الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کو 27 اکتوبر کو طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2021
وفاقی وزیر کو ای سی پی اور سی ای سی کے خلاف ریمارکس کی وضاحت کے لیے تین ہفتوں کی مہلت دی گئی تھی جو 19 اکتوبر کو ختم ہو گئی تھی۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز
وفاقی وزیر کو ای سی پی اور سی ای سی کے خلاف ریمارکس کی وضاحت کے لیے تین ہفتوں کی مہلت دی گئی تھی جو 19 اکتوبر کو ختم ہو گئی تھی۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 27 اکتوبر کو پیش ہوں اور ان کے اور چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کے خلاف نازیبا ریمارکس کی وضاحت کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر کو ای سی پی اور سی ای سی کے خلاف ریمارکس کی وضاحت کے لیے 3 ہفتوں کی مہلت دی گئی تھی جو 19 اکتوبر کو ختم ہو گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ فواد چوہدری نے تحریری جواب جمع کرانے کے لیے مزید 3 ہفتوں کی درخواست دائر کی تھی لیکن کمیشن نے انہیں مزید وقت دینے سے انکار کردیا۔

ای سی پی پہلے ہی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کو شوکاز نوٹس جاری کرچکا ہے اور ان سے 26 اکتوبر کو ذاتی طور پر پیش ہونے کو کہا ہے تاکہ وہ کمیشن اور سی ای سی کے خلاف اپنے ریمارکس کی وضاحت کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا اعظم سواتی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

کمیشن نے 16 ستمبر کو دونوں وزرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر ای سی پی اور سی ای سی دونوں پر لگائے گئے غلط کاموں کے الزامات کے بارے میں ثبوت فراہم کریں۔

23 ستمبر کو فواد چوہدری نے جواب جمع کرانے کے لیے 6 ہفتے مانگے تھے لیکن انہیں تین ہفتے دیے گئے تھے جو 19 اکتوبر کو ختم ہو گئے تھے۔

معاملے کا پس منظر

واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔

انہوں نے کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے پر سعد رفیق کا وزیر ریلوے کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

اعظم سواتی کے ان ریمارکس کے بعد الیکشن کمیشن کے اراکین اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے تھے۔

اسی دن شام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں، پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی وزرا، اعظم سواتی اور بابر اعوان کے الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات

مذکورہ بیان پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ اداروں اور سول سوسائٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وزیر ریلوے اعظم سواتی کی دھمکیوں کا نوٹس لیں اور اس معاملے پر ان کے خلاف کارروائی کریں۔

چنانچہ 14 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو شوکار نوٹس جاری کرنے اور الزامات کے ثبوت طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں