لیجیے جناب اسکولوں میں گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہوگئی ہیں، اب ایک طرف بچے خوش ہیں کہ چلو روز روز اسکول جانے کی مشق سے، وقت پر اسکول پہنچنے کی پابندی سے، اسکول ورک، ہوم ورک اور استاد کی ڈانٹ سے جان چھوٹی، اس لیے خوب مزے کریں گے اور جیسے چاہیں گے ویسا کریں گے۔ یعنی جی بھر کر گیم کھیلیں گے اور دوستوں سے گپ شپ کا موقع تو روز ملے گا۔

مگر دوسری جانب والدین سوچ سوچ کر ہلکان ہورہے ہیں کہ اب صبح شام گھر میں دھما چوکڑی ہوگی، شور شرابہ، ضد کرکے اپنی فرمائشیں منوائیں گے۔ یہ سب ایک دو دن کا معاملہ ہوتا تو چلو برداشت بھی کرلیتے مگر یہ سلسلہ تو مہینے بھر چلے گا۔

اسکولوں میں چھٹیوں کے ساتھ ہی والدین کی گھبراہٹ کی وجہ کیا ہے اور اس کا حل کیا ہے؟ آئیے جانتے ہیں اور سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بچوں کو امید ہوتی ہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں جو چاہیں گے وہ کریں گے
بچوں کو امید ہوتی ہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں جو چاہیں گے وہ کریں گے

پہلی بات

دراصل بچوں کی مسلسل ایک ہی روٹین کی وجہ سے والدین کا مائنڈ سیٹ بن جاتا ہے اور وہ اسی کے مطابق اپنی ذاتی، دفتری اور دیگر سماجی معاملات طے کرلیتے ہیں، جو چھٹیوں کی وجہ سے بہت حد تک متاثر ہوجاتے ہیں اور تکلیف دہ صورتحال بن جاتی ہے۔

دوسری بات

چھٹیوں کا ذکر آتے ہی والدین خاص طور پر بچوں کی مائیں گھر کے نظم و ضبط اور چیزوں کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی وقت بے وقت بے جا فرمائشوں، گیم اور دوستوں میں زیادہ وقت گزار کر الٹی سیدھی حرکتیں اور عادتیں سیکھنے کے تصور سے کسی حد تک فکرمند بلکہ جھنجلانے لگتی ہیں۔

تیسری بات

والدین کو یہ احساس بھی رہ رہ کر پریشان کررہا ہوتا ہے کہ ماحول نہ ہونے کی وجہ سے چھٹیوں میں بچے پڑھائی سے بالکل دُور ہوجائیں گے۔ ہوم ورک کروانے کے لیے بھی پیچھے پیچھے بھاگنا ہوگا اور اسکول میں جو کچھ پڑھا لکھا ہوگا وہ سب بھول جائیں گے۔

ٹینشن؟ ایبسیلوٹلی ناٹ!!

مسئلے کا حل حاضر ہے لیکن بس والدین کو اپنا لینس اور تھوڑا سا اینگل تبدیل کرنا ہوگا اور تھوڑی سی محنت تکنیکی انداز میں کرنی ہوگی۔

تو چلیے حل سمجھتے ہیں۔

سمجھنے کی بات

چھٹیوں کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں یہ تصور عام ہے کہ یہ بچوں کی مکمل فرصت اور وقت برباد کرنے کی مہلت کا نام ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک learning opportunity یعنی سیکھنے کا بہترین موقع ہے۔ یعنی بچوں کے ساتھ نزدیک رہ کر ان کے بارے میں بہت کچھ سمجھ کر کافی کچھ سکھایا جاسکتا ہے۔ ان کے ساتھ ساتھ والدین خود بھی سیکھ سکتے ہیں کہ ’بچوں کو سکھایا کیسے جاتا ہے‘۔ والدین یہ طے کرلیں کہ اس بار بغیر بیزار ہوئے ان چھٹیوں کو learning opportunity میں تبدیل کرنا ہے، یعنی ہر حال میں بچوں میں کچھ صلاحیتیں پیدا کرنی ہیں۔

والدین کو سمجھنا چاہیے کہ یہ چھٹیاں بچوں کے لیے کچھ سیکھنے کا موقع بھی بن سکتی ہیں
والدین کو سمجھنا چاہیے کہ یہ چھٹیاں بچوں کے لیے کچھ سیکھنے کا موقع بھی بن سکتی ہیں

بچوں سے پلان ڈسکس کریں

پہلے والدین آپس میں یہ learning opportunity والا آئیڈیا ایک دوسرے سے شئیر کرکے اچھی طرح سمجھ لیں کہ کرنا کیا ہے اور کیسے کرنا ہے؟ اپنی آسانی سے کوئی وقت نکالیں اور بچوں کو پہلے سے (ذرا دلچسپی پیدا کرنے والے انداز میں) بتادیں کہ ہم فلاں وقت فلاں جگہ (کوئی پارک، بجٹ کے مطابق تفریحی جگہ) چلیں گے اور گپ شپ کریں گے۔ ممکن ہے کہ بچے کچھ حیرت کا اظہار کریں مگر پریشانی کی کوئی بات نہیں۔

بچوں کو کیا سکھائیں؟

والدین یہ سوال پہلے اپنے آپ سے کریں اور ٹھنڈے دماغ سے سوچیں کہ بچوں کو کون سی لائف اسکلز سکھائی جائیں جو آگے چل کر ان کی شناخت بہترین اور مستقبل شاندار بناسکیں۔

والدین سوچیں کہ کون سی لائف اسکلز مستقبل میں بچے کے زیادہ کام آئیں گی— تصویر: احمد امین
والدین سوچیں کہ کون سی لائف اسکلز مستقبل میں بچے کے زیادہ کام آئیں گی— تصویر: احمد امین

یہ موضوع کافی وسیع ہے اس لیے یہاں بنیادی رہنمائی کے لیے چند چیزیں پیش خدمت ہیں، لہٰذا والدین اپنے حالات اور ماحول کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس میں تبدیلی و اضافہ کرسکتے ہیں)

احساس ذمہ داری

یہ زندگی کی بالکل بنیادی اور نہایت اہم صلاحیت ہے، اگر بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا ہوجائے تو سمجھیں بچے کا معمول اور عادتیں سمیت دیگر چیزیں خودبخود بہتر ہوتی چلی جائیں گی۔

مشاہدے کی صلاحیت

مختلف کام کیسے ہوتے ہیں یعنی ’ورکنگ سائیکل آغاز سے انجام تک‘ دیکھ کر، انہیں سیکھنے کا موقع فراہم کریں اور اس حوالے سے وہ جو بھی سوال کریں انہیں تسلی کا اس کا جواب دیا جائے۔

بچوں سے ان کی رائے جانیں

مطلوبہ جگہ پہنچ کر ہلکی پھلکی گپ شپ کے بعد اپنا پلان بتانے سے پہلے ان سے معلوم کریں کہ یہ چھٹیاں کیسے گزاری جائیں؟ ان کی پوری بات دلچسپی لینے والے انداز اور چہرے کے خوشگوار تاثرات کے ساتھ سنیں، ان کی بات بیچ میں مت کاٹیں اور جب وہ بات مکمل کرلیں تو (قدرے جوشیلے انداز میں) بتائیں کہ ان چھٹیوں میں ہم مزے مزے کی چیزیں سیکھیں گے اور خوب انجوائے کریں گے۔

ابلاغ کی دنیا میں گفتگو کی یہ صلاحیت بہت مؤثر ہے۔ بچے جب پلان کے بارے میں جاننا چاہیں تو پلان روکھے پھیکے انداز میں بتانے کے بجائے ’دلچسپ سرگرمی‘ کے طور پر بتائیں اور ساتھ ہی کہیں کہ اس پلان کو اچھی طرح فالو کرنے پر انہیں سرپرائز گفٹ ملے گا (یہ گفٹ اپنی سہولت کے مطابق کچھ بھی ہوسکتا ہے، بچے کی کوئی پسندیدہ ڈش بھی ہوسکتی ہے)

ایک اہم بات

زیادہ امکان ہے کہ جب والدین اپنا پلان بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق بچوں سے شئیر کریں تو اچھا ردعمل ملے گا لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ بچہ اپنے موڈ یا کسی اور وجہ سے بات توجہ اور دلچسپی سے نہ سنے یا سن کر اہمیت نہ دے تو ایسی صورتحال میں جھنجھلانے کے بجائے کوئی اور مناسب موقع تلاش کریں اور بچوں سے بات کریں کیونکہ بچوں کی نشوونما کے سارے عمل میں بچوں کی شمولیت کسی زور زبردستی کے بجائے ذاتی آمادگی اور خوشی بے حد لازمی ہے۔

زیادہ امکان یہی ہے کہ جب آپ بچوں کو اپنا پلان بتائیں گے تو اچھا ردعمل ملے گا— تصویر: ابڑو
زیادہ امکان یہی ہے کہ جب آپ بچوں کو اپنا پلان بتائیں گے تو اچھا ردعمل ملے گا— تصویر: ابڑو

یہ مرحلہ شروع سے ہی جتنا ہلکے پھلکے انداز میں ہوگا اتنا ہی فائدہ مند ہوگا۔ چھٹیوں میں سیکھنے کے معاملے پر بات چیت کے دوران بچوں کو ناصرف موقع دیں بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کریں کہ وہ اس پلان کو مزید بہتر، مزید دلچسپ بنانے کے لیے تجاویز دے سکتے ہیں۔ والدین کے اس عمل سے ایک جانب بچوں کو ان کے اہم فرد ہونے کا پیغام ملے گا تو دوسری طرف ان میں ایک اہم ٹاسک میں sense of participation اور سیکھنے کے لیے ترغیب بھی پیدا ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں