شہزادہ طلال کی روس میں رواں سال 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا انکشاف

16 اگست 2022
شہزادہ الولید بن طلال نےتب سرمایہ کاری کی جب مغربی ممالک نےروسی توانائی کمپنیوں پرپابندیاں عائدکردیں—فوٹو:رائٹرز/فائل
شہزادہ الولید بن طلال نےتب سرمایہ کاری کی جب مغربی ممالک نےروسی توانائی کمپنیوں پرپابندیاں عائدکردیں—فوٹو:رائٹرز/فائل

ریگولیٹری فائلنگز سے انکشاف ہوا ہے کہ سعودی عرب کی ’کنگڈم ہولڈنگ’ کمپنی کے مالک اور ارب پتی شہزادے الولید بن طلال نے رواں سال فروری اور مارچ کےدرمیان تین بڑی روسی توانائی کمپنیوں میں 50 کروڑ ڈالر سےزیادہ کی سرمایہ کاری کی۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس کی کمپنیاں گیزپروم ، روزنفٹ اور لوکوئیل میں سرمایہ کاری کی گئی کیونکہ سعودی عرب کی کنگڈم ہولنڈنگ کمپنی ممکنہ طور پر کم قیمت والے اثاثوں کی تلاش میں ہو گی اور شہزادہ الولید بن طلال کی جانب سے یہ قدم ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے جب 24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد کئی مغربی ممالک نے روسی توانائی کمپنیوں اور ان کے ایگزیکٹوز پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

فروری میں کنگڈم ہولڈنگ نے بالترتیب ایک ارب 37 کروڑ ریال (تین کروڑ 65 لاکھ ڈالر) اور ایک ارب 96 کروڑ ریال (52 کروڑ ڈالر) مالیت کی گیزپروم اور روزنفٹ عالمی ڈپازٹری رسیدوں میں سرمایہ کاری کی۔

یہ بھی پڑھیں: ’عرب امن اقدام‘ کی شرائط پر سعودی عرب، اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کیلئے تیار

کمپنی نے فروری اور مارچ کے درمیان لوکوئیل کی امریکی ڈپازٹری رسیدوں میں 41کروڑ ریال (10کروڑ 90 لاکھ ڈالر) کی سرمایہ کاری کی جبکہ شہزادہ الولید بن طلال نے مخصوص سرمایہ کاری کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

اس کمپنی کی 16.9 فیصد ملکیت سعودی عرب کے سرکاری فنڈ کے پاس ہے جس کی سربراہی ولی عہد محمد بن سلمان کررہے ہیں لیکن کمپنی نے اپنی سرمایہ کاری کی تفصیلات ظاہر نہیں کی تھیں۔

شہزادہ الولید بن طلال نے 1990 میں سٹی گروپ کارپوریشن پر کامیاب بولی لگانے کے بعد بین الاقوامی شہرت حاصل کی تھی جبکہ وہ ایپل کارپوریشن میں بھی ابتدائی سرمایہ کار تھے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب اہم شراکت دار ہے اور اس کے دفاع کیلئے پُرعزم ہیں، امریکا

شہزادے نے اوبر ٹیکنالوجی انکارپوریشن سے ٹوئٹر انکارپوریشن جیسی کمپنیوں میں بھی سرمایہ کاری کرکے کروڑوں ڈالر کمائے ہیں۔

سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں نے اب تک یوکرین کی جنگ پر اپنی غیر جانبدارانہ پوزیشن کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے جس سے بعض مغربی حکام مایوس نظر آتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں