اسٹاک مارکیٹ میں مندی، کے ایس ای 100 انڈیکس 591 پوائنٹس گرگیا

علی ملک نے کہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد سیاسی صورتحال اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے متاثر ہوا—فائل فوٹو: اے ایف پی
علی ملک نے کہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد سیاسی صورتحال اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے متاثر ہوا—فائل فوٹو: اے ایف پی

سیاسی غیریقینی کی صورتحال کے باعث گھبراہٹ کا شکار سرمایہ کاروں کی جانب سے حصص کی فروخت کے آغاز کے ساتھ ہی آج کے ایس سی 100 انڈیکس591 پوائنٹس کی کمی سے 40 ہزار پوائنٹس کی حد سے نیچے پہنچ گیا۔

تاہم 39 ہزار 868 پوائنٹس تک نیچے آکر کچھ دیر بعد 100 انڈیکس 40 ہزار پوائنٹس سے اوپر واپس آگیا۔

پی ایس ایکس کی ویب سائٹ کے مطابق کے ایس ای 100 انڈیکس دوپہر 1 بجے 40 ہزار 459 پوائنٹس پر بند ہونے کے بعد 425 پوائنٹس یا 1.05 فیصد کم ہوکر 40 ہزار 34 پوائنٹس پر آگیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی افراتفری کے باعث ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری، 227 روپے کی سطح پر پہنچ گیا

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے سربراہ برائے ایکویٹیز رضا جعفری نے کہا کہ سیاسی صورت حال غیر متزلزل ہے جو مارکیٹوں میں اعتماد کی شدید کمی کو جنم دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کیے ہیں لیکن اعتماد کی کمی واضح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اعتماد کی بحالی کے لیے ہمیں دوست ممالک کی جانب سے تعاون کے وعدوں یا پھر سیاسی صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی ضرورت ہے یا پھر دونوں عوامل کا امتزاج ضروری ہوگا۔

مزید پڑھیں: کے ایس ای انڈیکس مسلسل گراوٹ کے بعد 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا

عارف حبیب کارپوریشن کے ڈائریکٹر احسن محنتی نے کہا کہ روپے کی ریکارڈ گراوٹ اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے دوران سیاسی شورش اور کم آمدنی کے مایوس کن منظرنامے کے سبب اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجرا سے قبل آئی ایم ایف کی جانب سے سعودی وصولیوں کی یقین دہانی کی نئی شرائط اور دوست ممالک کی جانب سے فنڈنگ پر غیر یقینی صورتحال اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا سبب بنی۔

رواں ہفتے کے آغاز میں بلومبرگ نے اطلاع دی تھی کہ آئی ایم ایف نئے فنڈز کے اجرا سے قبل پاکستان کی مالی معاونت کے لیے سعودی عرب کے عزم کا جائزہ لے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، 100 انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا

تاہم وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ گزشتہ ہفتے طے پانے والے اسٹاف لیول معاہدے میں نئی شرائط شامل نہیں کر رہا۔

چیف ایگزیکٹو فرسٹ نیشنل ایکوئٹیز لمیٹڈ علی ملک نے کہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد سیاسی صورتحال اور روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے متاثر ہوا ہے، مارکیٹ کیپٹلائزیشن 2010 کے بعد 30 ارب ڈالر کے قریب آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیرملکی سرمایہ کار بھی مارکیٹ سے مسلسل اپنا سرمایہ نکال رہے ہیں، سپورٹ کے لیے مالیاتی اداروں کو آگے آنا چاہیے، بصورت دیگر مارکیٹ کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں