سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان کے ساتھ ترجیحی معاہدے جاری رکھیں گے، مشیر تجارت

26 ستمبر 2021
عبدالرزاق داؤد دبئی میں موجود ہیں جہاں وہ ایکسپو کے لیے پاکستان کی تیاریوں کا جائزہ لے رہے ہیں---فوٹو: عبدالرزاق داؤد ٹوئٹر
عبدالرزاق داؤد دبئی میں موجود ہیں جہاں وہ ایکسپو کے لیے پاکستان کی تیاریوں کا جائزہ لے رہے ہیں---فوٹو: عبدالرزاق داؤد ٹوئٹر

وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان انفرادی طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عمان کے ساتھ تجارتی معاہدے جاری رکھے گا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان کو توقع ہے کہ تین خلیجی ممالک کے ساتھ اگلے 6 سے 12 مہینوں میں ترجیحی تجارتی معاہدوں کے لیے مذاکرات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کے ساتھ ایک اتحاد کے طور معاہدوں کے بجائے انفرادی طور پر معاہدے کہیں بہتر ہیں۔

جی سی سی میں مذکورہ تینوں ممالک سمیت قطر، کویت اور بحرین شامل ہیں اور اس اتحاد نے پاکستان کے ساتھ فری ٹریڈ کے حوالے سے مذاکرات 2004 میں شروع کیے تھے اور 2015 تک اس تجارتی معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔

ترجیحی تجارتی معاہدے عام طور پر مخصوص مصنوعات تک رسائی دیتے ہیں اور اس طرح ٹیرف کم یا ختم کردیا جاتا ہے۔

دبئی میں موجود مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں محدود مصنوعات شامل ہوں گی اور مکمل طور پر ایک فری ٹریڈ معاہدہ نہیں ہوگا، تاہم اگر معاہدہ ہوگیا تو وقت کے ساتھ ساتھ اس کو وسیع کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے پاکستان کی جانب سے شامل کی جانے والی مصنوعات کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔

اس سے قبل متحدہ عرب امارات نے رواں ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ 8 ممالک کے ساتھ وسیع بنیاد پر معاشی معاہدے کرنے کا خواہاں ہوگا جس میں تجارت، سرمایہ کاری شامل ہو اور یہ ممالک بھارت، برطانیہ اور ترکی ہوں گے جبکہ اس میں پاکستان کا نام نہیں تھا۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عمان کے عہدیداروں سے اس حوالے سے فوری طور پر ردعمل کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا اور ان کی جانب وزیراعظم کے مشیر کے بیان پر کوئی ردعمل بھی نہیں دیا گیا۔

عبدالرزاق داؤد دبئی میں اگلے ماہ ہونے والے 6 ماہ کے ایکسپور ورلڈ فیئرمیں شرکت کے حوالے سے پاکستان کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپو میں پاکستان سیفٹی اور تنوع کو اجاگر کرے گا، جس کے بارے میں انہیں توقع ہے کہ ملک میں سیاحت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔

پاکستان میں سیکیورٹی کو وجہ بنا کر رواں ماہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کی جانب سے اپنا دورہ منسوخ کرکے واپس جانے کے حوالے سے بھی ان سے سوال کیا گیا۔

عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ہم اس طرح کی کوئی چیز کے پیش آنے کی توقع نہیں کر رہے تھے اور یہ ایسا تصور ہے جس پر ہمیں قابو پانا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں