طالبان کی بین الاقوامی ایئرلائنز سے افغانستان کیلئے پروازیں بحال کرنے کی اپیل

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2021
کابل ایئرپورٹ پر طالبان کے سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں---فوٹو: رائٹرز
کابل ایئرپورٹ پر طالبان کے سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں---فوٹو: رائٹرز

طالبان کی حکومت نے بین الاقوامی ایئرلائنز سے افغانستان کے لیے پروازیں بحال کرنے کی اپیل کردی۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کی حکومت نے بین الاقوامی ایئرلائنز سے پروازیں بحال کرنے کی اپیل کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ وہ ایئرلائنز سے مکمل تعاون کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نے اجازت نہ ملنے پر کابل کیلئے خصوصی پروازیں منسوخ کردیں

انہوں نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ پر موجود تمام مسائل حل کر دیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ 15 اگست کو مغربی طاقتوں کی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد طالبان نے افغانستان پر باقاعدہ حکومت سازی کا اعلان کیا تھا تاہم وہ اپنی حکومت کو عالمی سطح پر قابل قبول بنانے کے لیے کئی اقدامات کر رہے ہیں۔

کابل ایئرپورٹ پر غیر ملکی فوجیوں اور شہریوں کے انخلا کا عمل مکمل ہونے کے بعد امداد اور مسافروں کو لے کر پروازوں کو محدود تعداد آپریٹ کر رہی ہے۔

غیر ملکی فوجیوں اور شہریوں کے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر خود کش حملہ بھی ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایئرپورٹ کو نقصان بھی پہنچا تھا لیکن قطر اور ترکی کی معاون ٹیموں کی مدد سے ایئرپورٹ کو کھول دیا گیا تھا۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) سمیت چند ایئرلائنز محدود سروسز فراہم کررہی ہیں اور مسافروں کو پروازوں میں جگہ مل رہی ہے جبکہ کرایوں میں معمول کے مقابلے میں کئی گنا اضافے کی شکایات بھی موصول ہورہی ہیں۔

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلخی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی پروازیں منسوخ ہونے سے بیرون ملک کئی افغان شہری پھنسے ہوئے ہیں اور کئی شہری کام یا تعلیم کے لیے بھی نہیں جا پا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سقوطِ کابل کے بعد پی آئی اے کی افغانستان کیلئے پہلی چارٹرڈ کمرشل پرواز

انہوں نے کہا کہ کابل ایئرپورٹ میں مسائل حل کردیے گئے ہیں اور ایئرپورٹ مقامی اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے مکمل طور پر فعال ہے، امارات اسلامی افغانستان (آئی ای اے) تمام ایئرلائنز کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا رہی ہے۔

طالبان کو افغانستان میں حکومت سنبھالنے کے بعد سے شدید معاشی بحران کا سامنا ہے اور عالمی سطح پر لڑکیوں کی تعلیم سمیت دیگر معاملات پر دباؤ کا بھی سامنا ہے جبکہ سابق عہدیداروں اور شہریوں کی جانب سے بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں