تاجروں، صنعتکاروں نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا

21 جولائ 2022
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ وہ مشکلات کو سمجھتے ہیں لیکن صرف ہمدردی کرسکتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ وہ مشکلات کو سمجھتے ہیں لیکن صرف ہمدردی کرسکتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

ایسے میں کہ جب حکومت نے ٹیکس اور سرچارجز سمیت بعض معاملات میں بجلی کے اوسطاً قومی یکساں نرخوں کو تقریباً 50 فیصد تک بڑھا کر تقریباً 42 سے 45 روپے فی یونٹ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، پاور ریگولیٹر نے صارفین سے ہمدردی کے سوا کوئی مدد کرنے سے قاصر رہنے کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت عوامی سماعت میں تجارتی اور صنعتی اداروں نے، جن میں زیادہ تر کراچی سے ہیں، نے قیمتوں میں اتنے بڑے اضافے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کاروبار بند ہو جائیں گے برآمدات متاثر ہوں گی، غیر مسابقتی ماحول بنے گا اور ملازمتوں میں کمی واقع ہوگی۔

تاہم توصیف فاروقی نے کہا کہ مختلف صارفین کے گروپوں کو درپیش چیلنجوں کو سمجھتے ہیں، وہ 'صرف ہمدردی ہی کر سکتے ہیں' اور اس مرحلے پر کوئی مدد نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا کو بجلی 11 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ حکومت غریب طبقات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اب بھی تقریباً 220 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے لیکن تاجر برادری کے مطالبات ہمارے پے گریڈ سے باہر ہیں اور ان کی سیاسی سطح پر لابنگ کی جانی چاہیے۔

نیپرا کے سربراہ نے کہا کہ اس حقیقت کے پیش نظر کہ ریگولیٹر نے خود 'زمینی حقائق کی بنیاد پر' اوسط قومی ٹیرف میں 7.91 روپے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی عوامی سماعت محض رسمی قسم کی تھی۔

اس کے بجائے انہوں نے متنبہ کیا کہ اوسط ٹیرف کا تعین کرتے ہوئے ریگولیٹر نے ڈالر کی شرح تبادلہ 200 روپے فرض کی تھی، جو اب 225 روپے تک بڑھ چکا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے نیپرا سے اجازت طلب کرلی

انہوں نے کہا کہ ریگولیٹر نے توقع کی تھی کہ ٹیرف ری بیسنگ کی بنیاد پر سہ ماہی اور ماہانہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ منفی ہو جائیں گی لیکن یہ تمام تخمینے اس کے بعد الٹ ہو گئے۔

جس کے باعث صارفین کو اب آنے والے مہینوں میں بھی سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں 4 سے 5 روپے فی یونٹ کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ صارفین اور نیپرا ممبران کی جانب سے موجودہ اور آنے والے ٹیرف کی جامع شرح کے بارے میں بار بار سوالات کے باوجود پاور ڈویژن کی ٹیم ٹیکس، سہ ماہی اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹ اور سرچارجز کو مدنظر رکھتے ہوئے بجلی کی اوسط شرح کی تصدیق نہیں کر سکی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کیلئے بجلی 5 روپے 28 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری

نیپرا ٹیرف کیس کے افسران کا کہنا تھا کہ اوسطاً ریٹ 40 روپے فی یونٹ سے تھوڑا سا زیادہ ہے جبکہ نیپرا کے رکن سندھ رفیق شیخ نے کہا کہ ان کے اندازے کے مطابق یہ 44 سے 45 روپے ہے لیکن اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاور ڈویژن کے حکام اس اہم بات سے بے خبر نہیں تھے۔

نیپرا وفاقی حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لیے صارفین کے لیے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور ٹارگٹڈ سبسڈی اور انٹر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو شامل کرکے بجلی کے صارفین کے لیے ٹیرف کے یکساں شیڈول کے نوٹیفکیشن کے لیے دائر کی گئی تحریک کی سماعت کر رہی تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں