فرانسیسی سفارتکار کی بے دخلی کا معاملہ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2021
شیخ رشید نے کہا کہ آئندہ روز یعنی پیر کو ٹی ایل پی کا ایک وفد بھی ہماری طرف آئے گا—فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ آئندہ روز یعنی پیر کو ٹی ایل پی کا ایک وفد بھی ہماری طرف آئے گا—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور حکومت کے مابین مذاکرات سے متعلق کہا ہے کہ فرانسیسی سفارتکار کی بے دخلی کا معاملہ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی نور الحق قادری اور میں نے ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں، فرانسیسی سفارتکار کی بے دخلی کا معاملہ قومی اسمبلی میں لے کر جائیں گے اور قومی اسمبلی کے اسپیکر سے کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کریں گے۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی پر سے پابندی ختم ہوجائے گی، علی محمد خان

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹی ایل پی کا اعتراض درست تھا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران سابقہ معاہدے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور شیڈول فور کو بھی دیکھیں گے لیکن ٹی ایل پی کے رہنما وزارت داخلہ کا دورہ کریں گے جہاں ان کے ساتھ حتمی مذاکرات ہوں گے۔

’مذاکرات میں تاخیر کی وجہ بتانا مشکل ہے‘

شیخ رشید نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مذاکرات کے آغاز میں تاخیر کیوں ہوئی، اس سوال کا جواب دینا مشکل ہے لیکن ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کا دورانیہ 8 گھنٹے طویل تھا۔

انہوں نے راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ کنٹینرز ایک طرف رکھ دیں جبکہ جی ڈی روڈ کے کنٹینرز کو مت ہٹائیں کیونکہ ٹی ایل پی کے احتجاجی شرکا بدھ تک تحیصل مُرید کے میں موجود رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کا معاملہ، قومی اسمبلی میں قرارداد پیش

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر شارجہ سے وطن واپس آیا جبکہ ٹی ایل پی کارکنوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق ہمارے پاس کوئی اطلاعات نہیں ہیں، اگر وہ متعدد ہلاکتوں کا دعویٰ کررہے ہیں تو یہ ان کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کے ساتھ ٹکراؤ نہیں ہونا چاہیے، مجھ سمیت وزیر اعظم عمران خان ختم نبوت کے سپاہی ہیں۔

شیخ رشید نے بتایا کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کو رہا کرنے کے معاملے پر بھی کام ہورہا ہے، ریاست کا کام صلہ کا راستہ اختیار کرنا ہے، شاید مجھ سے پہلے لوگوں کی رائے ایسی نہیں تھی، ریاست کا کام ڈنڈا چلانا نہیں ہے۔

’حکومت اب الیکشن بجٹ دے گی‘

شیخ رشید نے کہا کہ بطور سیاسی ورکر تمام سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہوں اور اگر وقت آیا تو ایسا کروں، یہ سب الیکشن مہم کا حصہ ہے، پی ٹی آئی کی حکومت اب الیکشن بجٹ دے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نومبر اور دسمبر میں احتجاج کرکے ایک ٹریلر چلاتی ہے پھر جنوری میں ٹھنڈے ہوجاتے ہیں، حکومت 5 سال پورے کرے گی۔

’تاحال جنرل فیض حمید ہی ڈی جی آئی ایس آئی ہیں‘

انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے نئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کے تقرر سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کا نوٹی فکیشن وزارت دفاع جاری کرے گا جبکہ ابھی آئی ایس آئی کے ڈی جی جنرل فیض حمید ہیں۔

اس ضمن میں صحافیوں کی جانب سے مزید سوالات پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے کا تعلق میری وزارت سے نہیں ہے، وزیر اطلاعات فواد چوہدری نوٹی فکیشن کے اجرا سے متعلق تفصیل بتا سکتے ہیں۔

ٹی ایل پی، حکومت کے مابین مذاکرات ’کامیاب‘، اسلام آباد کی طرف مارچ ’ملتوی‘

اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ احتجاجی شرکا اسلام آباد کی طرف مارچ نہیں کریں گے۔

ڈان ٹی وی سے ٹیلی فونک گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کافی حد تک طے پا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ٹی ایل پی کے زیر حراست افراد کو چھوڑ دیا جائے گا اور ماضی میں کیے گئے معاہدے کے تحت فرانسیسی سفارت کار کو بے دخل کرنے کا معاملہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا لانگ مارچ روکنے کیلئے اسلام آباد میں نیم فوجی دستے تعینات

وفاقی وزیر داخلہ نے بتایا تھا کہ ٹی ایل پی کے لوگ منگل دوپہر 12 بجے تک ادھر ہی قیام کریں گے جہاں وہ اس وقت موجود ہیں جبکہ دونوں طرف ٹریفک کھول دی جائے گی۔

شیخ رشید نے کہا تھا کہ آئندہ روز یعنی پیر کو ٹی ایل پی کا ایک وفد بھی ہماری طرف آئے گا اور ان کے مسائل سے متعلق بات چیت شروع ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ دو تین روز میں ان کے مسائل پر بات ہوگی لیکن احتجاجی مظاہرین اسلام آباد کی طرف مارچ نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ٹی ایل پی کا مارچ لاہور سے اسلام آباد کی طرف رواں ہوچکا تھا جبکہ لاہور میں تمام سڑکیں کھول دی گئی تھیں۔

لاہور کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) عمر شیر چٹھہ کا کہنا تھا کہ شہر کی تمام سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہیں اور میٹرو بس سروس گجو مٹہ سے میو کالج تک جزوی طور پر بحال کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: ٹی ایل پی اور پولیس میں جھڑپیں، 3 اہلکار شہید، متعدد زخمی

انہوں نے کہا کہ شہر کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں اسلام آباد ٹریفک پولیس نے ایک الرٹ جاری کیا تھا جس میں شہریوں کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ایکسپریس چوک ٹریفک کے لیے بند ہے۔

خیال رہے کہ لاہور میں کالعدم تنظیم کے دھرنوں کا تازہ دور منگل سے شروع ہوا تھا تاکہ پنجاب حکومت پر اس کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جائے جو ٹی ایل پی کے مرحوم بانی خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔

سعد رضوی کو پنجاب حکومت نے رواں برس 12 اپریل کو ’پبلک آرڈر کی بحالی (ایم پی او)‘ کے تحت حراست میں لیا تھا۔

تاہم ٹی ایل پی کے رہنما پیر اجمل قادری نے جمعرات کو اپنے زیر حراست قائد کی رہائی سے الگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ’حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام‘ ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ٹی ایل پی کے قائدین اور کارکنوں کے پولیس کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ ٹی ایل پی کا دعویٰ کیا تھا کہ متعدد افراد ہلاک جبکہ 500 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

اس حوالے سے لاہور کے ڈی آئی جی (آپریشنز) کے ترجمان مظہر حسین نے کہا تھا کہ دو شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت ایوب اور خالد کے نام سے ہوئی ہے البتہ تیسرے اہلکار کی شناخت نہیں ہو سکی تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تین پولیس اہلکار شہید ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں