پشاور: امریکا میں نابالغ لڑکی کا جنسی استحصال کرنے والا ملزم گرفتار

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2021
ایف آئی اے کے سائنبر کرائم ونگ کے عہدیدار نے بتایا کہ بیٹے کے اقبال جرم کے بعد والد کو رہا کردیا گیا،—
ایف آئی اے کے سائنبر کرائم ونگ کے عہدیدار نے بتایا کہ بیٹے کے اقبال جرم کے بعد والد کو رہا کردیا گیا،—

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے امریکا میں ایک نابالغ لڑکی تک اسنیپ چیٹ اکاؤنٹ کے ذریعے غیرقانونی رسائی حاصل کر کے مبینہ طور پر زیادتی اور جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے الزام میں پشاور میں ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر طاہر خان نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران باپ بیٹے کو گرفتار کیا گیا تھا اور بیٹے نے اپنے جرم کو قبول کر لیا جس کے بعد والد کو رہا کردیا گیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے پشاور میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق ایجنسی کو امریکا میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) سے معلومات ملنے کے بعد انکوائری شروع کی گئی جہاں رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی ریاست ورجینیا کے علاقے ریسٹون میں رہنے والی ایک نابالغ لڑکی پشاور کے علاقے حیات آباد میں رہنے والے شخص کی مبینہ جنسی ہوس کا شکار ہوئی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ متاثرہ لڑکی کو اسنیپ چیٹ کے ذریعے نشانہ بنا کر دھمکیاں دی گئیں کہ اگر اس نے چیٹ نہ کی وہ اس کی برہنہ تصاویر جاری کردے گا جنہیں چائلڈ پورنوگرافی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملزم نے متاثرہ لڑکی سے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے رابطہ کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ شخص کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اکاؤنٹ کو غیر فعال کرنے کے لیے اسنیپ چیٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن سوشل میڈیا ایپ کے افسران نے کوئی جواب نہیں دیا، اس دوران مشتبہ فرد نے نابالغ لڑکی کی عریاں تصویر اسنیپ چیٹ پر اس سے رابطے میں رہنے والے افراد کو براہ راست میسج کیں۔

ایک انتظامی درخواست کے بعد فیس بک نے ایف بی آئی کو اس انسٹاگرام اکاؤنٹ سے متعلق معلومات فراہم کیں جو مشتبہ شخص استعمال کر رہا تھا جس کے بعد انہوں نے یہ تمام معلومات ایف آئی اے کو بھیج دیں۔

ایف آئی اے نے ایف بی آئی کے بیان کی بنیاد پر انکوائری شروع کی، تفتیشی ایجنسی نے تلاشی لی اور وارنٹ ضبط کیے اور ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا، باپ بیٹے کو گرفتار کیا اور ان کے موبائل فون ضبط کر لیے۔

ایف آئی آر کے مطابق والد نے کہا کہ اگرچہ موبائل نمبر اس کے نام پر رجسٹرڈ تھا لیکن اسے ان کا بیٹا استعمال کرتا تھا، ان کے بیان کی بیٹے نے توثیق کی اور جرم قبول کر لیا جس کے بعد لڑکے کے والد کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم سے پوچھ گچھ کی گئی اور اس نے اعتراف کیا کہ اس نے نابالغ متاثرہ کے اسنیپ چیٹ اکاؤنٹ تک غیر قانونی رسائی حاصل کی تھی اور بعد میں اس کی عریاں تصویر بھی مل گئی، اس نے مزید اعتراف کیا کہ اس نے اس کو بلیک میل کرنے کے لیے واضح تصویر کا استعمال کیا اور وہ چاہتا تھا کہ لڑکی اس طرح کی مزید تصاویر بھیجے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ملزم کے فون سے نابالغ لڑکی کی چند تصاویر بھی ملی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ایسے کافی شواہد دستیاب ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ ملزم نے جرم سرزد کیا اور مزید تفتیش جاری رہے گی۔

ایف آئی آر دفعہ 3، دفعہ 4، سیکشن اور سیکشن 22 (چائلڈ پورنوگرافی)، الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 ،اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 506 کے تحت درج کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں