کووڈ کے مریضوں کے دماغ کو نمایاں نقصان پہنچنے کا انکشاف

09 ستمبر 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس سے متاثر مریضوں کی جانب سے دماغ و ذہن سے جڑی علامات کو اکثر رپورٹ کیا جاتا ہے اور بیماری کو شکست دینے کے بعد بھی ان کا تسلسل برقرار رہتا ہے۔

اب ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں میں ایسے بائیو مارکر لیول بڑھ جاتے ہیں جو عمر بڑھنے سے دماغی تنزلی کا عندیہ دیتے ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسے بائیو مارکرز بشمول نیورونل، گیلال اور دیگر کی سطح میں اضافے کو شناخت کیا۔

نیورونل، گیلال اور دیگر بائیومارکرز کی سطح میں کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور ان سے بیماری کی سنگین شدت کی پیشگوئی بھی کی جاسکتی ہے۔

اس تحقیق میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کی کوئی تاریخ نہیں تھی مگر اس کے باوجود عمر کے ساتھ آنے والے تنزلی کی سطح کو الزائمر کے مریضوں سے زیادہ دیکھا گیا۔

تحقیق میں کووڈ کے باعث زیرعلاج رہنے والے 251 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں ڈیمینشیا یا دماغی افعال متاثر ہونے کی کوئی تاریخ نہیں تھی۔

ان مریضوں کی اوسط عمر 71 سال تھی اور 31 فیصد کو وینٹی لیٹر سپورٹ کی ضرورت پڑی تھی، 25 فیصد کا انتقال ہوگیا تھا اور 53 فیصد بیماری کو شکست دینے میں کامیاب رہے تھے۔

161 افراد میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا گیا تھا جو کووڈ 19 سے محفوظ رہے تھے اور ان کو کنٹرول گروپ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ان میں سے 54 افراد دماغی طور پر مکمل صحت مند تھے، جبکہ 54 کے دماغی افعال جزوی طور پر متاثر ہوچکے تھے اور 53 الزائمر امراض کے شکار تھے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کے 48 فیصد مریضوں کو ذہنی و اعصابی علامات کا سامنا ہوا، 46 فیصد کو دماغی انجری کا بھی سامنا ہوا۔

محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ کے ایسے مریضوں کو ذہنی تنزلی کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے جو معمر ہوں اور ان کو کووڈ کی سنگین شدت کا سامنا ہوا ہو۔

انہوں نے بتایا کہ کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے ایسے مریض جن میں آکسیجن کی سطح کم ہوگئی اور وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی، ان میں دماغی تنزلی کے بائیو مارکرز کی سطح بڑھ گئی۔

اسی طرح جن مریضوں کا انتقال پسپتال میں ہوگیا تھا ان میں ان بائیو مارکرز کی سطح بیماری کو شکست دینے والے افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ دریافت ہوئی۔

تحقیق کے نتائج میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ سے دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور medRxiv پر شائع ہوئے۔

اس سے قبل جون 2021 میں امریکا کی کلیولینڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ کووڈ کے نتیجے میں مریضوں میں الزائمر جیسے دماغی تنزلی کے عارضے کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 اور الزائمر کے دوران آنے والی دماغی تبدیلیوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔

محققین نے بتایا کہ کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا کہ کورونا وائرس دماغی خلیات کو براہ راست متاثر کرتا ہے جبکہ دیگر میں ایسے شواہد دریافت نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ شناخت کرنا کہ کووڈ کس طرح دماغی مسائل کا باعث بننے والا مرض ہے، مؤثر علاج کی دریافت کے لیے ضروری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں