سرجیکل ماسک کووڈ سے بچاؤ کے لیے کس حد تک مؤثر؟

01 ستمبر 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو

بازاروں میں دستیاب بہت عام اور سستی چیز یعنی سرجیکل ماسک کا استعمال کورونا وائرس کے پھیلاؤ روکنے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

یہ بات اب تک کی سب سے بڑی کنٹرول تحقیق میں دریافت کی گئی۔

امریکا کی یالے یونیورسٹی اور اسٹینفورڈ میڈیسین نے بنگلہ دیش میں اس تحقیق پر کام کیا جس کے نتائج سے ٹھوس شواہد ملے کہ بڑے پیمانے پر سرجیکل ماسک کا استعمال برادریوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا محدود کرسکتا ہے۔

اس تحقیق میں بنگلہ دیش کے 600 دیہات کے 3 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کو ٹریک کرکے فیس ماسک کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی۔

محققین نے کہا کہ لیبارٹری اور دیگر تحقیقی کام سے جو اب تک معلوم ہوا ہماری تحقیق کے نتائج سے ان کے بارے میں حتمی، ٹھوس اور حقیقی دنیا کے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے علامات والی کووڈ کی بیماری کے پھیلاؤ کو محدود کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نتائج سے اب سائنسی بحث کا خاتمہ ہوجانا چاہیے کہ فیس ماسک پہننا آبادی کی سطح پر کووڈ کی روک تھام کے لیے مؤثر ہے یا نہیں۔

محققین نے تخمینہ لایا کہ فیس ماسک پہننے سے علامات والی بیماری کی شرح میں 9.3 فیصد تک کمی آئی، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ماسک محض 9.3 فیصد مؤثر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ درحقیقت یہ شرح کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے اگر ہر ایک فیس ماسک کو پہننا شروع کردے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے لیے طبی شعبے کے اعلیٰ ترین معیار کو مدنظر رکھا گیا اور دریافت ہوا کہ مجموعی طور پر فیس ماسک کے استعمال سے بیماری پھیلنے کا خطرہ 11 فیصد تک گھٹ گیا جبکہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ شرح لگ بھگ 5 فیصد کے قریب تھی۔

انہوں نے بتایا کہ نتائج سے اس لیے بھی قابل ذکر ہیں کیونکہ جن دیہات کو تحقیق میں شامل کیا گیا تھا وہاں 50 فیصد سے بھی کم افراد فیس ماسک پہننے تھے ، مگر پھر بھی اس احتیاط سے برادریوں میں بیماری کے پھیلاؤ کا خطرہ گھٹ گیا۔

یہ تحقیق ان ماہرین کے پراجیکٹ کا حصہ ہے جس میں نہ صرف ماسک کی افادیت کو دیکھا جارہا ہے بلکہ برادریوں میں فیس ماسک کے استعمال کی حوصلہ افزائی کے طریقوں پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

اس تحقیق پر کام نومبر میں شروع ہوا تھا اور اس کا اختتام اپریل 2021 میں ہوا تھا جس میں ایک لاکھ 78 ہزار دیہات کے افراد کو فیس ماسک کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی گئی جبکہ دیگر ایک لاکھ 63 ہزار دیہات کو کنٹرول گروپ کے طور پر استعمال کیا گیا، یعنی وہاں کسی قسم کی کوشش نہیں کی گئی۔

بنگلہ دیش میں مارچ 2020 سے فیس ماسک کا استعمال لازمی ہے تاہم لوگوں کی جانب سے اسے اپنانے کی شرح آغاز میں زیادہ نہیں تھی، مگر محققین کی حوصلہ افزائی پر دیہات میں یہ شرح 13 فیصد سے بڑھ کر 42 فیصد تک پہنچ گئی۔

انہوں نے بتایا کہ فیس ماسک کے استعمال میں بڑھانے کے لیے چند طریقے مددگار ثابت ہوئے، یعنی گھر گھر مفت ماسک کی فراہمی، ماسک کے فوائد کے بارے ےمیں تفصیلات بتانا، قابل اعتبار مقامی رہنماؤں کی جانب سے فیس ماسک پہننے کی حوصلہ افزائی کرانا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمارے یے یہ کسی برادری میں فیس ماسک کا کم از کم اثر ہے، ہمیں توقع ہے کہ یہ اثر بہت زیادہ ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ کپڑے کے ماسک بھی عللامات کا خطرہ کم کرتے ہیں مگر ان سے بیماری کی روک تھام کا اثر معمولی ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں