افغان طالبان نے ملا عمر کی زیر زمین چھپائی گئی گاڑی نکال لی

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2022
رحمت اللہ حماد نے کہا کہ اس گاڑی کو 2001 میں ملا عمر کی یادگار کے طور پر دفن کر دیا گیا تھا—فوٹو : اے ایف پی
رحمت اللہ حماد نے کہا کہ اس گاڑی کو 2001 میں ملا عمر کی یادگار کے طور پر دفن کر دیا گیا تھا—فوٹو : اے ایف پی

افغان طالبان نے اپنے سابق امیر ملا عمر کی 2 دہائی قبل زیر زمین چھپائی گئی گاڑی کو نکال لیا ہے جو انہوں نے 9/11 حملوں کے ردعمل میں امریکی افواج کے افغانستان پر حملوں کے آغاز کے دنوں میں استعمال کی تھی۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق مشرقی افغانستان میں کھدائی کے بعد اس گاڑی کو نکال لیا گیا ہے جہاں یہ 2001 میں زیر زمین دفنا دی گئی تھی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چند افراد زمین کھود کر ایک گاڑی کو نکالنے میں مصروف ہیں، مذکورہ تصاویر میں گاڑی بظاہر اب تک محفوظ حالت میں دکھائی دے رہی ہے۔

محمد جلال نامی افغان سوشل میڈیا صارف کی جانب سے ٹوئٹ کے کیپشن میں لکھا گیا کہ ’یہ گاڑی (ٹویوٹا ویگن) امارات اسلامی افغانستان کے بانی ملا محمد عمر مجاہد کے زیر استعمال رہی ہے، اسے زمین کھود کر نکال لیا گیا ہے اور اب اسے صاف کیا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت کی ملا عمر کے انتقال کی تصدیق

انہوں نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ 'مرحوم امیر یہ گاڑی امریکی حملے کے آغاز کے دوران قندھار سے زابل کے سفر کے لیے استعمال کیا کرتے تھے'۔

سفید ٹویوٹا کرولا کو صوبہ زابل کے ایک گاؤں کے باغ میں طالبان کے سابق اہلکار عبدالجبار عمری نے دفن کیا تھا جنہوں نے اسے رواں ہفتے زمین کھود کر نکالنے کا حکم دیا تھا۔

صوبہ زابل کے ڈائریکٹر انفارمیشن اینڈ کلچر رحمت اللہ حماد نے بتایا کہ 'یہ گاڑی اب بھی اچھی حالت میں ہے، صرف اس کے اگلے حصے کو معمولی نقصان پہنچا ہے'۔

مزید پڑھیں: ملا عمر: افغان مزاحمت کا گوشہ نشین چہرہ

انہوں نے کہا کہ 'اس گاڑی کو مجاہدین نے 2001 میں ملا عمر کی یادگار کے طور پر دفن کر دیا تھا تاکہ اسے ضائع ہونے سے بچایا جا سکے’۔

رحمت اللہ حماد نے مزید کہا کہ 'طالبان چاہتے ہیں کہ اس گاڑی کو دارالحکومت کابل کے قومی عجائب گھر میں ایک 'عظیم تاریخی یادگار' کے طور پر پیش کیا جائے۔

طالبان کو قندھار میں ملا عمر نے تشکیل دیا تھا جس نے 1996 میں خانہ جنگی کے بعد سخت گیر اسلام پسند تحریک کی قیادت کی اور ملک میں شریعت نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا، بعدازاں افغانستان اسامہ بن لادن اور القاعدہ سمیت جہادی گروپوں کی پناہ گاہ بن گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملا عمر کی جوانی کی 'نادر' تصویر جاری

نائن الیون کے بعد جب طالبان نے اسامہ بن لادن کو امریکا کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا تو امریکا اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان پر فضائی حملوں کا اغاز کردیا اور طالبان کو اقتدار سے ہٹا کر نئی حکومت قائم کردی۔

طالبان عہدیداروں کے مطابق اس وقت ملا عمر نے قندھار سے روانہ ہونے کے لیے اس ٹویوٹا کرولا میں سفر کیا، 2013 میں ملاعمر بیماری کے باعث وفات پاگئے، تاہم طالبان کی جانب سے اس خبر کو جولائی 2015 تک خفیہ رکھا گیا۔

دو دہائیوں تک افغانستان میں رہنے کے بعد امریکا نے گزشتہ سال اپنی فوج کو واپس بلا لیا جس کے بعد طالبان نے افغانستان میں دوبارہ اقتدار سنبھال لیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں