امریکی پابندیوں کے باعث مشکلات کی شکار چینی کمپنی ہواوے کی اسمارٹ فونز سے ہونے والی آمدنی میں 2021 میں اربوں ڈالرز کمی متوقع ہے۔

یہ بات ہواوے کے چیئرمین ایرک شو نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتائی۔

انہوں نے بتایا کہ 2021 میں کمپنی کے اسمارٹ فون بزنس کی آمدننی میں 30 سے 40 ارب ڈالرز کمی کا امکان ہے اور آمدنی کے نئے ذرائع نہ ہونے کے باعث بزنس میں کمی کا سسلہ آئندہ چند سال تک برقرار رہ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2019 میں ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے اہم امریکی ٹیکنالوجیز اور پرزہ جات تک رسائی کو ناممکن بنا دیا تھا۔

ان پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے کی اپنی چپس ڈیزائن کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی جبکہ غیر ملکی کمپنیوں سے پرزہ جات کے حصول بھی ناممکن ہوگیا۔

امریکی پابندیوں نے ہواوے کے اسمارٹ فون بزنس کو بری طرح متاثر کیا جو 2020 کی دوسری سہ ماہی کے دوران دنیا کی نمبرون کمپنی بنی مگر اب وہ دنیا تو کیا چین میں بھی ٹاپ 5 میں بھی شامل نہیں۔

ایرک شو نے بتایا کہ اسمارٹ فون سے گزشتہ سال 50 ارب ڈالرز کے قریب آمدنی ہوئی مگر 2021 کی پہلی ششماہی کے دوران مجموعی آمدنی میں تاریخ کی سب سے زیادہ کمی آئی۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ کمپنی مزید 5 سے 10 سال تک زندہ رہ پائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کو تشکیل دینے کی کوششوں کے نتائج اب تک حوصلہ افزا رہے ہیں مگر ہواوے کی سپلائی لائن کے چیلنجز پر قابو پانے میں طویل وقت لگے گا۔

بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بھی ہواوے پر دباؤ کم کرنے کا عندیہ نہیں دیا گیا اور امریکی کامرس سیکرٹری کے مطابق ضرورت پڑنے پر کمپنی کے خلاف مزید اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

ایرک شو نے بتایا کہ ان حالات کے باعث کمپنی نے آگے بڑھنے کے لیے نئے شعبوں جیسے 5 جی اور اے آئئی پر مبنی انفراسٹرکچر اپ گریڈز کو دیکھنا شروع کردیا ہے اور آئندہ چند سال میں چین 5 جی ٹیکنالوجی میں دنیا کا قائد ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی کی جانب سے ان شعبوں میں بھی سرمایہ کاری پر غور کیا جارہا ہے جن کے لیے چپ سیٹ سپلائی چین کی ضرورت نہیں ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں