برساتی پانی سے کینسر سمیت دیگر امراض پھیلنے کے امکانات

اپ ڈیٹ 03 اگست 2022
کیمیکل برساتی پانی میں شامل ہوکر ان مقامات پر بھی پہنچ گیا، جو مقامات کیمیکل سے محفوظ تھے، ماہرین—فائل فوٹو: اے ایف پی/ ممبئی بارش
کیمیکل برساتی پانی میں شامل ہوکر ان مقامات پر بھی پہنچ گیا، جو مقامات کیمیکل سے محفوظ تھے، ماہرین—فائل فوٹو: اے ایف پی/ ممبئی بارش

یورپی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں استعمال کیے جانے والے خطرناک کیمیکلز کے فُضلے زمین پر پھیلنے اور بعد ازاں ان کیمیکلز کے برساتی پانی میں شامل ہونے سے خطرناک امراض پھیلنے کے امکانات بڑھ گئے۔

برطانوی اخبار ’دی انڈیپینڈنٹ‘ کے مطابق اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں خطرناک کیمیکلز کے فُضلے برساتی پانی میں شامل ہوکر کونے کونے تک پھیل چکے اور بارش کے پانی کو پینے سے لوگ کینسر سمیت خطرناک امراض کا شکار بن سکتے ہیں۔

اس حوالے سے کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ برساتی پانی میں ’فلورواکائیل اینڈ پولی فلورواکائیل سبسٹینسز‘ (Perfluoroalkyl and polyfluoroalkyl substances (PFAS)) نامی خطرناک کیمیکلز کے فُضلے شامل ہوکر امراض پھیلا رہے ہیں۔

مذکورہ کیمیکل انتہائی خطرناک شمار کیے جاتے ہیں جن کے ختم ہونے میں ہزار سال بھی لگ سکتا ہے۔

مذکورہ خطرناک کیمیکلز کو (Forever Chemicals) یعنی ہمیشہ موجود رہنے والے کیمیکلز بھی کہا جاتا ہے۔

یہ کیمیکلز ابتدائی طور پر 1950 میں چند کمپنیوں نے بنانا شروع کیے تھے، ان کیمیکلز کو فرائی پان، فوم، تعمیراتی کام میں استعمال ہونے والی چیزوں سمیت خوراک کی پیکنگ لے لیے استعمال ہونے والے ڈبوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

مذکورہ کیمیکلز دکھائی نہیں دیتے مگر انہیں چیزوں میں شامل کرنے کی وجہ سے انہیں مضبوط بنانے سمیت ان کی عمر بڑھائی جاتی ہے مگر یہ کیمیکل انسانی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں۔

مذکورہ دونوں کیمیکلز پر پابندی کے لیے عالمی ادارے اور قوتیں کئی سال سے کوشاں ہیں اور گزشتہ کچھ سال میں ان کیمیکلز کی پیداوار میں نمایاں کمی بھی ہو چکی ہے، تاہم اب بھی یہ کیمیکل دنیا بھر میں استعمال ہوتے ہیں اور ایسے کیمیکلز سے بنی اشیا کو فالتو سمجھ کر زمین پر پھینکنے کے بعد بارش کے دوران ان چیزوں سے وہ کیمیکل بارش کے پانی میں منتقل ہو رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مذکورہ کیمیکلز کینسر اور سانس کی بیماریوں سمیت دیگر امراض کا سبب بن سکتے ہیں اور اس ضمن میں پہلے کی جانے والی تحقیقات میں بھی ایسا ہی بتایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں