طالبان جامع حکومت قائم نہ کر سکے تو افغانستان میں خانہ جنگی ہو گی، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2021
وزیر اعظم بی بی سی کے میزبان جان سمپسن کو انٹرویو دے رہے ہیں— فوٹو: اسکرین شاٹ
وزیر اعظم بی بی سی کے میزبان جان سمپسن کو انٹرویو دے رہے ہیں— فوٹو: اسکرین شاٹ

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں اگر طالبان ایک جامع حکومت قائم کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو وہاں خانہ جنگی کا خطرہ ہے اور جس سے افغانستان غیرمستحکم ہو گا اور دہشت گردوں کے لیے آئیڈیل مقام ہو گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے میزبان جان سمپسن کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے موجودہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی شرائط بتاتے ہوئے کہا کہ طالبان قیادت کو ایک جامع حکومت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کا بھی احترام کرنا ہو گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ایران، افغانستان کے داخلی اُمور میں مداخلت نہیں کررہے، ذبیح اللہ مجاہد

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ایسے دہشت گردوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے جو پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکیں۔

یہ سوچ اسلامی نہیں کہ خواتین تعلیم حاصل نہ کریں، عمران خان

لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد سے انہوں نے جو بیانات دیے ہیں وہ کافی حوصلہ افزا ہیں اور میرے خیال میں وہ لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ طالبان نے ہمیں اس حوالے سے یقین دہانی کرائی ہے اور کہا ہے کہ وہ مرحلہ وار ایسا کریں گے، ہم یہاں سے بیٹھ کر ان کی حوصلہ افزائی اور مدد کر سکتے ہیں لیکن مستقبل میں کیا صورتحال بنے گی، اس کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مذہب خواتین کی آزادی کا مذہب ہے، یہ سوچ اسلامی نہیں کہ خواتین تعلیم حاصل نہ کریں، یہ شاید افغانستان کی کوئی دیہی ثقافت ہو لیکن اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغان طالبان کی سیکیورٹی یقین دہانیوں سے مطمئن ہے، آئی ایس پی آر

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے طالبان نے اسکول دوبارہ کھولنے کا اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں لڑکیوں کے اسکول جانے کے حوالے سے کسی قسم کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی اور بیان میں خصوصی طور پر لڑکوں کے اسکول جانے کا ذکر کیا گیا تھا۔

افغان خواتین مضبوط ہیں، حقوق خود حاصل کر لیں گی، وزیر اعظم

وزیراعظم نے کہا کہ فی الوقت کچھ بھی کہنا مشکل ہے، طالبان حکومت کو کچھ وقت دیں کیونکہ ابھی انہیں 20 سال کی جنگ کے بعد اقتدار میں آئے بمشکل ایک ماہ کا عرصہ ہوا ہے، افغان خواتین مضبوط ہیں اور مجھے امید ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ وہ خود اپنے حقوق حاصل کر لیں گی۔

طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنا ہے یا نہیں، اس بات کا فیصلہ پاکستان پڑوسی ریاستوں اور ممالک کے ساتھ مل کر کرے گا۔

'افغانستان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ اجتماعی طور پر کریں گے'

انہوں نے کہا کہ تمام پڑوسی ممالک ایک ساتھ مل کر بیٹھیں گے اور طالبان کی پیشرفت کا جائزہ لیں گے، انہیں تسلیم کرنا ہے یا نہیں، یہ ایک اجتماعی فیصلہ ہو گا۔

مزید پڑھیں: خواتین کی ملازمت پر نئے احکامات، 'اس سے بہتر تو میں مرسکتی'، افغان خاتون

عمران خان نے طالبان سے ایک جامع حکومت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ملک میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وہ تمام دھڑوں کو شامل نہیں کرتے تو جلد یا بدیر وہاں خانہ جنگی ہو گی، اس کا مطلب ایک غیرمستحکم افغانستان ہو گا جو دہشت گردوں کے لیے آئیڈیل مقام ہو گا اور یہ بات ہمارے لیے پریشان کن ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں