کراچی: 6 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے ملزم کا عدالت میں اعتراف جرم

اپ ڈیٹ 04 اگست 2021
گرفتار ملزم نے اعترافی بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اقبال جرم کر لیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
گرفتار ملزم نے اعترافی بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اقبال جرم کر لیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی میں 6 سالہ بچی کے اغوا اور ریپ کے بعد قتل کے الزام میں گرفتار ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اقبال جرم کر لیا ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ملزم کو 28 جولائی کو کورنگی ساڑھے پانچ میں کچرے کے ڈھیر سے ملنے والی چھ بچی کے اغوا اور قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ملزم نے 6 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کا اعتراف کر لیا، پولیس

بدھ کے روز تفتیشی افسر نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی عادل نذیر ساہیتو کے سامنے درخواست داخل کرتے ہوئے ملزم کی شناختی پریڈ اور ضابطہ فوجداری کے سیکشن 164 کے تحت اعترافی بیان ریکارڈ کرنے کی استدعا کی۔

ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے بھی پیش کیا گیا۔

قانونی ضابطے مکمل کرنے کے بعد جج نے ملزم سے استفسار کیا کہ کیا وہ رضاکارانہ طور پر اپنا بیان ریکارڈ کر رہا ہے یا کسی نے ایسا کرنے کے لیے اس پر دباؤ ڈالا ہے کیونکہ اس بیان کو مقدمے کے دوران اس کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔

عدالتی عملے نے بتایا کہ ملزم نے کسی قسم کے دباؤ کی تردید کرتے ہوئے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کرایا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار

عدالتی عملے نے تصدیق کی کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور انکشاف کیا کہ کمسن بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد پکڑے جانے کا خوف تھا لہٰذا اپنے جرم کو چھپانے کے لیے ملزم نے اسے قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔

بیان ریکارڈ ہونے کے بعد جج نے فیصلے کو مہربند کردیا تاکہ ضرور پڑنے کی صورت میں اسے ٹرائل کورٹ میں کھولا جا سکے جبکہ ملزم کو عدالتی تحویل میں دے دیا گیا۔

تاہم جج نے تفتیشی افسر کی جانب سے عینی شاہدین سے مشتبہ شخص کی شناختی پریڈ کرانے کے سلسلے میں درخواست خارج کر دی۔

جج نے ریمارکس دیے کہ مشتبہ شخص کی تصویر پہلے ہی میڈیا اور سوشل میڈیا پر چل چکی ہے اور اسے عوام نے بڑے پیمانے پر دیکھا ہے۔

مزید پڑھیں: دادو: 3 سالہ بچی ریپ کے بعد زندگی اور موت کی کشمکش میں

قانونِ شہادت آرڈر کی دفعات کے تحت پولیس پر لازم ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ عدالت میں شناختی پریڈ ہونے تک ملزم کی شناخت گواہوں اور شکایت کنندہ پر ظاہر نہ ہو۔

منگل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے انتظامی جج نے ملزم کو تفتیش مکمل کرنے اور تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کے لیے اسے پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔

تفتیشی افسر نے دعویٰ کیا تھا کہ ملزم نے دوران حراست ابتدائی تفتیش میں اپنے جرم کا اعتراف کیا جبکہ اس کے ڈی این اے نمونے بھی متاثرہ بچی سے ملنے والے ڈی این سے مل گئے ہیں۔

شکایت کنندہ کے مطابق مقتول کا باپ ملزم کا پڑوسی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: بچی کا قتل کے بعد ریپ، ملزمان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انہوں نے بتایا کہ واقعے کی رات ان کی تین بیٹیاں اپنے علاقے میں بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد رات 9 بجے کے قریب گلی میں چلی گئیں، تقریباً 11 بجے تک ان کی دو بیٹیاں گھر واپس آئیں لیکن تیسری بیٹی واپس نہیں آئی۔

شکایت کنندہ نے مزید کہا کہ انہوں نے اگلی صبح تک لڑکی کو ڈھونڈا اور اس دوران کسی نے اسکول کی دیوار کے ساتھ بیٹی کی لاش دیکھی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Afaq Ahmed Siddiqui Aug 05, 2021 09:08am
Akhir kab gardan kaato gay in darindo ki, ya phir apni behan/bete ki bari ka intezaar kar rahay ho
Talha Aug 05, 2021 03:24pm
Media barabar ka qasourwaar hai….. Media mein purging bahot zaarouriee hai…..