ندا ڈار سے متعلق توہین آمیز تبصرہ نشر کرنے پر نیو ٹی وی پر 2 لاکھ روپے جرمانہ

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2021
ٹینس کے معروف کھلاڑی اعصام الحق نے ندا ڈار سے متعلق تبصرے کے خلاف شکایت درج کرائی تھی—فوٹو: اسکرین شاٹ
ٹینس کے معروف کھلاڑی اعصام الحق نے ندا ڈار سے متعلق تبصرے کے خلاف شکایت درج کرائی تھی—فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے پروگرام میں کرکٹر ندا ڈار سے نامناسب تبصرہ نشر کرنے پر نجی چینل نیو ٹی وی پر 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

رواں برس جولائی میں نجی ٹی وی چینل پر نعمان اعجاز کے ٹاک شو 'جی سرکار' میں سابق کرکٹر عبدالرزاق کا ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا تھا جس میں وہ ندا ڈار سے متعلق تبصرہ کررہے تھے۔

5 جون کو نشر ہونے والے اس پروگرام کے ویڈیو کلپ نے جولائی میں وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی تھی جس پر عبدالرزاق کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔

ٹینس کے معروف کھلاڑی اعصام الحق نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری آرڈیننس 2002 کے سیکشن 26 کے تحت بیرسٹر خدیجہ صدیقی کے ذریعے ندا ڈار سے متعلق نامناسب تبصرے نشر کرنے پر نیو ٹی وی کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔

مزید پڑھیں: پیمرا کا 'نیو ٹی وی' کو 10 لاکھ روپے جرمانہ، لائسنس کے مطابق مواد نشر کرنے کا حکم

شکایت میں شو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ خاتون کرکٹر ندا ڈار سے متعلق انتہائی ہتک آمیز، توہین آمیز اور نامناسب تبصرے کیے گئے تھے۔

یہ معاملہ کونسل آف کمپلینز کے 109ویں اجلاس میں پیش کیا گیا تھا جس کی صدارت بیرسٹر محمد احمد پنسوٹا نے کی تھی جبکہ اجلاس میں سحر زرین بندیال، ڈاکٹر شمیم محمود زیدی، سارہ احمد اور توگسر ناصر بھی شامل تھے۔

اعصام الحق کی جانب سے بیرسٹر خدیجہ صدیقی اور مراد خان مروت کونسل کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ندا ڈار سے متعلق نامناسب تبصرہ کرنے پر کرکٹر عبدالرزاق کو تنقید کا سامنا

بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے کہا تھا کہ شو میں کیے گئے تبصرے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل نمبر 19،14،9،4 اور 25، ہتک عزت آرڈیننس، 2002، الیکٹرانک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ کی شق 4 (7) سی، 23،20 اور 24 اور خواتین کے خلاف کسی بھی قسم کے امتیاز کے خاتمے سے متعلق کنونشن کی شق نمبر 5 کی خلاف ورزی ہیں۔

شو کے دوران میزبان وفا بٹ نے ندا ڈار کی بات میں مداخلت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اور جب شادی ہوتی ہے تو چھوڑ جاتی ہیں’، جس پر ندا ڈار نے کہا کہ ’ان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ جتنا کرکٹ کھیل سکتی ہیں کھیل لیں شادی کے بعد کچھ پتا نہیں ہوتا’۔

شکایتی کونسل نے مذکورہ سوال سے متعلق کہا ہے کہ ایسی باتیں خواتین کے خلاف واضح امتیاز کا باعث بنتی ہیں، اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ خواتین صرف اس وقت تک کام کرتی ہیں جب تک وہ شادی نہیں کر لیتیں، وہ شادی کے بعد اپنا پیشہ چھوڑ دیتی ہیں۔

اسی شو کے دوران ندا ڈار کی بات پر تبصرہ کرتے ہوئے عبدالرزاق نے کہا تھا کہ ‘ان کی فیلڈ ایسی ہے، جب یہ کرکٹرز بن جاتی ہیں تو وہ پھر چاہتی ہیں کہ مردوں کی ٹیم کے لیول تک آجائیں، وہ ثابت کرنا چاہتی ہیں کہ صرف مرد نہیں وہ بھی یہ سب کچھ کرسکتی ہیں، اس لیے وہ احساسات (شادی کرنے کے) ختم ہوجاتے ہیں‘۔

عبدالرزاق نے مزید کہا تھا کہ آپ ان سے (ندا ڈار) ہاتھ ملا کر دیکھ لیں، یہ لڑکی تو نہیں لگتیں‘۔

کونسل کی جانب سے مذکورہ بیان سے متعلق کہا گیا ہے کہ 'عبدالرزاق نے بات پر زور دے رہا ہے کہ وہ خواتین جو کرکٹ کو بطور پیشہ اختیار کرتی ہیں، ان میں خواتین کی خصوصیات نہیں رہتیں، وہ اس تصور کو پیش کر رہے ہیں کہ کرکٹ ایک کھیل ہے جو صرف لڑکوں کے لیے ہے اور کھیل کی مردانہ نوعیت کی وضاحت کررہے ہیں'۔

شکایتی کونسل کے مطابق ندا ڈار کے چھوٹے بالوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کی صنف اور پوزیشن کی وجہ سے ان کا مذاق اڑایا گیا، اس طرح کے بیان گھناؤنے، جنس پرست، مذاق اڑانے والے اور خواتین سے متعلق معاشرتی تعلقات اور دقیانوسی تصورات کی وجہ سے سراسر توہین آمیز ہیں۔

مزید کہا گیا کہ وہ ان خواتین کی توہین کررہے ہیں جن کا ہیئر اسٹائل باب کٹ ہے، ان کا بیان توہین آمیز اور آئین کے خلاف ہے۔

شکایتی کونسل کی جانب سے شو کے دوران خاتون میزبان کی جانب سے لمبے بالوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے سے متعلق سوال کو بھی بے عزتی قرار دیا کہ ان کے مطابق چھوٹے بال بہت زیادہ مردانہ قسم ہیں اور یہ کہ خواتین کرکٹرز کسی حد تک ایسا کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پیمرا کا مارننگ شو میں نامناسب الفاظ نشر کرنے پر نیو ٹی وی کو نوٹس

پیمرا کی شکایتی کونسل کی جانب سے مذکورہ شکایت پر دیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ شو میں موجود میزبانوں اور مہمانوں نے مل کر کرکٹر ندا ڈار کا مذاق اڑایا جو ان کے مسلسل بدتمیزی اور نفرت انگیز تبصروں سے ظاہر ہوتا ہے۔

شکایتی کونسل کے چیئرمین کے مطابق یہ فیصلہ ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ جنس پرستی اور خواتین سے نفرت پر مبنی بیان قابل قبول نہیں، یہ امتیازی سلوک کے مترادف ہیں اور اس طرح ضابطہ اخلاق اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے، خواتین عزت کی حق دار ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ چینل نے ضابطہ اخلاق کی شق نمبر 3 (ڈی)، 4(7) (سی)، 20،16 اور 23 کی خلاف ورزی کی۔

کونسل کی جانب سے فیصلہ جاری کرتے ہوئے چینل پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے اور شکایت کنندہ اور ندار ڈار سے غیر مشروط معافی مانگنے اور نشر کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

بعدازاں پیمرا کی جانب سے ندا ڈار کے خلاف نامناسب و توہین آمیز تبصرے کرنے پر نجی چینل نیو ٹی وی پر 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔

یہ ویڈیو وائرل ہونے کے عبدالرزاق نے ٹوئٹس کی تھیں جن میں انہوں نے کہا تھا کہ'ایک ٹی وی شو کا ایک کلپ منظر عام پر آیا ہے، جس میں ساتھی کرکٹر ندا ڈار کے بارے میں میرے تبصرے کو نمایاں کیا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'اگرچہ یہ تبصرے ہلکے پھلکے انداز میں کیے گئے تھے اور کسی کو ناراض کرنا نہیں تھا تاہم الفاظ کا انتخاب اور ادائیگی غلط تھی'۔

عبدالرزاق نے کہا تھا کہ'میں نے بعد میں ندا ڈار کو فون کیا اور اپنی پوزیشن واضح کی'۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں تمام خواتین بالخصوص ہماری خواتین کرکٹرز کا بہت احترام کرتا ہوں، جنہوں نے بڑی کامیابی حاصل کی، ندا ہماری اسٹار ہیں اور مجھے امید ہے کہ وہ پاکستان کا نام روشن کرتی رہیں گی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل رواں برس 17 مئی 2021 کو نشر کیے گئے مارننگ شو میں غیر اخلاقی اور نامناسب الفاظ نشر کرنے پر پیمرا نے نجی نیوز چینل نیو ٹی وی کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں