کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعمیر روکنے سے چین کو 50 ارب ڈالر کے نقصان کا امکان

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2021
چین پر بین الاقوامی دباؤ ہے کہ وہ بیرون ممالک کوئلے کی سرمایہ کو ختم کرنے کا اعلان کرے — فائل فوٹو: اے ایف پی
چین پر بین الاقوامی دباؤ ہے کہ وہ بیرون ممالک کوئلے کی سرمایہ کو ختم کرنے کا اعلان کرے — فائل فوٹو: اے ایف پی

شنگھائی: ماہرین نے کہا ہے کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے چین کی جانب سے بیرون ممالک میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعمیر روکنے کے نتیجے میں 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متاثر ہوسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پہلے سے ریکارڈ شدہ خطاب میں کہا کہ چین، ترقی پذیر ممالک کو سبز توانائی کی پیداوار اور بیرون ممالک کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعمیر روکنے میں مدد کرے گا۔

چین پر بین الاقوامی دباؤ ہے کہ وہ بیرون ممالک کوئلے کی سرمایہ کاری کو ختم کرنے کا اعلان کرے تاکہ اقوام متحدہ میں ماحولیات سے متعلق وعدوں کی تکمیل کرسکے۔

بیجنگ عالمی سطح پر کول پاور پلانٹس کے لیے سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور چین کے اعلان کے بعد بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ویتنام، پاکستان اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک میں کوئلے سے بجلی کی توسیع کے منصوبوں پر دور رس اثر پڑے گا۔

امریکی تھنک ٹینک گلوبل انرجی مانیٹر (جی ای ایم) کے مطابق یہ اعلان چینی ریاست کی مالی اعانت کے لیے مختص کیے گئے 44 کول پلانٹس کو متاثر کر سکتا ہے۔

جی ای ایم نے کہا کہ اس سے مستقبل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو سالانہ 20 کروڑ ٹن تک کم کرنے کی گنجائش پیدا ہوگی۔

مزید پڑھیں: امریکا ماحولیاتی تبدیلی کے 'پیرس معاہدے' سے باضابطہ دستبردار

جی ای ایم کے پروگرام ڈائریکٹر کرسٹین شیئر نے کہا کہ چین کا اعلان رواں سال موسمیاتی محاذ پر ایک اہم پیش رفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ بہت سے ممالک بجلی کی پیداوار کے متبادل ذرائع اپنائیں گے اور انہیں قابل تجدید توانائی فراہم کیے جانے میں تعاون کیا جائے گا۔

ماحولیاتی گروپوں نے یہ بھی کہا کہ چینی صدر کا بیان 'بینک آف چائنا' جیسے بڑے اداروں کو مجبور کرے گا کہ وہ 10 گیگاواٹ کے بیرونی ممالک کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں سے دستبرداری کا اوقات کار تیار کرے۔

چین کے بعد جنوبی کوریا اور جاپان نے بھی رواں برس بیرون ممالک کول پاور پلانٹس کے منصوبوں سے متعلق فیصلے کیے ہیں۔

چین کی جانب سے مذکورہ فیصلہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کے اخراجات کو دوگنا کرنے کے امریکی فیصلے کے بعد سامنے آیا۔

بیجنگ کے فیصلے سے چند گھنٹے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے وعدہ کیا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں ترقی پذیر ممالک کی مدد میں درکار اخراجات کو دوگنا کیا جائے گا جو 2024 تک 11 ارب 40 کروڑ ڈالر تک ہوسکتا ہے۔

بوسٹن یونیورسٹی کے گلوبل ڈیولپمنٹ پالیسی سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق جنوبی افریقہ، پاکستان، انڈونیشیا، ویتنام، بنگلہ دیش، زمبابوے، سربیا اور متحدہ عرب امارات میں 20 سے زائد منصبوبے چین کی مالی اعانت سے تعمیراتی مراحل میں ہیں، جبکہ دیگر 17 پلاننگ کا حصہ ہیں۔

مالیاتی ڈیٹا فراہم کرنے والے لیڈ کاربن تجزیہ کار یان کن نے کہا بیرون ممالک کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس سے اخراج، انہیں بند کرنے، سرکاری اور نجی فنانسنگ کے درمیان علیحدگی سے متعلق کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں