طالبان حکومت، افغان معاشرے کے تمام گروہوں کی عکاسی نہیں کرتی، روس

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2021
روسی وزیر خارجہ نے سرگی لاروف نے کہا کہ اس وقت طالبان کی بین الاقوامی پہچان کا معاملہ زیر غور نہیں ہے—تصویر: اے پی
روسی وزیر خارجہ نے سرگی لاروف نے کہا کہ اس وقت طالبان کی بین الاقوامی پہچان کا معاملہ زیر غور نہیں ہے—تصویر: اے پی

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے اعلان کردہ عبوری حکومت 'افغان معاشرے کے تمام گروہوں، نسلی مذہبی اور سیاسی قوتوں، کی عکاسی نہیں کرتی، اس لیے ہم رابطوں میں مصروف ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ روس، چین، پاکستان اور امریکا مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ افغانستان کے نئے طالبان حکمران خاص طور پر ایک حقیقی نمائندہ حکومت بنانے اور انتہا پسندی کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اپنے وعدوں پر عمل کریں۔

روسی وزیر خارجہ نے سرگئی لاروف نے کہا کہ چاروں ممالک رابطے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا طالبان کی ’عبوری حکومت ‘ پر تحفظات کا اظہار

خیال رہے کہ طالبان نے 1996 سے 2001 تک جاری رہنے والی اپنے سابق حکومت سے زیادہ اعتدال پسند اور جامع حکومت تشکیل دینے کا وعدہ کیا تھا جس میں خواتین کے حقوق کا احترام کیا جائے گا۔

تاہم ان کے حالیہ اقدامات سے یہ تاثر ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے مزید جابرانہ پالیسیوں کی جانب واپس آرہے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'سب سے اہم بات اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جن وعدوں کا طالبان نے عوامی طور پر اعلان کیا ہے ان کو پورا کیا جائے اور ہمارے لیے یہ اولین ترجیح ہے'۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ نے مختلف موضوعات کا احاطہ کیا اور افغانستان سے جلد بازی میں انخلا پر امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: افغان عوام کی خاطر طالبان حکومت کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ امریکا اور نیٹو نے اس کے ممکنہ نتائج کے بارے میں سوچے بغیر انخلا کیا کہ افغانستان میں بہت سے ہتھیار رہ گئے ہیں، یہ اہم ہے کہ ان ہتھیاروں کو تخریب کاری کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت طالبان کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے پر غور نہیں کیا جارہا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت طالبان کی بین الاقوامی پہچان کا معاملہ زیر غور نہیں ہے'۔

روسی وزیر خارجہ کا یہ بیان طالبان کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں افغانستان کی مندوب کی نشست پر نامزدگی کے بعد سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان جامع حکومت قائم نہ کر سکے تو افغانستان میں خانہ جنگی ہو گی، وزیراعظم

طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے گروپ کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کو اقوامِ متحدہ میں افغانستان کا مندوب نامزد کیا گیا تھا۔

روس اقوام متحدہ کی 9 رکنی اسناد کمیٹی کا رکن ہے جو بعد میں افغانستان کی اقوام متحدہ کی نشست پر مسابقتی دعووں پر فیصلہ کرے گی، کمیٹی میں چین اور امریکا بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ طالبان کی بین الاقوامی پہچان کی خواہش وہ واحد وجہ ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دیگر ممالک ک افغانستان میں جامع حکومت اور حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق کے احترام کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں