انٹربینک میں تقریباً دو ہفتے بعد ڈالر کی قدر میں اضافہ

17 اگست 2022
ملک بوستان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو بلاضرورت ہائی ریٹ پر ڈالر لینے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے — فائل فوٹو: کرنسی ایکسچینج
ملک بوستان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو بلاضرورت ہائی ریٹ پر ڈالر لینے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے — فائل فوٹو: کرنسی ایکسچینج

انٹربینک میں تقریباً دو ہفتے بعد ڈالر کی قدر میں دوبارہ اضافہ دیکھا گیا اور انٹربینک میں ڈالر ایک روپیہ مہنگا ہو کر 214 روپے 90 پیسے کا ہوگیا۔

منگل کو دوپہر ایک بجے تک انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپے کا اضافہ دیکھا گیا اور یہ 214 روپے 90 پیسے تک پہنچ گیا۔

مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں مزید بہتری، ڈالر کی قیمت 221.91 روپے تک پہنچ گئی

فوریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو بلاضرورت ہائی ریٹ پر ڈالر لینے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تاکہ اوپن مارکیٹ میں جو ڈالر کی فروخت ہو رہی تھی وہ دوبارہ کم نہ ہو۔

انہوں نے بتایا کی برآمد کنندگان بھی ڈالر گرنے سے پریشان ہیں اور لابی کے ذریعے حکومت پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ وہ ڈالر کی قیمت اس سطح پر کیپ کر دیں تاکہ ان کو نقصان نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمد کنندگان ہر بار جب روپے کی قدر بہتر ہونے لگتی ہے تو نقصان کا رونا رو کر حکومت کو بلیک میل کرتے ہیں، اس بار بھی حکومت ان کے دباؤ میں آئی تو ڈالر کی قیمت مزید نیچے آنے سے رک جائے گی۔

کومل منصور کا کہنا تھا کہ متوقع ترسیلات زر کی وجہ سے آج روپیہ گر گیا ہے اور مزید تجزیہ کاروں کا اب بھی یہ خیال ہے کہ آئی ایم ایف کی منظوری تک روپیہ 215 کی سطح کے گرد فروخت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں ڈالر ایک روپیہ 51 پیسے سستا

واضح رہے کہ قدر میں اضافے کے حالیہ رجحان کے باوجود 2022 کے آغاز سے اب تک روپیہ امریکی کرنسی کے مقابلے میں 19.36 فیصد تک گر چکا ہے، یکم جولائی سے روپیہ امریکی کرنسی کے مقابلے میں 6.41 فیصد گر چکا ہے۔

15 اگست کو انٹربینک میں دن کے اختتام پر ڈالر کا ریٹ 2013 روپے 98 پیسے ہوگیا اور روپے کی قدر میں ایک روپے 51 پیسے یا 0.71 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں