پروٹین جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے بہترین غذائی جز ہے کیونکہ اس سے پیٹ زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے جبکہ پروٹین جسم کے لیے اضافی چربی کے ذخیرے کو بھی مشکل بناتا ہے۔

مگر اس سے ہٹ کر بھی انسانی جسم کے افعال کے لیے پروٹین کی اہمیت بہت زیادہ ہے، جسمانی وزن میں کمی، مسلز بنانے اور دیگر کے لیے اس جز کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب افراد پروٹین کی کمی کا شکار ہیں، خصوصاً وسطی افریقہ اور جنوبی ایشیایعنی ہمارا اپنا خطہ، جہاں 30 فیصد بچوں کو بہت کم پروٹین مل پاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق بالغ مرد کے لیے روزانہ پروٹین کی ضرورت 56 گرام، خواتین کے لیے 40 سے 50 گرام جبکہ بچوں کے لیے 19 سے 34 گرام (ان کی عمر پر اس کا انحصار ہے) ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دن بھر کی غذائی کیلوریز کا کم از کم 10 فیصد حصہ پروٹین پر مبنی ہونا چاہیے جو انڈوں، چکن، دہی اور متعدد غذاؤں سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

تاہم جسم میں پروٹین کی کمی کا اندازہ کیسے لگایا جائے ؟ اس کی علامات درج ذیل ہیں۔

سوجن

جسم میں پروٹین کی کمی کی ایک سب سے عام علامت سوجن ہے بالخصوص پیٹ، ٹانگوں، پیروں اور ہاتھوں میں۔

اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ پروٹینز خون میں گردش کرتے ہیں اور سیال کو ٹشوز میں جمع ہونے سے روکتے ہیں۔

چڑچڑا پن

ہمارا دماغ نیورو ٹرانسمیٹرز نامی کیمیکلز کو خلیات تک تفصیلات پہنچانے کے لیے استعمال کرتا ہے، متعدد نیورو ٹرانسمیٹرز امینو ایسڈز سے بنتے ہیں جو پروٹین کا حصہ ہوتے ہیں۔

تو پروٹین کی کمی کے نتیجے میں جسم مناسب مقدار میں نیورو ٹرانسمیٹرز بنا نہیں پاتا جس کے نتیجے میں دماغی افعال میں تبدیلیاں آتی ہیں۔

مثال کے طور پر ڈوپامائن اور سیروٹونین کی سطح کم ہوتی ہے جس سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور لوگ ڈپریشن یا زیادہ غصہ کرنے لگتے ہیں۔

بالوں، ناخنوں اور جلد کے مسائل

بال، ناخن اور جلد تینوں ہی مختلف پروٹیشنز جیسے کولیگن اور کیرٹین سے بنتے ہیں، جب جسم میں ان کی کمی ہوتی ہے تو ناخن بھربھرے پن یا بال خشک، پتلے اور جلد پرت دار ہوجاتی ہے۔

کمزوری اور تھکاوٹ

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ محض ایک ہفتے تک غذا میں پروٹین کی مناسب مقدار کا استعمال نہ کرنا حرکت اور جسمانی انداز پر اثرانداز ہونے والے مسلز پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

خاص طور پر اگر آپ کی عمر 55 سال یا اس سے زیادہ ہو اور وقت کے ساتھ پروٹین کی کمی کے نتیجے میں مسلز کا حجم گھٹنے لگتا ہے جس سے جسمانی مضبوطی کم ہوتی ہے اور توازن برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔

اور ہاں میٹابولزم کی رفتار بھی سست ہوجاتی ہے جبکہ خون کی کمی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے جس سے تھکاوٹ کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے۔

بھوک

پروٹین جسم کا ایندھن ہے، تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ پروٹین سے بھرپور غذائیں پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

اس کے برعکس پروٹین کی کمی کے نتیجے میں لوگوں کو زیادہ بھوک لگتی ہے اور ضرورت سے زیادہ غذا جزوبدن بناتے ہیں۔

زخموں کے بھرنے میں تاخیر

پروٹین کی کمی کے شکار افراد کے معمولی زخم اور خراشیں بھرنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے، یہ بھی جسم کے مناسب مقدار میں کولیگن نہ بنانے کا نتیجہ ہوتا ہے۔

بلڈ کلاٹ کے لیے بھی ہمارے جسم کو پروٹینز کی ضرورت ہوتی ہے۔

بیمار رہنا یا بار بار بیمار ہونا

خون میں موجود امینو ایسڈز مدافعتی نظام کو خون کے سفید خلیات کو متحرک کرکے وائرسز سے لڑنے والے اینٹی باڈیز بنانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

ہمیں دیگر غذائی اجزا کو ہضم اور جذب کرنے کے لیے بھی پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جسم صحت مند رہ سکے۔

ایسے شواہد بھی موجود ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ پروٹین معدے میں موجود امراض سے لڑنے والے بیکٹریا کی سطح میں بھی تبدیلی لاتے ہیں۔

جگر پر چربی چڑھنا

جگر پر چربی چڑھنا پروٹین کی کمی کی عام ترین علامات میں سے ایک ہے اور اگر اس کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ جگر کے امراض کا باعث بن سکتی ہے جیسے ورم چڑھنا، خراشیں پڑنا اور لیور فیلیئر وغیرہ۔ایسا عام طور پر الکحل استعمال کرنے والوں، موٹاپے کے شکار افراد کے ساتھ ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں