پاکستان کا 4 ارب ڈالر کا مالیاتی خلا جلد پر ہوجائے گا، قائم گورنر اسٹیٹ بینک

اپ ڈیٹ 08 اگست 2022
مرتضیٰ سید نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ پر دباؤ اگلے دو ماہ میں ختم ہوجائے گا—فوٹو: ڈان
مرتضیٰ سید نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ پر دباؤ اگلے دو ماہ میں ختم ہوجائے گا—فوٹو: ڈان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے یقین دلایا ہے کہ پاکستان کا 4 ارب ڈالر کا بیرونی مالیاتی خلا جلد پر ہوجائے گا اور معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب بالکل نہیں ہے۔

دی نیوز اخبار کو ایک انٹرویو میں قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا کہ پاکستان 34 سے 35 ارب ڈالر بیرونی مالیات کا انتظام کر چکا تھا جبکہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت دوست ممالک سے 4 ارب ڈالر کے حصول کی کوشش ہو رہی تھی۔

مزید پڑھیں: معیشت درست سمت میں ہے، منفی تجزیے درست نہیں، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک

انہوں نے کہا کہ ‘ڈالر کی اضافی آمد سے بحرانی جیسی صورت حال سے نکالتے ہوئے بیرونی ذخائر کی صورت حال میں اضافہ ہوگا’۔

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے فنڈز ملنے سے متعلق نہیں بتایا لیکن انہوں نے کہا کہ حکومت اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) دونوں دوست ممالک سے فنڈز کی حصول یقینی بنانے کے لیے کوشش کر رہے تھے تاکہ مالیاتی خلا پر ہوجائے گا۔

اس سے قبل ڈان کو ذرائع نے بتایا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے یقین دہائی کروائے کہ وہ آئی ایم ایف کی قسط کے اجرا کے بعد 4 ارب ڈالر کا متوقع فنڈ جاری کریں گے۔

مہنگائی

ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے مہنگائی کے حوالے سے کہا کہ عالمی سطح پر سپلائی میں خلل کی وجہ سے دنیا میں اشیا پر ‘سپر سائیکل’ اثر پڑا ہے اور پاکستان کے پاس فوڈ سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے زرعی پیداوار میں اضافے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافہ اگلے 11 ماہ یا ایک سال تک جاری رہے گا اور مرکزی بینک رواں مالی سال میں مہنگائی کی شرح 18 سے 20 فیصد کے درمیان ہدف رکھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی پر یکدم پانے کے لیے کوئی جادو نہیں ہے اور عوام کو ایک عرصے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ مشکل مرحلہ ہے لیکن اس کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے۔

‘دیوالیہ کے قریب نہیں’

ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا کہ ‘ہم دیوالیہ کے قریب نہیں ہیں لیکن معیشت کو احتیاط سے چلانا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی معیشت کے ڈھانچہ جاتی مسائل ختم نہیں کیے گئے تو پاکستان بوم اور بسٹ سائیکل سے گزرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سری لنکا نہیں، نہ حالات اس جیسے ہیں، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کا نمو 6 فیصد تھا، جس کی وجہ سے تیزی آئی اور غیرمتوازن صورت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بوم اور بسٹ سائیکل سے بچنے کے لیے ملک کی برآمدات اور براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا پڑے گا، اس سائیکل پر اس وقت تک قابو نہیں پایا جاسکتا جب تک نجی شعبہ ڈالر لے کر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت آئی ایم ایف بیرونی مالیاتی خلا پر کرنے میں مدد کرتا ہے، جب آئی ایم ایف کا پروگرام ختم ہوتا ہے تو ملک کو اصلاحاتی عمل کے راستے میں برقرار رکھنے کے لیے کوئی باہمی ذریعہ نہیں رہ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو بیرونی اور اندرونی معاشی عدم توازن کا مسئلہ رہا ہے کیونکہ ماضی میں اصلاحاتی ڈھانچہ پر تبدیلی کی گئی۔

ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا کہ پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا ‘اتنا زیادہ نہیں تھا’ تاہم یہ اس لیے مسئلہ بن گیا کیونکہ دیگر ممالک کے برعکس جہاں نجی سرمایہ کاری مدد کرتی ہے، پاکستان میں یہ ذمہ داری صرف حکومت کی تھی کہ وہ اس خلاف کو پر کرے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت سست روی سے مستحکم ہوگی۔

اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر نے اس تاثر کو بھی رد کردیا کہ ملک کو قرضوں کے بحران کا سامنا ہے اور کہا کہ مجموعی قرضے قابل انتظام ہیں۔

حالیہ بحران شروع ہونے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں میں سبسڈی کے فیصلے سے آئی ایم ایف ‘ناراض’ ہوا۔

مزید پڑھیں: روپے کو مستحکم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک کا ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ گزشتہ برس بجٹ توسیعی پالیسی کا باعث بنا اور مانیٹری پالیسی سے سہارا لیا گیا۔

ایکسچینج ریٹ

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے اس تاثر کو بھی رد کردیا کہ آئی ایم ایف نے ایکسچینج کے لیے بھی مخصوص ہدف دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں مداخلت کی اور مستقبل میں بھی اگر کوئی بے ربط سرگرمی نظر آئی تو دوبارہ ایسا ہی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے جائزوں اور ڈالر کی قدر میں حیران کن اضافے کی روشنی میں ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف حال ہی میں کارروائی کی۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ روپے کی قدر مصنوعی طریقے سے نہیں چلائی جائے گی تاہم کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی ہے کہ وہ جو چاہیں کریں، اسی لیے مرکزی بینک ایکسچینج ریٹ کی بے ہنگم سرگرمی روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔

ڈاکٹر مرتضیٰ سید کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ ایکسچینج ریٹ پر دباؤ اگلے دو ماہ میں ختم ہوجائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Aamir Shahzad Aug 09, 2022 10:55am
kab tak ham so-called dost countries aur IMF se mangty rahain gy. governer shb aur doosry muqtadar log kun nae aisi policies banaty k jis se hamara mulk bheek aur imdad se nikal sakay.