افغانستان میں 2 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2021
اقوام متحدہ نے فوری طور پر منصوبے کے لیے تقریباً 30 کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ نے فوری طور پر منصوبے کے لیے تقریباً 30 کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 2 کروڑ 20 لاکھ افراد موسم سرما میں ’شدید غذائی قلت‘ کا شکار ہوسکتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق معاشی طور پر غیر مستحکم افغانستان کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: 'افغانستان کے مستقبل کے تناظر میں امریکا، پاکستان سے تعلقات کا جائزہ لے گا'

ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ اس موسم سرما میں لاکھوں افغانی ہجرت اور بھوک کے درمیان فیصلہ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ یہ بحران یمن یا شام کے مقابلے میں پہلے ہی بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے اور خوراک کی قلت کی ایمرجنسی سے بھی بدتر ہے۔

ڈیوڈ بیسلے نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں دنیا کا بدترین انسانی بحران موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تباہی کے دھانے پر ہیں اگر ہم نے ابھی کام نہیں کیا تو ہمارے ہاتھوں پوری تباہی ہوگی۔

ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق دو میں سے ایک افغان باشندے کو فیز تھری ’بحران‘ یا فیز فور ’ایمرجنسی‘ خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے افغانستان میں 20 برس کے دوران یومیہ 29 کروڑ ڈالر خرچ کیے

یاد رہے کہ 'فیز فور' قحط سے ایک قدم نیچے ہے اور حکام نے بتایا کہ افغانستان ایک دہائی میں بدترین سردیوں کا سامنا کر رہا ہے۔

اگست میں طالبان نے امریکی فوجیوں کو افغانستان چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا اور ساتھ ہی ایک عبوری حکومت کا اعلان کیا۔

لیکن طالبان، اب بھی متعدد بین الاقوامی پابندیوں اور دہشت گرد تنظیم داعش کے خونی حملوں کا مقابلہ کررہے ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلی نے افغانستان کے خشک سالی کو مزید اور شدید بنا دیا ہے۔

ملک کے مغرب میں ہزاروں غریب خاندان پہلے ہی اپنے ریوڑ بیچ چکے ہیں اور بڑے شہروں کے قریب بھری عارضی کیمپوں میں پناہ اور مدد کی تلاش میں ہیں۔

انسانی بحران کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ہم اپنے لوگوں کو موجودہ حالات سے نکالنے اور ان کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'امریکیوں کی ایک اور نسل کو جنگ کیلئے افغانستان نہیں بھیجوں گا'

انہوں نے کہا کہ عالمی انسانی امداد بھی پہنچ چکی ہے، ہم خوراک اور کپڑوں سمیت انتظام اور تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تمام پریشانیوں کو دور کیا جائے گا۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ خشک سالی کے حوالے سے ہم اُمید کرتے ہیں کہ اگر خشک سالی جاری رہی تو ہم موسم بہار میں مناسب اقدامات کریں گے۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا کہ ان کا انسانی امداد کا منصوبہ صرف تیسرا فنڈ ہے جیسا کہ یہ ہے۔

ایف اے او ایک کروڑ 14 لاکھ ڈالر کی فوری فنڈنگ اور 2022 میں زرعی سیزن کے لیے مزید 20 کروڑ ڈالر کی کوشش کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے جو تیزی سے قابو سے باہر ہو رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں