دو روز کے دوران اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 10 روپے تک کی کمی

اپ ڈیٹ 01 اگست 2022
ملک بوستان کے مطابق دو روز کے دوران ڈالر میں سٹہ بازی اور اسمگل کرنے والوں کو بہت دھچکا لگا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک بوستان کے مطابق دو روز کے دوران ڈالر میں سٹہ بازی اور اسمگل کرنے والوں کو بہت دھچکا لگا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے اور ابتدائی تجارت میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 87 پیسے کا اضافہ ہوا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں دو روز کے دوران 10 روپے تک کی کمی ہوئی ہے۔

ویب پر مبنی مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل میٹس گلوبل کے مطابق گزشتہ ہفتے 239.37 پر بند ہونے والا روپیہ صبح 10 بجے کے قریب 238.50 پر ٹریڈ ہو رہا تھا۔

خیال رہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں گزشتہ 2 کاروباری دنوں کے دوران 10 روپے تک کی کمی ہوچکی ہے، جو 29 جولائی کو 250 روپے کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قلت، 250 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

دریں اثنا، فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 7 روپے کا اضافہ ہوا اور صبح 10 بجے کے قریب اس کی قیمت 240 روپے پر ٹریڈ ہو رہی تھی۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ افغانستان میں ڈالر کا ریٹ زیادہ ہونے کے باعث یہاں سے جو ڈالرز اسمگل ہورہے تھے اس پر حکومت نے سرحدوں پر سختی کردی ہے، جس کی وجہ سے ڈالر کی افغانستان منتقلی رک گئی ہے اور اس کے اثرات اوپن مارکیٹ پر آئے ہیں۔

ملک بوستان کے مطابق دو روز کے دوران ڈالر میں سٹہ بازی اور اسمگل کرنے والوں کو بہت دھچکا لگا ہے اور امید ہے کہ اب انٹر بینک مارکیٹ میں بھی روپیہ مضبوط ہوگا۔

انہوں نے عوام سے درخواست کی وہ بلاضرورت ڈالر نہ خریدیں ورنہ ان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

چیئرمین ایف اے پی کا کہنا تھا کہ ان کے نزدیک اس وقت ڈالر کی حقیقی قیمت 190 سے 200 روپے تک ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ سٹہ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا تو قیمت میں یہ فرق ختم ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی ادائیگیوں کی وجہ سے روپے پر دباؤ آیا، وزیر خزانہ

خیال رہے کہ گزشتہ روز ایک نیوز کانفرنس میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ 16 جولائی کے (ضمنی) انتخابات کے بعد ڈالر ہمارے قابو سے باہر ہوا اور اس کی قدر میں زیادہ اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں کرنسی مارکیٹ پر قیاس آرائی نہیں کرتا لیکن سمجھتا ہوں کہ روپے کی حقیقی قدر اس سے بہت زیادہ ہے چونکہ ڈالر میں زیادہ ادائیگیاں کرنی پڑیں، اس لیے روپے پر دباؤ بڑھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اقدامات کیے ہیں مثلاً درآمد کم کی ہے، جس سے پاکستان میں آنے والے ڈالر یہاں سے جانے والے سے زیادہ ہوں گے، مارکیٹ کا کسی کو معلوم نہیں ہوتا لیکن بنیادی صورتحال ہمارے حق میں ہے اس لیے لگتا ہے کہ اس میں آئندہ 2 ہفتوں میں بہتری آئے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں