واشنگٹن: امریکی عدالت نے ایک پاکستانی کو غیر قانونی طور پر موبائل فون کا لاک کھولنے کے جرم میں 12 سال قید کی سزا سنائی ہے، اس جرم کی وجہ سے امریکی کمپنی اے ٹی اینڈ ٹی کو 20 کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیئٹل میں امریکی اٹارنی کے دفتر کے مطابق پاکستان میں کراچی کے 35 سالہ رہائشی محمد فہد نے 7 سال تک لاکھوں فون کا لاک غیر قانونی طور پر کھولنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا: 5 گرفتار پاکستانیوں پر دہشت گردی کا الزام نہیں

اس حوالے سے جاری اعلامیے میں اے ٹی اینڈ ٹی کے فرانزک تجزیے میں کہا گیا کہ فہد اور اس کے ساتھیوں نے تقریباً 19 لاکھ 33 فونز کے لاک غیر قانونی طور پر کھولے، جس سے کمپنی کو 7 برس کے دوران 20 کروڑ 14 لاکھ 97 ہزار 430 ڈالر کا نقصان ہوا۔

سزا سناتے وقت امریکی ڈسٹرکٹ جج رابرٹ ایس لاسنک نے ریماکس دیے کہ فہد ’طویل عرصے تک سنگین سائبر کرائم‘ میں ملوث رہا یہاں تک کہ جب اسے معلوم تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اس کی نگرانی کر رہے ہیں۔

فہد نے 2012 میں غیر قانونی طریقے سے موبائل کا لاک کھولنے کا کام آغاز کیا اور دوسروں کے ساتھ مل کر اے ٹی اینڈ ٹی ملازمین کو واشنگٹن میں واقع ایک کال سینٹر میں بھرتی کرنے کی سازش کی تاکہ بڑی تعداد میں سیلولر فون کے لاک منافع کے لیے کھولے جا سکیں۔

فہد نے اے ٹی اینڈ ٹی ملازمین کو بھرتی کیا اور رشوت دی تاکہ وہ اے ٹی اینڈ ٹی کے ان صارفین کا ڈیٹا فراہم کرسکیں جنہیں فون رکھنے کے لیے نااہل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان سے طالبان رہنماؤں کو گرفتار یا ملک بدر کرنے کا مطالبہ

بعد میں فہد نے ملازمین کو اپنی مرضی کے مطابق میلویئر اور ہیکنگ ٹولز انسٹال کرنے کے لیے رشوت دی جس کی وجہ سے وہ کہیں سے بھی فون کا لاک کھول سکتے تھے۔

فہد نے ستمبر 2020 میں دھوکا دہی کے جرم کا اعتراف بھی کیا۔

قائم مقام امریکی اٹارنی ٹیسا ایم گورمن نے کہا کہ فہد ایک سائبر مجرم ہے جس نے اپنی تکنیکی مہارت کو پرانے طریقوں مثلاً رشوت، دھمکی اور استحصال کے ساتھ ملا کر ایک مجرمانہ تنظیم چلانے کے لیے 20 ڈالر کا نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ ’اور یہ نقصان صرف مالی نہیں تھا، افسوس کی بات یہ ہے کہ اس نے نوجوانوں کو مجرمانہ طرز عمل میں ملوث ہونے پر آمادہ کیا اور دباؤ ڈالا‘۔

موبائل فون کی قیمت ہزاروں ڈالر ہے لیکن امریکی کمپنیاں خریداری کی قیمت پر سبسڈی دیتی ہیں اگر صارفین ان کی سروس بھی خریدیں۔

کمپنیاں قسط پر مشتمل اسکیم کی بنیاد پر بھی صارفین کو فون فروخت کرتی ہیں، فون کا لاک کھولنا دراصل اسے کمپنی کے نیٹ ورک سے خارج کردیتا ہے۔

مزید پڑھیں: فون کے ذریعے فراڈ، 90 سالہ خاتون اربوں روپوں سے محروم

جس سے موبائل فون رکھنے والا قسطوں اور دیگر چارجز کی ادائیگی کے بغیر سستی سروس سے فائدہ اٹھاتا ہے۔

سیئٹل اٹارنی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جون اور جولائی 2012 کے درمیان فہد نے فیس بک کے ذریعے اے ٹی اینڈ ٹی کے ایک ملازم سے ’فرینک ژانگ‘ کے نام سے رابطہ کیا۔

اس نے ملازم کو اہم رقم کی پیشکش کی اگر ملازم اے ٹی اینڈ ٹی پر خفیہ طور پر فون کھولنے میں اس کی مدد کرے۔

فہد نے ملازم سے یہ بھی کہا کہ وہ اے ٹی اینڈ ٹی کے دیگر ملازمین کو بھرتی کرے تاکہ کام کو مزید بڑھایا جا سکے۔

اٹارنی کے دفتر نے کہا کہ فہد کو اس اسکیم میں شامل ہونے کے لیے اضافی اے ٹی اینڈ ٹی ملازمین کی ضرورت تھی کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ کوئی بھی شخص موبائل فون کے لاک کھولنے کی اپنی صلاحیت کو مزید بڑھا سکے۔

فہد نے بھرتی ہونے والے ملازمین کو جعلی کاروبار اور بینک اکاؤنٹس بنانے کی بھی ہدایت کی۔

انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ جعلی کاروبار کے بینک اکاؤنٹس میں کی جانے والی ہر ڈپازٹ کے لیے فرضی انوائس بنائیں تاکہ یہ ظاہر ہو کہ یہ رقم حقیقی سروس کے لیے ادا کی گئی ہے۔

2013 میں اے ٹی اینڈ ٹی نے ایک نیا انلاکنگ سسٹم نافذ کیا جس کی وجہ سے رشوت وصول کرنے والے ملازمین کو فہد کے لیے فون کھولنا زیادہ مشکل ہوگیا۔

جواب میں فہد نے ایک سافٹ ویئر ڈوپلپرز کی خدمات حاصل کیں جس نے ایسا وائرس (میل ویئر) تشکیل دیا جو اے ٹی اینڈ ٹی کے کمپیوٹر سسٹم پر اجازت کے بغیر داخل ہوسکتا تھا تاکہ فونز کے لاک کو زیادہ مؤثر اور بڑی تعداد میں کھولا جاسکے۔

مزید پڑھیں: تاریخ کا سب سے بڑا 'فراڈ' کرکے 150 برس قید کی سزا پانے والے برنارڈ میڈاف انتقال کرگئے

فہد کی درخواست پر ملازمین نے اسے اے ٹی اینڈ ٹی کے کمپیوٹر سسٹم اور اس عمل میں مدد کے لیے طریقہ کار کھولنے کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کیں۔

فہد نے ملازمین کو اے ٹی اینڈ ٹی کے کمپیوٹرز پر میل ویئر بھی انسٹال کیا جس میں اے ٹی اینڈ ٹی کے کمپیوٹر سسٹم اور دیگر اے ٹی اینڈ ٹی ملازمین کے نیٹ ورک تک رسائی کی معلومات حاصل کی گئیں۔

فہد نے اپنے میلویئر ڈیولپرز کو معلومات فراہم کیں تاکہ وہ اے ٹی اینڈ ٹی کے کمپیوٹرز پر کام کرنے کے لیے میل ویئر تیار کر سکے۔

فہد پر 2017 میں فرد جرم عائد کی گئی، 2018 میں ہانگ کانگ میں گرفتار اور اگست 2019 میں سیئٹل کی امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں