزم کو 16 اگست کو دوبارہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، جس کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنی شکایت میں شوکت مقدم نے بتایا تھا کہ وہ 19 جولائی کو عیدالاضحٰی کے لیے ایک بکرا خریدنے راولپنڈی گئے تھا جبکہ ان کی اہلیہ اپنے درزی سے کپڑے لینے گئی تھیں اور جب وہ دونوں شام کو گھر لوٹے تو ان کی بیٹی گھر میں موجود نہیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ظاہر جعفر نے نور مقدم کے قتل کا اعتراف کرلیا، پولیس کا دعویٰ

ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے اپنی بیٹی کا موبائل فون نمبر بھی بند پایا جس پر اس کی تلاش شروع کی، کچھ دیر بعد نور مقدم نے اپنے والدین کو فون کر کے بتایا کہ وہ کچھ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک یا دو دن میں واپس آ جائیں گی۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ انہیں بعد میں ملزم کی کال موصول ہوئی جس نے شوکت مقدم کو بتایا تھا کہ نور مقدم اس کے ساتھ نہیں ہے۔

20 جولائی کی رات تقریباً 10 بجے مقتولہ کے والد کو تھانہ کوہسار سے کال موصول ہوئی تھی جس میں انہیں بتایا گیا کہ نور مقدم کو قتل کردیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پولیس بعد میں شکایت کنندہ کو ظاہر جعفر کے گھر سیکٹر ایف -7/4 میں لے گئی جہاں انہیں پتا چلا کہ ان کی بیٹی کو تیز دھار آلے سے بے دردی سے قتل کیا گیا اور اس کا سر قلم کردیا گیا ہے۔

اپنی بیٹی کی لاش کی شناخت کرنے والے شوکت مقدم نے اپنی بیٹی کے مبینہ قتل کے الزام میں ظاہر جعفر کے خلاف قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں