پاکستان کا دورہ کرنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم یہ کہتے ہوئے اچانک دورہ منسوخ کرکے واپس چلی گئی کہ کھلاڑیوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں اور ان کی جانوں کو خطرہ ہے۔ اس کے بعد انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ یعنی ای سی بی نے بھی اعلان کیا کہ انگلینڈ نے بھی انہی وجوہات کی بنا پر اپنا دورہ پاکستان منسوخ کردیا ہے۔ یہ دونوں فیصلے پاکستان کرکٹ کے لیے کسی سانحے سے کم نہیں ہیں۔

انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے سیکیورٹی عملے نے سیکیورٹی کے حوالے سے اپنا اطمینان کرلیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے تو راولپنڈی اسٹیڈیم میں کئی روز تک پریکٹس بھی کی لیکن عین اس دن دورہ منسوخ کردیا جب پہلا ایک روزہ میچ کھیلا جانا تھا۔ اس خبر نے تہلکہ مچادیا اور پاکستان کرکٹ ایک بار پھر بحران کا شکار ہوگئی۔

یہ ایک حیران کن فیصلہ تھا، خاص طور پر یہ جانتے ہوئے کہ پاکستانی سیکیورٹی اہلکار دونوں ٹیموں کو ایک جیسی اور بہترین سیکیورٹی فراہم کررہے تھے۔ تو اچانک ایسی کیا تبدیلی آئی کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنی حکومت کی ہدایت پر دورہ منسوخ کرکے واپس چلی گئی۔

یہ گتھی اس وقت سلجھی جب معلوم ہوا کہ بین الاقوامی سیکیورٹی ادارے فائیو آئیز نے معاملے سے پردہ اٹھایا۔ معاملہ واضح ہوا تو ہمیں غیروں کی سازشوں اور اپنی کوتاہیوں کا ادراک ہوا۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم  نے کئی دن راولپنڈی اسٹیڈیم میں پریکٹس بھی کی— تصویر: اے پی
نیوزی لینڈ کی ٹیم نے کئی دن راولپنڈی اسٹیڈیم میں پریکٹس بھی کی— تصویر: اے پی

نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں اور ان کے اہل خانہ کو تو ٹیم کے پاکستان آنے سے قبل ہی بھارت سے چلنے والے اکاؤنٹس اور آئی ڈیز سے دھمکیاں موصول ہورہی تھیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی ٹیم پاکستان آئی۔ تاہم میچ سے 5 روز قبل ہماری پنجاب پولیس کی جانب سے کچھ ایسے نوٹیفیکیشن جاری کردیے گئے جنہوں نے کام بگاڑ دیا۔ ان نوٹیفیکیشن میں صاف صاف لکھا ہوا تھا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم اور امام حسین کے چہلم کے جلوس پر حملے ہونے کا خطرہ ہے۔

ظاہر ہے جب اپنے ہی لوگ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور ٹیموں کی سیکیورٹی کے ذمہ داروں سے مشورہ کیے بغیر ایسے نوٹیفیکیشن جاری کریں گے تو پھر کوئی بھی ٹیم یا فرد اپنی جان کو لاحق خطرات سے بچنے کی کوشش ضرور کرے گا۔ اس نوٹیفیکیشن کی کاپی ٹیم منیجر اور نیوزی لینڈ کے ہائی کمشنر کے پاس پہنچنے کے بعد ٹیم کے رکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔

تاہم ان دوروں کی منسوخی کی کچھ اور وجوہات بھی ہیں۔ ان میں ایک وجہ کابل کی نئی حکومت کے ساتھ ہماری والہانہ قربت ہے جسے بڑے ممالک شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور اس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور پاکستانی ٹیم جن حالات کا سامنا کررہے ہیں اور آگے کرتے رہیں گے یہ ان کا ایک اہم پہلو ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ اور پاکستان کرکٹ سے وابستہ دیگر لوگوں نے تو غم و غصے کا اظہار کیا ہی ساتھ دنیائے کرکٹ کے معتبر ناموں نے بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم کے ایسے واپس جانے اور ای سی بی کی جانب سے دورہ منسوخ ہونے پر سخت تنقید کی ہے۔

انگلینڈ کے سابق کپتان مائیک اتھرٹن نے دی ٹائمز میں لکھے اپنے مضمون کے ذریعے ای سی بی کے طرزِ عمل کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے مشکل حالات میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کا دورہ کیا اور بدلے میں ہم یعنی انگلینڈ پاکستان کا قرض ادا نہ کرسکے۔

تاریخ دان پیٹر اوبورن نے بھی انگلینڈ کی جانب سے پاکستان کا دورہ منسوخ کرنے کی سخت مذمت کی ہے۔

ہمیں یاد ہے کہ جب دہشتگردوں نے 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کیا تھا تو اس میں 7 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کے علاوہ ایک امپائر اور سری لنکن ٹیم کے 7 کھلاڑی بھی زخمی ہوئے تھے۔ اس کے بعد غیر ملکی ٹیموں نے پاکستان آنا ترک کردیا تھا اور پاکستان 10 سال تک عرب امارات کے میدانوں میں ہوم سیریز کھیلتا رہا۔

پاکستان میں سیکیورٹی کے حالات معمول پر آنے کے بعد گزشتہ چند سالوں میں یہاں زمبابوے، سری لنکا، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں آچکی ہیں اور انہوں نے بغیر کسی حادثے کے اپنے دورے مکمل کیے ہیں۔ تاہم اب ایک بار پھر پاکستان اور پاکستانی کرکٹ کو ایسی مشکلات درپیش ہوں گی جن کا سدباب کرنے میں وقت لگے گا۔

سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے کے بعد غیر ملکی ٹیموں  نے پاکستان آنا ترک کردیا تھا—تصویر: رائٹر
سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے کے بعد غیر ملکی ٹیموں نے پاکستان آنا ترک کردیا تھا—تصویر: رائٹر

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) زیادہ تر بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ضروریات کو ترجیح دیتی ہے۔ اس وجہ سے ایک اہم سوال یہ ہے کہ کیا آئی سی سی اس معاملے میں کوئی مثبت قدم اٹھائے گی اور کیا پاکستان کرکٹ بورڈ کو ہونے والے مالی نقصان کا ازالہ کیا جائے گا یا نہیں۔

حالات جو بھی صورت اختیار کریں اس وقت پاکستان اور پی سی بی کو بہت ہی احتیاط سے قدم اٹھانا ہوں گے۔ انہیں ٹیسٹ کھیلنے والے ملکوں کو ایک بار پھر مطمئن کرنا ہوگا کہ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ غیر ملکی ٹیمیں دورہ کرتی رہیں۔

پاکستان ایک اہم ملک ہے اور اس کی کرکٹ ٹیم بھی ایک اہم ٹیم ہے۔ بھارت سے تو ہمارے تعلقات خراب ہیں مگر دیگر ممالک سے ہم کسی صورت میں تعلقات خراب نہیں کرسکتے۔ ہم کسی بھی ملک سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم آپ سے کابل اور قندھار میں میچ کھیلیں گے۔ یہ سیاسی بصیرت نہیں ہے۔ ہمیں اپنے غصے کو قابو میں رکھ کر تمام ممالک کو یقین دلانا ہوگا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے اور ماضی میں غیر ملکی ٹیموں کے دورہ پاکستان سے یہ بات ثابت بھی ہوتی ہے۔

ساتھ ہی ہمیں ایک پڑوسی ملک کی سازشوں اور دوسرے ملک کے ساتھ والہانہ دوستی کے حوالے سے بھی احتیاط برتنی ہوگی اور پھونک پھونک کر قدم رکھنے ہوں۔ ملک کی داخلی اور خارجی سیاست کے اثرات ہر ادارے پر پڑتے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم سیاسی طور پر بھی اپنی ساکھ کھو بیٹھیں۔

پی سی بی کو چاہیے کہ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ جیسے قومی ٹی20 کپ اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو معمول کے مطابق جاری رکھا جائے اور کوئی بھی غیر ملکی سیریز عرب امارات میں نہ کھیلی جائے۔ اس کے برعکس کوشش کی جائے کہ غیر ملکی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں۔ رہا نیوزی لینڈ کا سوال تو آپ یقین جانیے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلے بھی کئی بار اپنے غیر ملکی دوروں سے سیریز چھوڑ کر بھاگ چکی ہے۔

جب 02ء-2001ء میں کراچی ٹیسٹ کے دوران ان کے ہوٹل کے باہر دھماکا ہوا تھا تب بھی یہ دورہ منسوخ کرکے واپس چلے گئے تھے۔ اس دھماکے میں فرانس کے کئی بحری انجینئر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

2002ء میں کراچی کے شیرٹن ہوٹل کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کا دورہ ختم کرکے واپس چلی گئی تھی
2002ء میں کراچی کے شیرٹن ہوٹل کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کا دورہ ختم کرکے واپس چلی گئی تھی

1986-87ء میں نیوزی لینڈ کی ٹیم سری لنکا سے ٹیسٹ سیریز چھوڑ کر بھاگ کھڑی ہوئی۔ اس وقت کولمبو میں ایک بم دھماکا ہوا تھا جس میں 400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسی طرح 93ء-1992ء میں تامل ٹائیگرز نے کولمبو میں بم دھماکا کیا تو آدھی ٹیم واپس چلی گئی اور نئے کھلاڑیوں نے آکر دو ٹیسٹ کھیلے اور دورہ ختم ہوا۔

اگر انگلش ٹیم کی بات کی جائے تو حالیہ مثال یہ ہے کہ یہ جنوبی افریقہ کے دورے کے دوران کورونا سے ڈر کر واپس چلے گئے تھے۔

بھارت نے بھی اس سال انگلینڈ کے خلاف پانچواں اور آخری ٹیسٹ کورونا وائرس کی وجہ سے کھیلنے سے انکار کردیا اور یوں وہ دورہ ادھورا چھوڑ کر آئی پی ایل کھیلنے کی خاطر امارات پر پہنچ گئی۔

کرکٹ کی تاریخ میں کُل 10 ایسے واقعات ہیں جن میں مہمان ٹیم اپنا دورہ مکمل کیے بغیر ہی واپس چلی گئی ہو۔

تاہم پاکستان کے معاملات کچھ دوسری نوعیت کے ہیں جس کے ذمہ دار کچھ تو ہم بھی ہیں اور کچھ وہ ملک بھی جو ضرورت سے زیادہ محتاط ہوکر یا سازشی عناصر کی باتوں میں آکر اس قسم کے فیصلے کر بیٹھتے ہیں جیسے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں نے کیے۔

جو صورتحال پیدا ہوچکی ہے اسے مدِنظر رکھتے ہوئے بے ساختہ یہ شعر یاد آتا ہے کہ

حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں

مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں

تبصرے (2) بند ہیں

Ahmad Sep 28, 2021 07:36am
Very informative article, PCB and Security Forces must be on same page and be extra careful with our next door neighbor country. PCB keep continue domestic cricket matches with security high alerts always and never host domestic cricket in Dubai or Abu Dhabi, UAE. Pakistan is a saved country for all domestic and International cricket to play. We trust our security forces 100% all times and always. Pakstan Zindabad.
Hamood-ur-Rub Oct 18, 2021 01:52pm
قمر صاحب نے تازہ ترین معاملات کے ہر پہلو کا احاطہ کرتے ہوئے ایک مکمل اور حقیقت پر مبنی تجزیہ کیا ہے۔ قمر صاحب عمدہ کالم پر مبارکباد قبول فرمائیں۔۔۔۔