چین میں تمام کرپٹو کرنسی ٹرانزیکشنز غیر قانونی قرار

25 ستمبر 2021
بٹ کوائن کی خیالی جھلک — شٹر اسٹاک فوٹو
بٹ کوائن کی خیالی جھلک — شٹر اسٹاک فوٹو

چین کے مرکزی بینک نے کرپٹو کرنسی سے متعلق تمام تر ٹرانزیکشنز کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

یہ چین کی جانب سے کرپٹو کرنسیوں کے خلاف کیے جانے والے کریک ڈاؤن کے حوالے سے کیا جانے والا نیا اقدام ہے۔

پیپلز بینک آف چائنا کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق ورچوئل کرنسی سے متعلق کاروباری سرگرمیاں غیر قانونی مالیاتی سرگرمیاں تصور کی جائیں گی۔

24 ستمبر کو جاری بیان کے مطابق چین کی جانب سے تمام ایسے مالیاتی اداروں، پیمنٹ کمپنیوں اور انٹرنیٹ پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جائے گی جن کی جانب سے کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ کی جائے گی۔

اسی طرح چین کے مرکزی بینک کی جانب سے غیر ملکی ایکسچینجز کو بھی ہدف بنایا جائے گا جو چینی شہریوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ورچوئل کرنسی سروسز فراہم کریں گے، کیونکہ اس کو بھی نئے قوانین کے تحت غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

چینی بینک کے اعلان کے بعد کرپٹو کرنسیوں کی قدر میں کمی آئی اور بٹ کوائن کی قدر 42 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے گئی مگر اب وہ 42 ہزار ڈالرز سے اوپر جاچکی ہے۔

اسی طرح دوسری بڑی ورچوئل کرنسی ایتھیریم کی قدر میں 10 فیصد سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی۔

رواں برس کے دوران چینی حکومت کے کریک ڈاؤن کے باعث ڈیجیٹل کرنسیوں کی قدر میں کئی بار اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے۔

چینی بینک کے بیان میں بتایا گیا کہ کرپٹو کرنسی ٹریڈنگ سے اقتصادی اور مالیاتی معاملات متاثر ہوتے ہیں، جبکہ غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں جیسے جوئے بازی، غیر قانونی فنڈز کو اکٹھا کرنے، فراڈ اور منی لانڈرنگ کو فروغ ملتا ہے۔

بیان کے مطابق اس طرح لوگوں کی جائیداد کا تحفظ کو سنگین خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

اس سے قبل 18 مئی کو پیپلز بینک آف چائنا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ڈیجیٹل کرنسیوں کو ادائیگیوں کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

اس کا نتیجہ ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کی شکل میں نکلا۔

خیال رہے کہ چین کی جانب سے ڈیجیٹل یوآن کو متعارف کرانے کے لیے کئی برس سے کام کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے اب تک نمایاں پیشرفت بھی کی ہوئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں