پاکستان کا وہ گاؤں جو پوری دنیا کے لیے ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2021
اس گاؤں میں گزشتہ 100 سال میں جرم کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا — فوٹو بشکریہ اناطولو ایجنسی
اس گاؤں میں گزشتہ 100 سال میں جرم کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا — فوٹو بشکریہ اناطولو ایجنسی

شمال مغربی پنجاب میں واقع ایک چھوٹا سا پاکستانی گاؤں رسول پور پوری دنیا کے لیے تہذیب و تمدن کا ماڈل بن سکتا ہے۔

100 فیصد خواندگی اور 0 فیصد جرائم کی شرح کے ساتھ اس گاؤں میں ہر سال 8 ستمبر کو تعلیم کا عالمی دن جشن کی طرح منایا جاتا ہے اور لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ تعلیم کے لیے اسکولوں کے اساتذہ کے ٹھوس عزم کو سراہتے ہیں۔

ترکی کی اناطولو ایجنسی سے بات کرتے ہوئے رسول پور کے گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کی پرنسپل مہتاب جہاں نے بتایا '2 سال قبل میرا ٹرانسفر یہاں ہوا اور میں لوگوں میں ذمہ داری کے بہترین احساس سے حیران رہ گئی، سڑک پر کوئی کچرا نہیں ہوتا، پورا گاؤں ہی نان اسموکنگ زون ہے'۔

رسول پور کی آبادی 2 سے 3 ہزار ہے اور زیادہ تر رہائشی احمدانی بلوچ ہیں، جن کے آباؤ اجداد 1933-34 میں بلوچستان سے یہاں آئے تھے۔

اس زمانے میں آمدننی کا کوئی مستقل ذریعہ نہیں تھا تو تعلیم ہی ان کے لیے زندگی گزارنے کا ذریعہ بن گیا۔

اس گاؤں میں 2 ہائی اسکول اور ایک پرائمری اسکول ہے، ہائی اسکول میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد طالبعلم قریب واقع جام پوپر شہر کے کالج کا رخ کرتے ہیں، جو گاؤں سے 5 سے 6 میل دور ہے۔

مہتاب جہاں نے بتایا 'میرے اسکول میں 300 لڑکیاں ہیں اور لگ بھگ اتنی ہی تعداد لڑکوں کے اسکول میں پڑھنے والوں کی ہے۔ ہم بس اپنا نام لکھنے کی اقوام متحدہ کی تعلیم کی تعریف پر یقین نہیں رکھتے، یہاں ہر فرد کو ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کرنا ہوتی ہے ورنہ بزرگوں کی جانب سے اسے معاشرے کا حصہ نہیں بننے دیا جاتا'۔

پاکستان سوشل اینڈ لیونگ اسٹینڈرڈز سروے کے مطابق ملک میں 2019-20 میں شرح خواندگی 60 فیصد تھی۔

تمام خواتین تعلیم یافتہ اور گزشتہ 100 سال میں کوئی جرم نہیں ہوا

لوگوں کے معاشرتی رویوں کی وضاحت کرتے ہوئے مہتاب جہاں نے 100 فیصد شرح خواندگی کے حصول کے اہم ترین عنصر پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے بتایا 'یہاں گاؤں کی تمام خواتین تعلیم یافتہ ہیں۔ اس سے خواتین کی تعلیم کی اہمیت سمجھ میں آتی ہے۔ یہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ تمام بچے جیسے ہی 4 سے 5 سال کے ہوتے ہیں، وہ تعلیم شروع کردیتے ہیں'۔

گاؤں میں ایک رسول پور ڈیولپمنٹ سوسائٹی کام کرتی ہے جو ایسے افراد کے لیے عطیات جمع کرتی ہے جو تعلیم کا خرچہ اٹھانے کی سکت نہیں رکھتے، معاشرے کی جانب سے یہ بھی یقینی بنایا جاتا ہے کہ کوئی بھی اسکول چھوڑ کر نہ جائے۔

جام پور کے اسسٹنٹ کمشنر محمد فاروق نے گاؤں کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح دنیا میں پاکستان کو دیکھا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا 'یہ گاؤں پوری دنیا کے لیے پاکستان کی حقیقی تصویر کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہاں کے لوگوں نے مل کر ہر ایک کے لیے تعلیم کے حصول اور رہائش کے لیے صاف اور دوستانہ ماحول کے قیام کو ممکن بنایا'۔

دہائیوں پرانے تعلیم کے عزم کو برقرار رکھنے کے لیے بچوں اور ان کے والدین کی حوصلہ افزائی کے لیے سالانہ تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں ایسے طالبعلموں کی ستائش کی جاتی ہے جو یونیورسٹی کی سطح کے امتحانات میں پوزیشنز حاصل کرتے ہیں۔

رسول پور کے رہائشی دلاور سلیم نے بتایا 'طالبعلموں کی حوصلہ افزائی اور ان کے سامنے بڑے بہن بھائیوں کی کامیابی کی کہانیوں کے بیان کرنے سے ان میں زیادہ بڑے مقاصد کے حصول کا عزم پیدا ہوتا ہے'۔

100 فیصد خواندگی ہی اس گاؤں کا طرہ امتیاز نہیں بلکہ اس ماڈل ولیج کے پولیس اسٹیشن میں گزشتہ 100 برسوں کے دوران جرم کا ایک کیس بھی رجسٹرڈ نہیں ہوا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں کے لوگوں ہر ایک کے حقوق کے حوالے سے کتنے ذمہ دار ہیں۔

دلاور سلیم کے مطابق 'ہمارا لوگوں کے درمیان رابطے کا ایک مضبوط نیٹ ورک ہے، جو ہمارے آباؤ اجداد سے ہم تک پہنچا۔ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے حوالے سے کوئی بھی اپنی حد سے باہر نکلنے کی کوشش نہیں کرتا۔ یہ وہ اصول ہے جس کی بدولت ہم اپنے گاؤں میں جرائم کی شرح کو صفر رکھنے کے قابل ہوئے'۔

تبصرے (4) بند ہیں

Polaris Sep 08, 2021 03:56am
پاکستان کے سب گاؤں اور شھر والوں کے لئے ایک مثال ھے
اب Sep 08, 2021 06:39pm
یہ گاوں کس تحصیل میں واقع ہے، اور یہاں کیسے پہنچ سکتے ہیں؟
Mumtaz Ahmed Shah Sep 08, 2021 08:41pm
We salute to villagers to be educated.(USA)
Amin Sep 08, 2021 10:18pm
It is. near district Rajanpur in Punjab. Just google it.