دورہ پاکستان، آئی پی ایل پر مختلف مؤقف، سابق انگلش کپتان اپنے کرکٹ بورڈ پر پھٹ پڑے

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2021
برطانوی اخبار 'دی ٹائمز' میں لکھے گئے اپنے کالم میں مائیکل آتھرٹن نے ای سی بی کے فیصلے پر شدید تنقید کی — فائل فوٹو / رائٹرز
برطانوی اخبار 'دی ٹائمز' میں لکھے گئے اپنے کالم میں مائیکل آتھرٹن نے ای سی بی کے فیصلے پر شدید تنقید کی — فائل فوٹو / رائٹرز

انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل آتھرٹن کا کہنا ہے کہ یہ بات حیران کن ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے کھلاڑیوں کی فلاح کا حوالہ دیتے ہوئے دورہ پاکستان منسوخ کردیا لیکن کھلاڑیوں کو تین ماہ تک جاری رہنے والے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں کھیلنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے سخت ردعمل میں مائیکل آتھرٹن نے کہا کہ ای سی بی کا یہ فیصلہ، بھارت کے مانچسٹر ٹیسٹ سے دستبرداری کے فیصلے سے بھی بدتر ہے۔

انگلینڈ کی کرکٹ برادری میں یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ کیسے چند انگلش کھلاڑی، جنہیں پاکستان میں مختصر سیریز کھیلنی تھی، اب اپنی آئی پی ایل فرنچائزز میں ضرورت پڑنے پر پلے آف مرحلے میں کھیل سکتے ہیں۔

برطانوی اخبار 'دی ٹائمز' میں لکھے گئے اپنے کالم میں مائیکل آتھرٹن نے لکھا کہ 'ایسے موقع پر ای سی بی کا کھلاڑیوں کی فلاح کا حوالہ دینا تعجب کی بات ہے جب اس نے سال کے تین ماہ کے لیے اپنے کھلاڑیوں کے سفر اور کرکٹ کے وعدوں سے بنیادی طور پر ہاتھ دھو لیے ہیں تاکہ وہ آئی پی ایل میں شرکت کر سکیں'۔

انہوں نے ای سی بی کے فیصلے پر طنزیہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'اس آجر کے طور پر جسے بائیوسیکیور ببل اور کرکٹ کے باعث تھکاوٹ کی بہت فکر ہے، اسے یقینی طور پر آئی پی ایل کے لیے کھلاڑیوں کی دستیابی میں زیادہ دلچسپی لینی چاہیے؟'

یہ بھی پڑھیں: بورڈ کی جانب سے دورہ پاکستان منسوخ کرنے پر برطانوی وزیراعظم برہم

ان کا کہنا تھا کہ 'اب یقینی طور پر جو انگلش کھلاڑی آئی پی ایل میں کھیل رہے ہیں وہ ناک آؤٹ مراحل کے لیے بھی دستیاب ہوں گے، یہ بھارت اور انگلینڈ کے لیے تو فائدہ مند ہے لیکن پاکستان کے لیے نہیں، جس کا کوئی براہ راست فائدہ نہیں ہے اور جس کے کھلاڑیوں پر اب بھی ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے پیچھے موجود وجہ کو سمجھنا مشکل ہے۔

مائیکل آتھرٹن نے کہا کہ 'یہ فیصلہ گزشتہ سردیوں میں انگلینڈ کے دورہ جنوبی افریقہ سے دستبرداری اور رواں ماہ بھارت کی جانب سے مانچسٹر ٹیسٹ منسوخ کرنے کے فیصلوں سے بدتر ہے، اگرچہ ان دونوں فیصلوں کی وضاحت مشکل ہے لیکن کورونا وبا کے تناظر میں یہ قابل فہم ہیں'۔

انگلینڈ کی جانب سے 115 ٹیسٹ 54 ایک روزہ میچز کھیلنے والے سابق کپتان نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کسی ٹھوس وجہ کے بغیر انگلینڈ کے دورے سے دستبرداری کے فیصلے کے بعد پاکستان میں غم و غصے اور دغا دینے کا احساس حقیقی اور قابل فہم ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز کے آغاز سے چند گھنٹے قبل 'سیکیورٹی وجوہات' کے سبب دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: انگلش کرکٹ بورڈ بھارتی کھلاڑیوں اور انڈین پریمیئر لیگ سے زیادہ متاثر ہے، برطانوی صحافی

اس کے چند دن بعد انگلینڈ نے بھی خطے میں صورتحال اور کھلاڑیوں کی تھکن کا بہانہ بنا کر دورہ پاکستان سے انکار کردیا تھا۔

مائیکل آتھرٹن نے اپنے کالم میں واضح کیا کہ منتظمین اور کھلاڑی دونوں پاکستان سے بہانہ بنانے میں غلط تھے حالانکہ انہیں پچھلے سال ان کی عظمت کا شکریہ ادا کرنا چاہیے تھا جب پاکستان نے وبا کے دوران برطانیہ کا دورہ کیا تھا۔

انہوں نے لکھا کہ انگلش کرکٹ، گورننگ باڈی اور کھلاڑیوں کو رواں ہفتے اپنی غلطی درست کرنی چاہیے تھی، انہیں قرض چکانے، عزت کو برقرار رکھنے اور ایک ایسی کرکٹ قوم کے ساتھ کھڑا ہونے کا موقع ملا تھا جو ایسے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے جو دوسرے سوچ بھی نہیں سکتے، لیکن اس کے بجائے انہوں نے بھونڈا بیان جاری کر کے غلط کام کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں