افغانستان: طالبان نے داعش کے 3 ’اغوا کاروں‘ کو ہلاک کردیا

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2021
انہوں نے کہا کہ خصوصی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 اغوا کار مارے گئے— فائل فوٹو: اے پی
انہوں نے کہا کہ خصوصی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 اغوا کار مارے گئے— فائل فوٹو: اے پی

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فورسز نے 3 گھنٹے مسلسل لڑائی کے بعد دہشت گرد تنظیم داعش کے مبینہ اغوا کار گروپ کے 3 کارندوں کو ہلاک کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہرات پولیس کمانڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ تصادم افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں اس وقت ہوا جب نئی طالبان حکومت کی فورسز نے بلند عمارت میں گینگ کو گھیر لیا۔

مقامی افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے تصادم کے دوران ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال کی آوازیں سنیں۔

پولیس نے کہا کہ تصادم کے دوران داعش کے 3 اراکین ہلاک جبکہ 2 طالبان زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: جنگی جرائم کی تحقیقات: 'توجہ امریکا کے بجائے طالبان اور داعش پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں'

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ تصادم کے دوران ایک ملزم کو غیر مسلح کرنے کے بعد گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

فوٹیج میں کامیاب طالبان فورسز کو علاقے میں 3 ہلاک ملزمان کو پک اپ ٹرک کے پیچھے ڈال کر علاقے سے گزرتے دیکھا گیا جبکہ جشن مناتے حامی موٹر سائیکلوں میں پیچھے آتے دیکھے گئے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی نے ٹوئٹ کیا کہ ہلاک ہونے والے داعش خراسان کے تینوں اراکین صوبہ ہرات میں اغوا کی وارداتوں میں ملوث تھے۔

مزید پڑھیں: طالبان، 'داعش کے سنگین خطرے' پر قابو پانے میں کامیاب ہوسکیں گے؟

انہوں نے کہا کہ ’خصوصی فورسز نے انہیں گھیر لیا جس پر اغوا کاروں نے فائرنگ شروع کردی لیکن سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں تینوں اغوا کار مارے گئے‘۔

طالبان نے افغانستان میں اگست کے وسط میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ وہ 20 سال کی جنگ کے بعد ملک میں استحکام بحال کریں گے۔

تاہم داعش کے مسلسل حملے کرنے سے ان کی کوششیں کمزور ہوگئی ہیں اور افغانستان کا ایک اور سخت گیر گروپ ہے جو طالبان کا حریف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں